بھارت سے کشیدگی، پاک ایران قومی سلامتی کے مشیروں کا ٹیلیفونک رابطہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو ایران کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جنرل علی اکبر احمدیان نے ٹیلیفون کیا، دونوں رہنماوں کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
ایرانی قومی سلامتی مشیر جنرل علی اکبر احمدیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان خطے کے امن سے دشمنوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون خطے کے مفادات اور سلامتی کیلئے فائدہ مند ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون جاری رہے گا۔مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے خطے میں ایران کے مثبت کردار کو سراہا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی مسئلے پر اپوزیشن کوسائیڈ لائن کرکے حکومت نے نئی روایت ڈالی، شبلی فراز قومی مسئلے پر اپوزیشن کوسائیڈ لائن کرکے حکومت نے نئی روایت ڈالی، شبلی فراز جوڈیشل کمیشن اجلاس ،جسٹس اعجاز سواتی کی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کی منظوری حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی لاہور تا پنڈی بلٹ ٹرین چلانے کے منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں آپریشن بنیان مرصوص میں شاہین میزائل استعمال کرنے کے دعوے مسترد پاک بھارت ہاٹ لائن کھلی ہے، توقع ہے سیز فائر برقرار رہے گا: ترجمان افواج پاکستان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قومی سلامتی

پڑھیں:

الطاف حسن قریشی اور جھوٹ بولنے کی عادت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک پرانے لطیفے کے مطابق ایک غریب آدمی نے دشت شناس کو اپنا ہاتھ دکھایا۔ دشت شناس نے غریب آدمی کا ہاتھ دیکھا اور کہا کہ تم بیس سال تک غربت میں مبتلا رہو گے۔
’’اور اس کے بعد؟‘‘
غریب آدمی نے ایک امید کے ساتھ پوچھا
’’اس کے بعد تمہیں غربت کی عادت ہوجائے گی‘‘۔
دشت شناس نے کہا۔
ایک نئے لطیفے کے مطابق معروف صحافی الطاف حسن قریشی نے دشت شناس کو اپنا ہاتھ دکھایا۔ دشت شناس نے الطاف حسن قریشی کا ہاتھ دیکھا اور کہا کہ تم 30 سال تک جھوٹ بولتے رہو گے۔
’’اور اس کے بعد‘‘
الطاف حسن قریشی نے ایک امید کے ساتھ پوچھا
اس کے بعد تمہیں جھوٹ بولنے کی عادت ہوجائے گی۔ دشت شناس نے کہا۔
بدقسمتی سے الطاف حسن قریشی کے ساتھ یہی ہوا۔ آج ان کی عمر 93 سال ہے مگر وہ اب بھی پوری ’’جرأت‘‘ کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کے جھوٹ کا تازہ ترین ثبوت ان کا کالم ہے۔ اس کالم میں الطاف حسن قریشی نے کیسے کیسے جھوٹ بولے ہیں آپ انہی کے الفاظ میں ملاحظہ کیجیے۔ لکھتے ہیں۔
’’بفضل ِ خدا پاکستان ایک ہی جست میں زبردست علاقائی طاقت بن گیا ہے اور عالمی امور میں اس کی رائے کو غیرمعمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔ مجھے 1982 ء کے اوائل میں جناب صوفی برکت علی سے ہونے والی ملاقات یاد آ رہی ہے۔ وہ ایک معروف روحانی بزرگ تھے جو فیصل آباد میں اقامت پذیر تھے۔ وہ بالعموم اپنے ملاقاتیوں کو اْمید کی روشنی عطا کرتے تھے۔ ان دنوں افغانستان پر سوویت یونین کی فوجیں قابض ہونا چاہتی تھیں اور انہیں پاکستان کی طرف پیش قدمی سے روکنے کے لیے جہاد زوروں پر تھا جس میں پاکستان اہم کردار اَدا کر رہا تھا۔ میں نے صوفی صاحب سے دریافت کیا کہ پاکستان کا مستقبل کیسا نظر آتا ہے۔ انہوں نے پراعتماد لہجے میں جواب دیا کہ وہ عہد طلوع ہونے والا ہے جب بڑے عالمی فیصلے پاکستان میں طے ہوا کریں گے۔
میں سمجھتا ہوں کہ وہ عہد طلوع ہو چکا ہے اور پاکستان عالمی واقعات کا محور بنتا جا رہا ہے۔ خوش قسمتی سے اِس وقت اسے مثالی سیاسی اور عسکری قیادتیں میسّر ہیں جو کامل یکسوئی اور باہمی احترام کے ساتھ مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں کمال عرق ریزی سے کام لے رہی ہیں۔ آج سے دو اَڑھائی سال پہلے پاکستان خوفناک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار تھا۔ پھر ایک ایسا حکومتی بندوبست وجود میں آیا جس میں وزارتِ عظمیٰ کی ذمے داریاں جناب شہبازشریف اور مسلح افواج کی سربراہی جنرل سیّد عاصم منیر کے حصّے میں آئیں۔
اِن دونوں شخصیتوں نے ایک ایسی ٹیم کا انتخاب کیا جو پاکستان کے اْن اثاثہ جات کا ٹھیک ٹھیک تخمینہ لگا سکے جن کی بدولت بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری حاصل کی جا سکے، چنانچہ وزیر ِاعظم کی صدارت میں بیرونی سرمایہ کاری کونسل قائم ہوئی جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت بھی شامل تھی۔ اِس کونسل نے بڑی جاں فشانی سے اْن قیمتی اور نایاب معدنیات کا سراغ لگایا جن کی مالیت ایک کھرب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اِس ہوش رْبا تخمینے اور دِیگر عوامل کی بنیاد پر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے امریکی فوج کی 250 سالہ تقریب میں فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر کو شرکت کی دعوت دی اور تمام سابقہ روایات کے برعکس انہیں وہائٹ ہائوس میں ظہرانے پر مدعو کیا۔ انہوں نے پاکستانی قوم کو عظیم، فیلڈ مارشل کو بہترین شخص اور ان سے ملاقات کو اپنے لیے اعزاز قرار دِیا۔ (روزنامہ جنگ، 27 جون)
الطاف حسن قریشی کی شخصی تاریخ دیکھی جائے تو وہ صحافت میں 1970ء سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ مشرقی پاکستان میں جب پاکستانی فوج کے خلاف نفرت کا طوفان اُٹھا ہوا تھا تو الطاف حسن قریشی اردو ڈائجسٹ کے اداریے میں فرما رہے تھے کہ مشرقی پاکستان میں فوج کے لیے محبت کا زمزمہ بہہ رہا ہے۔ جنرل ایوب کا عہد آیا تو وہ جنرل ایوب کی آمریت کی خدمت کرتے ہوئے پائے گئے۔ جنرل ضیا الحق کی دس سالہ آمریت میں وہ جنرل ضیا الحق کی شان میں قصیدے لکھتے رہے۔ میاں نواز شریف اور ان کا خاندان جنرل ضیا الحق کا پروردہ تھا۔ چنانچہ الطاف حسن قریشی شریف خاندان کی عظمت کے گن گاتے رہے۔ آج کا عہد جنرل عاصم منیر اور شریف خاندان کے عروج کا عہد ہے۔ چنانچہ الطاف حسن قریشی آج کل جنرل حافظ سید عاصم منیر اور شریفوں کے لیے نت نئے جھوٹ ایجاد کرتے ہوئے پائے جارہے ہیں۔
یہ جھوٹ نہیں تو اور کیا ہے کہ پاکستان ایک ہی جست میں علاقائی طاقت بن گیا ہے۔ جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ جنوبی ایشیا سات ملکوں پر مشتمل ہے۔ یعنی بھارت، پاکستان، بنگلا دیش، سری لنکا، بھوٹان اور مالدیپ۔ ان ملکوں میں سب سے بڑی طاقت بھارت ہے اور دوسری بڑی طاقت پاکستان۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ پاکستان الطاف حسن کی حالیہ جست سے پہلے ہی علاقے کی دوسری بڑی طاقت تھا۔ تو کیا اب پاکستان بھارت سے بھی بڑی طاقت بن گیا ہے؟ کیا اس کا جغرافیہ بھارت کے جغرافیے سے بڑھ کر 33 لاکھ مربع کلو میٹر ہوگیا ہے۔ کیا پاکستان کی آبادی بھارت کی آبادی سے بڑھ کر ایک ارب 45 کروڑ ہوگئی ہے۔ بھارت کی معیشت 4 ہزار ارب ڈالر کی معیشت ہے تو کیا پاکستان کی معیشت جست لگا کر ساڑھے چار ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن گئی ہے۔ بھارت کی برآمدات 278 ارب ڈالر ہیں تو کیا پاکستان کی برآمدات اچانک بڑھ کر 500 ارب ڈالر ہوگئی ہیں۔ کیا پاکستان اچانک بھارت سے زیادہ ’’جمہوری‘‘ ہوگیا ہے۔ کیا بھارت کی طرح پاکستان میں بھی فوج کا سیاسی کردار صفر ہوگیا ہے؟ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں ان باتوں میں سے کوئی بات بھی نہیں ہوئی چنانچہ الطاف حسن قریشی کا یہ بیان ایک سفید جھوٹ ہے کہ پاکستان ایک علاقائی طاقت بن کر اُبھر آیا ہے۔ بلاشبہ بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کی وہ تذلیل کی ہے کہ وہ مدتوں یاد رکھے گا لیکن اس جنگ سے پاکستان کو کوئی نیا ’’Status‘‘ حاصل نہیں ہوا ہے۔ پاکستان پہلے بھی علاقے میں بھارت کے بعد دوسری بڑی طاقت تھا اور اب بھی دوسری بڑی طاقت ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاک فضائیہ کی بے مثال کارکردگی سے اتنا ضرور ہوا ہے کہ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ بھارت کی بالادستی کو چیلنج کیا ہے لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان فیصلہ کن معرکہ ابھی ہونا ہے۔ اس معرکے میں ایک سال لگے گا یا دو سال لگیں گے یہ کہنا دشوار ہے تاہم یہ معرکہ ہو کر رہے گا اور اس کے بعد طے ہوگا کہ خطے کی زیادہ موثر عسکری طاقت کون ہے بھارت یا پاکستان؟
الطاف حسن قریشی نے نہ صرف یہ کہ ایک ہی ہلّے میں پاکستان کو بھارت سے بھی بڑی علاقائی طاقت بنا دیا ہے بلکہ انہوں نے یہ لاف زنی بھی کر ڈالی ہے کہ عالمی امور میں اس کی رائے کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے؟ ارے بھائی کیا جنرل عاصم منیر کی بادشاہت میں پاکستان کو سلامتی کونسل میں ’’ویٹو پاور‘‘ حاصل ہوگئی ہے؟ کیا پاکستان اچانک دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں سے ایک بڑی معیشت بن گیا ہے؟ کیا پاکستان نے امریکا، یورپ اور روس کو چیلنج کرنے کے لیے بین البراعظمی میزائل بنالیے ہیں؟ کیا امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگی ہے؟ کیا امریکا، یورپ اور اسرائیل نے اعلان کردیا ہے کہ غزہ کا فیصلہ اب عزت مآب جنرل سید حافظ عاصم منیر کریں گے؟ ارے بھائی صرف اتنا ہی تو ہوا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سید عاصم منیر کو وائٹ ہائوس بلا کر ان کے اعزاز میں ظہرانہ دے دیا۔ اس ظہرانے میں انہوں نے جنرل عاصم منیر سے ایران کے حوالے سے مشاورت کی لیکن جنرل عاصم منیر نے ایران کے حوالے سے جو کچھ کہا ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا اس کے بالکل برعکس۔ مثلاً ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے خلاف دو ہفتے بعد ہی کچھ کریں گے لیکن انہوں نے اس اعلان کے تیسرے روس ہی ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا۔ تو پھر ٹرمپ نے جنرل عاصم منیر کو وہائٹ ہائوس کیوں بلایا؟
ڈونلڈ ٹرمپ کا پورا ذہن تجارتی ہے۔ اسے جنرل عاصم منیر نے بتایا ہے کہ پاکستان کے پاس ایک ہزار ارب ڈالر کے مساوی معدنیات ہیں۔ بس ٹرمپ کی رال انہی معدنیات پر ٹپک رہی ہے۔ ایسا نہ ہوتا تو ٹرمپ جنرل عاصم منیر کو ہرگز بھی وہائٹ ہائوس نہ بلاتے۔
