دعا ہے رواں ہفتے بانی پی ٹی آئی رہا ہوجائیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
راولپنڈی: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا۔ کوئی نہ کوئی طریقہ نکا لنا پڑے گا، دعا ہے رواں ہفتے بانی پی ٹی آئی رہا ہوجائیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہرنے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق ہم مایوس نہیں، بانی پی ٹی آئی ناحق جیل میں ہیں، سارے سیاسی کیسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں اب بہت ہوگیا، کوئی نہ کوئی طریقہ نکالنا پڑے گا، ہماری دعا ہے بانی پی ٹی آئی اسی ہفتے رہا ہوں۔
قبل ازیں بانی پی ٹی آئی سے بیرسٹرگوہر، سلمان اکرم راجہ اور علی ظفرنے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد تینوں رہنما الگ الگ گاڑیوں میں جیل سے واپس روانہ ہو گئے۔
بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں کو بھی ملاقات کی اجازت مل گئی جس کے بعد عظمی اور نورین خان ملاقات کے لئے جیل کے اندر روانہ ہو گئیں، علیمہ خان اور قاسم زمان خان کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
بانی پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں نورین نیازی اور عظمی خان کی ملاقات ختم ہونے کے بعد دونوں بہنیں جیل سے روانہ ہو گئیں۔
نورین نیازی کا کہنا تھا کہ ملاقات اچھی رہی پیغام علیمہ خان دیںگی۔
اس سے قبل راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی سے ملاقات کے دن چیئرمین پی ٹی آئی گوہرعلی خان کو بھی داہگل ناکہ پر روک لیا گیا تھا۔
رپنما پی ٹی آئی علی محمد خان، نیاز اللہ نیازی کو داہگل ناکہ پرروکا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان ، عظمیٰ اور نورین کو گورکھ پورناکے پرروکا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
نوازشریف کی جیل جاکر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی باتیں درست نہیں،رانا ثناء اللہ
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ ایسی باتیں بنانا کہ نوازشریف جیل جائیں گے،وہ وہاں پر لائن میں لگ کرملاقات کریں گےیہ طریقہ نہیں، نوازشریف سینئر سیاستدان ہیں،ان کے بارےمیں ایسا کہنا یہ کیا طریقہ ہے، ، پارلیمنٹرین کی تنخواہ 9سال تک نہیں بڑھائی گئی ،اب اپ ڈیٹ کی گئی ہے، مختلف اداروں کے افسران کی تنخواہوں کو دیکھیں تو ابھی بھی فرق ہے۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں اس وقت پاکستان اپنی بہترین پوزیشن میں ہے، ملک میں پولٹیکل لیڈرشپ کی ہمیشہ کشمکش رہی ہے، 2013سے 18 تک ہم نے حکومت کی مگر کرنے نہیں دی گئی ، ہم ملک کوکافی حدتک درست کرنے میں کامیاب رہے، اس وقت یہ پوزیشن نہیں ہے، سیاسی قیادت اوراسٹیبلشمنٹ قیادت اس پر متفق ہےکہ بحران کا خاتمہ ہو، آپ نے ان 4 روزمیں اپناآپ ثابت کردیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ ہم دنیا میں سرخرو ہوئے ہیں،ہم نے خود کو ایک طاقت ثابت کیا ہے، ہر کوئی آپ کی مدد کرنے اور تعاون کرنے کو تیار ہے، یہ موقع ہمارے لیےآخری ہو گا کہ بطور قوم ہم خود کو سنبھالیں، دفاع بہتر ہے،مزید ایڈوانس اسٹیجز پر لے کر جائیں،معیشت کو بہتر کریں، یہ اقدامات کریں پھرجنہوں نے ملک کو اس مقام تک پہنچایا حساب کتاب چلتا رہے گا، سول اداروں کی ماں پارلیمنٹ ہے ، ہم پارلیمنٹ کو ہی بہتر طور پر نہیں بنا سکے، ہمیں چاہیے کہ ہم آگے بڑھیں، میری بات مان لیں کےآگے چلیں،پچھلےحساب کے خلاف نہیں ہوں، میرا اپنا پچھلا حساب باقی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ دفاع کوناقابل تسخیر بنا دیا ہے اب معیشت کو درست بنانے کیلئے لگے ہیں، اب آگے چلنے سے کوئی نہیں روک رہا، سیاسی طاقتوں میں وہ ہم آہنگی جو پارلیمانی سسٹم میں ضروری ہے وہ نہیں ہے، وہ خرابی 2011سے شروع ہوئی ہے ایک صاحب کی طرف سے درست نہیں ہو رہی، وزیراعظم اپوزیشن سیٹوں پر گئے ان کا شکریہ ادا کیا تھا، وزیراعظم نے کہا ملک ،پارلیمنٹ کی بہتری کیلئے بیٹھنا چاہیے اور بات کرنی چاہیے، وزیراعظم نے اپوزیشن کو 3 بارآفر کی ہے کہ بیٹھیں اور بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیاشہبازشریف نے نوازشریف کی منظوری کے بغیر کہا ہوگا ؟ شہبازشریف نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ نوازشریف کی اپرول سے کہا ہے، ایسی باتیں بنانا کہ نوازشریف جیل جائیں گے،وہ وہاں پر لائن میں لگ کرملاقات کریں گےیہ طریقہ نہیں، نوازشریف سینئر سیاستدان ہیں،ان کے بارےمیں ایسا کہنا یہ کیا طریقہ ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹرینز، وزرا کا گریڈ 22 کے برابر اسٹیٹ بنتا ہے، دیکھا جائے اس وقت گریڈ 22 کے افسران کیا لے رہے ہیں، اس میں پھرسب کا ذکرآجاتا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے ، پارلیمنٹرین کی تنخواہ 9سال تک نہیں بڑھائی گئی ،اب اپ ڈیٹ کی گئی ہے، مختلف اداروں کے افسران کی تنخواہوں کو دیکھیں تو ابھی بھی فرق ہے، ساراملبہ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ پر نہیں گرنا چاہیے، اس لیول سے نیچے کوئی کام کرنے کو تیار نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ اینکرز 6 سے 11 بجےتک پوری دنیا کو تڑپاتے ہیں یہ کیا لے رہے ہیں؟، ان میں سے بعض 25 سے 40 لاکھ تک لے رہےہیں، پرائیوٹ اور پبلک سیکٹر اکھٹے چلتے ہیں، اگر ایک پرائیوٹ ادارے کاسربراہ جو تنخواہ لیتا ہے وہی تقاضا ایف بی آرسربراہ اور دیگر تقاضا کرتے ہیں۔