Juraat:
2025-11-21@12:32:17 GMT

بھارت دہشت گردی کا سرپرست

اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT

بھارت دہشت گردی کا سرپرست

ریاض احمدچودھری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری محمد راشد نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے خطے میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی جبر کا اصل ذمہ دار قرار دے دیا۔ کشمیر سے کلبھوشن تک ٹھوس شواہد کے ساتھ بھارتی چہرہ بے نقاب کر دیا۔انہوںنے بھارت کے وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں کہا کہ محترمہ صدر آج ہم نے ایک رکن ملک کی طرف سے وہی پرانی تقاریر سنیں جو قابلِ اندازہ تھیں، پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش، جھوٹے بیانیے اور گمراہ کن دعوؤں پر مبنی، مگر ہمیشہ کی طرح حقائق سے بالکل خالی۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے یہ قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دنیا بھر کی کوششوں میں ایک مضبوط ستون ہے، جیسا کہ میرے وزیرِاعظم نے اسی فورم پر اجاگر کیا۔ہمارے پڑوسی ملک کی جانب سے دہشت گردی کے بارے میں جھوٹے الزامات، دراصل بار بار جھوٹ دہرا کر اسے سچ بنانے کی کوشش ہے۔ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ ملک خود دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب ہے؛ یہ خطے کا غاصب اور غنڈہ ہے پورے خطے کو اپنی بالادستی کے عزائم اور انتہا پسندانہ نظریات کی بنیاد پر یرغمال بنائے ہوئے ہے، جو بدقسمتی سے نفرت، تقسیم اور تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ ملک ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو غیرقانونی طور پر علاقوں پر قابض ہیں، عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بناتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہیں۔ اس کی سب سے نمایاں مثال بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر ہے جہاں ریاستی دہشت گردی روزمرہ کا معمول ہے جن میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جبری نظربندیاں، جعلی مقابلے اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں، جنہیں انسدادِ دہشت گردی کے نام پر ڈھکا جاتا ہے۔
یہی ملک ایک خفیہ اور سرحد پار دہشت گردانہ نیٹ ورک چلاتا ہے اور اپنے پراکسی عناصر کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر کارروائیاں کرتا ہے۔ اس کا ایک زندہ ثبوت اس کے حاضر سروس بحریہ کے افسر اور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، جسے پاکستان نے رنگے ہاتھوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث پایا۔ہم نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بے سروپا اور ناقابلِ فہم دعوے بھی سنے۔ یہ ایک طے شدہ اسکرپٹ بن چکا ہے کہ کسی بھی واقعے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا جائے بغیر کسی ثبوت، منطق یا تحقیقات کے۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پاہلگام واقعے کی مذمت کی۔ مزید یہ کہ پاکستان نے ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، جسے فوراً رد کر دیا گیا۔ حیرت کی بات نہیں کہ آج تک اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
بھارت غیر جانبدار تحقیقات کیوں قبول نہیں کرتا ؟ پہلگام میں بھارت نے کیا کچھ کھویا ؟ اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فورا کیوں قبول کی؟ اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تو این آی اے نے انکی تردید کیوں کی ؟؟ اگر تردید کی تو تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے؟؟ اور اگر ابو حمزہ ، ذاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوگئے تھے تو آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیسے لے رہا ہے؟پاکستانی مندوب محمد راشد نے کہا کہ اس واقعے کو جواز بنا کر، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، 7 تا 10 مئی کے دوران پاکستان پر کھلی جارحیت کی گئی، جس کے نتیجے میں 54 معصوم شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں۔ اس کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور مگر محتاط جواب دیا۔ یہ کارروائی صرف فوجی اہداف تک محدود رہی اور اس کے نتیجے میں متعدد جنگی طیارے مار گرائے گئے اور جارح ملک کو نمایاں عسکری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس ملک کا رویہ بین الاقوامی قانون کے لیے نہایت خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا سانچہ ہے جسے وہ ممالک اپناتے ہیں جو عالمی قوانین کی پامالی، سرحد پار قتل و غارت گری، ہمسایوں کو دھمکانے اور کھلی جارحیت کرنے کے خواہاں ہیں۔ ایسی غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ روش کو عالمی برادری ہرگز نظر انداز نہ کرے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے جنوبی ایشیا کے 1.

9 ارب عوام جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی ہیں خوشحالی اور استحکام کے مستحق ہیں۔ مگر یہ مقاصد دھمکیوں اور خوف کی فضا میں حاصل نہیں ہو سکتے۔ حقیقی ترقی کے لیے خلوص، باہمی احترام، مکالمہ اور سفارت کاری ضروری ہیں وہ اصول جنہیں پاکستان ہمیشہ مقدم رکھتا آیا ہے۔ بھارت کو بھی بالآخر یہی راستہ اختیار کرنا ہوگا، اگر وہ واقعی امن کا خواہاں ہے۔
٭٭٭

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان نے

پڑھیں:

صوبہ سندھ میں 14 انسدادِ دہشت گردی کورٹس ختم، خصوصی عدالتیں قائم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی : سندھ کابینہ نے 14 انسدادِ دہشت گردی عدالتوں ختم کرکے خصوصی عدالتیں قرار دینے کی منظوری دے دی۔

میڈیاذرائع کے مطابق خصوصی عدالتیں سندھ کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنس ایکٹ 2024 کے تحت قائم کی جائیں گی، کراچی میں کم مقدمات کے باعث 13 اور حیدرآباد میں ایک انسدادِ دہشت گردی عدالت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔تبدیل کی گئی عدالتیں منشیات سے متعلق مقدمات کے تیز تر فیصلوں کے لیے استعمال ہوں گی،نئی خصوصی عدالتیں کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں قائم ہوں گی،باقی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کی ازسرِنو تنظیم کی جائے گی۔

کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا عدالتوں کی تنظیمِ نو کا مقصد زیرِ التوا مقدمات کو موثر طریقے سے نمٹانا ہے،تجویز انسدادِ دہشت گردی (سندھ ترمیمی) ایکٹ 2025 کی دفعہ 13 کے تحت پیش کی گئی،قانون صوبائی حکومت کو عدالتوں کی تعداد بڑھانے، گھٹانے یا ختم کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

دوسری جانب سندھ کابینہ نے پرتشدد انتہاپسندی کے تدارک کے لیے ’سندھ سینٹر آف ایکسی لینس‘ قائم کرنے کی منظوری دے دی، سینٹر محکمہ داخلہ کے تحت قائم کیا جائے گا،فیصلہ ’سندھ سینٹر آف ایکسی لینس آن کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم ایکٹ 2025‘ کے نفاذ کے بعد کیا گیا۔

نئے قانون کا مقصد انتہاپسندی، دہشت گردی، عسکریت پسندی اور تخریبی سرگرمیوں کی روک تھام ہے،خصوصی سینٹر تحقیقی سرگرمیوں، ہم آہنگی اور انسدادِ انتہاپسندی اقدامات کے نفاذ کا مرکزی ادارہ ہوگا،صوبے بھر میں پرتشدد انتہاپسندی کے خلاف پالیسی سازی اور پروگراموں کی رہنمائی سینٹر کے ذریعے کی جائے گی۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • ٹی ٹی پی پاکستان کیخلاف متعدد ’’ہائی پروفائل‘‘ حملے کرچکی ہے، اقوام متحدہ
  • بھارتی دہشت گردی کا انکشاف: مکتی باہنی ْآپریشن جیک پاٹٗ کے خونی منصوبے بےنقاب
  • صوبہ سندھ میں 14 انسدادِ دہشت گردی کورٹس ختم، خصوصی عدالتیں قائم
  • برسلز: اسحٰق ڈار، نیٹو سیکریٹری جنرل ملاقات، باہمی امور پر تبادلہ خیال
  • امریکا؛ دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری کو 15 سال قید
  • افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ
  • ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے: اقوام متحدہ
  • پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ فوجی مشق کامیابی سے مکمل
  • پاکستان اور انڈونیشیا کی انسداد دہشت گردی آپریشنز کیلئے مشترکہ فوجی مشق
  • وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکی سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات، اسلام آباد دھماکے کی مذمت