الطاف حسن قریشی نے صوفی برکت علی کی یہ پیشگوئی پیش کی ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اہم عالمی فیصلے پاکستان میں ہوا کریں گے۔ الطاف حسن قریشی کے بقول صوفی صاحب نے جس عہد کی پیشگوئی کی تھی پاکستان میں وہ عہد شروع ہوچکا ہے۔ ملک کی محبت میں دو چار فی صد جھوٹ سبھی بول دیتے ہیں لیکن الطاف حسن قریشی نے جنرل عاصم منیر اور شریف خاندان کی محبت میں سو فی صد جھوٹ بول دیا ہے۔ الطاف حسن قریشی ذرا بتائیں تو کون کون سے عالمی فیصلے پاکستان میں ہو رہے ہیں یا ہونے والے ہیں؟ کیا مسئلہ کشمیر کا فیصلہ پاکستان میں ہورہا ہے یا ہونے والا ہے؟ کیا فلسطینیوں کی تقدیر کا فیصلہ پاکستان میں ہورہا ہے یا ہونے والا ہے؟ کیا یوکرین کے تنازع کا حل پاکستان میں پیش ہوچکا ہے یا ہونے والا ہے؟ کیا چین اور تائیوان کے پیچیدہ تعلق کا حل بھی پاکستان نے پیش کردیا ہے یا پاکستان چند ماہ میں ایسا کرنے والا ہے؟ اگر نہیں تو الطاف حسن قریشی نے سو فی صد نہیں ایک ہزار فی صد جھوٹ بولا ہے۔
الطاف حسن قریشی نے جنرل عاصم منیر اور شہباز شریف کی قیادت کو ’’مثالی قیادت‘‘ قرار دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان دونوں میں مثالی کیا ہے؟ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں 2024ء کے انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات میں تحریک انصاف کو ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کیا یہ ایک ’’مثالی بات‘‘ تھی؟ تحریک انصاف کے نمائندوں نے ان انتخابات میں حصہ لیا تو ان سے تحریک انصاف کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف نے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرلی۔ چنانچہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پورے انتخابی عمل پر ڈاکا ڈال کر انتخابی نتائج بدل ڈالے۔ کیا یہ ایک ’’مثالی بات‘‘ تھی؟ اس سے صرف ایک بات ثابت ہوئی اور وہ یہ کہ جنرل سید حافظ عاصم منیر کا طرزِ فکر و عمل نہ ’’سیّدوں‘‘ والا ہے۔ نہ ’’حافظوں‘‘ والا ہے۔ نہ ’’عاصموں‘‘ والا ہے۔ نہ ’’منیروں‘‘ والا ہے۔ ان کا طرزِ فکر و عمل صرف ’’پاکستانی جرنیلوں‘‘ والا ہے۔ کیا یہی مثالی قیادت کی نشانی ہے؟ رہے میاں شہباز شریف تو ان کا پورا خاندان چور ہے، ڈاکو ہے، ناپاک پنجابیت میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس خاندان کو جرنیلوں کے جوتے چاٹنے کے سوا کچھ نہیں آتا۔ تو کیا جرنیلوں کے جوتے چاٹنے کی ’’اہلیت‘‘ ہی شریفوں کو ’’مثالی قیادت‘‘ بناتی ہے؟

 

متعلقہ مضامین

  • چین اور جرمنی کے درمیان سفارتی و سلامتی سے متعلق اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا انعقاد
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات؛ بھارت کیساتھ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پر اظہارِ تشکر
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات مکمل، ٹیرف ریلیف اور خام تیل کی خریداری پر پیش رفت
  • ایران نے اسرائیل کیخلاف اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد استعمال کیا، جنرل فضلی
  • الطاف حسن قریشی اور جھوٹ بولنے کی عادت
  • ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ’وردی‘ ہے: محسن نقوی
  • ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے پیچھے بھی ’وردی‘ ہے،محسن نقوی
  • سعودی وزیر خارجہ کا امریکی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پیوٹن اور ایمانوئل میکرون کا رابطہ، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تفصیلی بات چیت
  • صدر پیوٹن اور صدر میکرون کا دو گھنٹے طویل ٹیلیفونک رابطہ، ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام پر گفتگو