معاشی پالیسیاں بنانا اقتصادی ماہرین کا کام ہے نہ کہ ماہرین صحت کا: امین ورک، چئیرمین فئیر ٹریڈ ان ٹوبیکو
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین، امین ورک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ملک میں غیرقانونی تمباکو تجارت اور ٹیکس چوری کے خلاف مسلسل اور پُرعزم کارروائیوں کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے ان اقدامات کو “انتہائی ضروری ” قرار دیا اور اس تسلسل کو بغیر کسی سمجھوتے کے جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے لیے ریونیو بڑھانا ضروری ہے۔ بغیر ریونیو کے نہ تو ملک اندرونی و بیرونی دشمن سے لڑ سکتا ہے اور نہ ہی ترقی کر سکتا ہے۔ معاشی پالیسی سازی عمل میں اقتصادی اور ٹیکس ماہرین کی معاونت ہونی چاہیے ۔
حکومت کو صحت کے نام پر این جی آوز کی فنڈڈ مہم کے سامنے بے بس نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا، “ہم ایف بی آر اور وفاقی حکام کی قانونی عملداری کی کوششوں کو سراہتے ہیں جو انہوں نے غیرقانونی سگریٹ تجارت کے خلاف کارروائی اور ٹیکس چوروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے دکھائی ہیں۔ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے۔ اندازاً پاکستان ہر سال تقریباً 400 ارب روپے غیرقانونی سگریٹ سازی اور مسلسل ٹیکس چوری کی وجہ سے کھو رہا ہے۔ ہمارے جیسا معاشی دباؤ کا شکار ملک اس نوعیت کے نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا۔”
امین ورک نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کے سپلائی چین پر مؤثر اقدامات پاکستان کے اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں، تاکہ رجسٹرڈ اور قانون کے مطابق ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کو غیرقانونی اور غیر رجسٹرڈ عناصر سے بچایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا کہ کچھ مقامی ادارے اور ایکٹوسٹ سالانہ بجٹ سے چند ہفتے قبل اچانک نمودار ہو کر قانونی تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے لیے مہم چلاتے ہیں، جبکہ پورے سال غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری پر خاموش رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “یہ نام نہاد صحت کے علمبردار، جن میں سے اکثر بیرونی فنڈنگ پر چلتے ہیں، پورے سال موجود نہیں ہوتے۔ مگر جیسے ہی بجٹ کا وقت قریب آتا ہے، ان کی مہمات تیز ہو جاتی ہیں، گویا وہ اپنے غیر ملکی ڈونرز کی ہدایات پر چل رہے ہوں۔ یہ تشویشناک روش ان کی غیر جانبداری اور پاکستان کے وسیع تر اقتصادی مفادات سے وابستگی پر سوالیہ نشان ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی پالیسی سازی ایک ریاستی خودمختار عمل ہے، اور یہ صرف ماہر اقتصادیات، قومی اداروں اور ایف بی آر کا دائرہ کار ہے۔
امین ورک نے کہا، “یہ این جی اوز یا آئی این جی اوز کا کام نہیں کہ وہ ٹیکس پالیسی کی سمت طے کریں۔ ٹیکس کا تعین اصولی اور اقتصادی بنیادوں پر ہونا چاہیے، نہ کہ بیرونی مفادات کے تحت۔ عوامی صحت یقیناً اہم ہے، لیکن اسے ایسے فیصلوں کا جواز نہیں بنایا جا سکتا جو آخرکار مجرمانہ نیٹ ورکس کو طاقتور بنائیں اور قومی محصولات کو کمزور کریں۔” انہوں نے آسٹریلیا، برطانیہ، اور امریکہ کی مثالیں دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ان ممالک میں قانونی تمباکو مصنوعات پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے سے بہت بڑے بلیک مارکیٹس وجود میں آئے، جن کی مالیت درجنوں ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
“عالمی تجربہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ حد سے زیادہ ٹیکسیشن، قانون پر عمل درآمد کو کم کرتی ہے اور اسمگلنگ کو فروغ دیتی ہے۔ پاکستان اپنی موجودہ مالی کمزوریوں اور نفاذی حدود کے پیشِ نظر یہ غلطی دہرا نہیں سکتا۔” انہوں نے کہا۔ “قانونی تمباکو کمپنیاں پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں، اور مزید ٹیکسوں سے ان کی محصولات دینے کی صلاحیت مزید متاثر ہوگی۔” امین ورک نے اس موقع پر فیئر ٹریڈ ان ٹوبیکو کی طرف سے معیشت کو دستاویزی بنانے اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ قانون کے مطابق کام کرنے والے کسان، صنعت کار اور تاجر ریاستی اداروں اور ریگولیٹری حکام کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا، “پاکستان کا مستقبل اس میں ہے کہ ہم قانونی معیشت کو مضبوط کریں اور غیرقانونی عناصر کو سزا دیں، نہ کہ اُن لوگوں کو نشانہ بنائیں جو پہلے ہی اس شعبے کا ٹیکس بوجھ اُٹھا رہے ہیں۔”
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قانونی تمباکو اور ٹیکس انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان حقیقی اقتصادی روابط کیلئے پرعزم، پائیدار ترقی امن سے جڑی ہے: اسحاق ڈار
پاکستان حقیقی اقتصادی روابط کیلئے پرعزم، پائیدار ترقی امن سے جڑی ہے: اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 18 November, 2025 سب نیوز
ماسکو:(آئی پی ایس) پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں حقیقی اقتصادی روابط قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے، پائیدار ترقی خطے میں امن و استحکام سے جڑی ہے۔
ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے علاقائی اقتصادی تعاون، ترقی اور استحکام کے لیے پاکستان کا جامع وژن پیش کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے خطے میں رابطے، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے توانائی، ڈیجیٹل اکانومی، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کے شعبوں میں ایس سی او کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے پاکستان کے اس عزم کو دہرایا کہ ملک خطے میں حقیقی اقتصادی روابط قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر انہوں نے غربت، سماجی و معاشی مسائل اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پائیدار ترقی کا دارومدار خطے میں امن اور استحکام سے جڑا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی جانب سے مسئلہ غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد میں 4 خامیوں کی نشاندہی امریکی سفارتخانے کے 3 رکنی وفد کی اڈیالہ جیل آمد امریکی صدر کا سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان آزاد کشمیر کے نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور نے عہدے کا حلف اٹھا لیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کا بڑا آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 15 دہشتگرد ہلاکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم