اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین، امین ورک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ملک میں غیرقانونی تمباکو تجارت اور ٹیکس چوری کے خلاف مسلسل اور پُرعزم کارروائیوں کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے ان اقدامات کو “انتہائی ضروری ” قرار دیا اور اس تسلسل کو بغیر کسی سمجھوتے کے جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاشی ترقی کے لیے ریونیو بڑھانا ضروری ہے۔ بغیر ریونیو کے نہ تو ملک اندرونی و بیرونی دشمن سے لڑ سکتا ہے اور نہ ہی ترقی کر سکتا ہے۔ معاشی پالیسی سازی عمل میں اقتصادی اور ٹیکس ماہرین کی معاونت ہونی چاہیے ۔
حکومت کو صحت کے نام پر این جی آوز کی فنڈڈ مہم کے سامنے بے بس نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا، “ہم ایف بی آر اور وفاقی حکام کی قانونی عملداری کی کوششوں کو سراہتے ہیں جو انہوں نے غیرقانونی سگریٹ تجارت کے خلاف کارروائی اور ٹیکس چوروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے دکھائی ہیں۔ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے۔ اندازاً پاکستان ہر سال تقریباً 400 ارب روپے غیرقانونی سگریٹ سازی اور مسلسل ٹیکس چوری کی وجہ سے کھو رہا ہے۔ ہمارے جیسا معاشی دباؤ کا شکار ملک اس نوعیت کے نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا۔”
امین ورک نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کے سپلائی چین پر مؤثر اقدامات پاکستان کے اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں، تاکہ رجسٹرڈ اور قانون کے مطابق ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کو غیرقانونی اور غیر رجسٹرڈ عناصر سے بچایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا کہ کچھ مقامی ادارے اور ایکٹوسٹ سالانہ بجٹ سے چند ہفتے قبل اچانک نمودار ہو کر قانونی تمباکو مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کے لیے مہم چلاتے ہیں، جبکہ پورے سال غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری پر خاموش رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، “یہ نام نہاد صحت کے علمبردار، جن میں سے اکثر بیرونی فنڈنگ پر چلتے ہیں، پورے سال موجود نہیں ہوتے۔ مگر جیسے ہی بجٹ کا وقت قریب آتا ہے، ان کی مہمات تیز ہو جاتی ہیں، گویا وہ اپنے غیر ملکی ڈونرز کی ہدایات پر چل رہے ہوں۔ یہ تشویشناک روش ان کی غیر جانبداری اور پاکستان کے وسیع تر اقتصادی مفادات سے وابستگی پر سوالیہ نشان ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی پالیسی سازی ایک ریاستی خودمختار عمل ہے، اور یہ صرف ماہر اقتصادیات، قومی اداروں اور ایف بی آر کا دائرہ کار ہے۔
امین ورک نے کہا، “یہ این جی اوز یا آئی این جی اوز کا کام نہیں کہ وہ ٹیکس پالیسی کی سمت طے کریں۔ ٹیکس کا تعین اصولی اور اقتصادی بنیادوں پر ہونا چاہیے، نہ کہ بیرونی مفادات کے تحت۔ عوامی صحت یقیناً اہم ہے، لیکن اسے ایسے فیصلوں کا جواز نہیں بنایا جا سکتا جو آخرکار مجرمانہ نیٹ ورکس کو طاقتور بنائیں اور قومی محصولات کو کمزور کریں۔” انہوں نے آسٹریلیا، برطانیہ، اور امریکہ کی مثالیں دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ان ممالک میں قانونی تمباکو مصنوعات پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے سے بہت بڑے بلیک مارکیٹس وجود میں آئے، جن کی مالیت درجنوں ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
“عالمی تجربہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ حد سے زیادہ ٹیکسیشن، قانون پر عمل درآمد کو کم کرتی ہے اور اسمگلنگ کو فروغ دیتی ہے۔ پاکستان اپنی موجودہ مالی کمزوریوں اور نفاذی حدود کے پیشِ نظر یہ غلطی دہرا نہیں سکتا۔” انہوں نے کہا۔ “قانونی تمباکو کمپنیاں پہلے ہی دباؤ کا شکار ہیں، اور مزید ٹیکسوں سے ان کی محصولات دینے کی صلاحیت مزید متاثر ہوگی۔” امین ورک نے اس موقع پر فیئر ٹریڈ ان ٹوبیکو کی طرف سے معیشت کو دستاویزی بنانے اور غیرقانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ قانون کے مطابق کام کرنے والے کسان، صنعت کار اور تاجر ریاستی اداروں اور ریگولیٹری حکام کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا، “پاکستان کا مستقبل اس میں ہے کہ ہم قانونی معیشت کو مضبوط کریں اور غیرقانونی عناصر کو سزا دیں، نہ کہ اُن لوگوں کو نشانہ بنائیں جو پہلے ہی اس شعبے کا ٹیکس بوجھ اُٹھا رہے ہیں۔”

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قانونی تمباکو اور ٹیکس انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کرں گے، امین الحق

ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی رہنما و ایم این اے امین الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کے درمیان ملاقات طے ہوگئی ہے، یہ ملاقات آئندہ چند روز میں اسلام آباد میں ہوگی۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان وزیراعظم سے ملاقات میں انہیں کراچی سمیت سندھ بھر میں صوبائی حکومت کی جانب سے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے منصوبوں پر کام روکنے کے معاملہ سے آگاہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کو امید ہے کہ وزیراعظم اس  معاملے پر وزیراعلی سندھ سے رابطہ کرکے اس مسئلہ کو حل کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اس معاملہ کو پیر کو قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں بھی اٹھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں سے کراچی میں میگا پروجیکٹس تعمیر ہورہے ہیں، سندھ حکومت کا ان منصوبوں پر کام روکنا شہر قائد کی ترقی میں روکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جلد شروع ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کے معاملے پر وزیر اعظم سے بات کرں گے، امین الحق
  • غیر قانونی سگریٹس معاشی ومالی استحکام کیلیے خطرہ بن گئے
  • ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیرِ اعظم
  • موجودہ حالات میں پاکستان کو سب سے زیادہ معاشی استحکام کی ضرورت ہے، گورنر سندھ
  • افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بی ٹو بی بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترمیم کی منظوری
  • معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
  • ڈی جی ایس بی سی اے کا صوبے کی تمام مخدوش عمارتوں اور غیرقانونی تعمیرات کے سروے کا حکم
  • پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا
  • عمران خان کی غیرقانونی قید انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حلیم عادل شیخ
  • ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں،جسٹس امین الدین کے سپرٹیکس کیس میں ریمارکس