پی ٹی آئی کارکنوں کیلئے بڑی خبر! جانتے ہیں استعفے کے بعد علی امین گنڈا پور کہاں جائینگے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ انہوں نے صوبے کی خدمت مکمل دیانتداری اور خلوصِ نیت کے ساتھ کی۔
علی امین گنڈا پور نے اپنا استعفیٰ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر شیئر کیا، جس کے ساتھ ایک پیغام بھی شامل تھا جس میں انہوں نے عمران خان کے لیے اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ اپنے قائد پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے عہدے سے استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔
چترال این اے ون میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری
اپنے الوداعی پیغام میں گنڈا پور نے اپنے دورِ حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے وزارتِ اعلیٰ سنبھالی تو صوبہ مالی بحران اور دہشت گردی جیسے دو بڑے چیلنجز سے دوچار تھا۔
ان کے مطابق ڈیڑھ سال کے دوران کابینہ، پارٹی ارکان، بیوروکریسی اور عمران خان کی رہنمائی کے تعاون سے خیبر پختونخوا کو مالی استحکام کی راہ پر گامزن کیا گیا اور دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ جرات اور عزم کے ساتھ کیا گیا۔
آؤ جاپان چلیں (آخری قسط )
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں قومی تعمیر کے کئی بڑے منصوبے شروع کیے گئے، جنہیں ایک وقت میں جنگ زدہ علاقہ تصور کیا جاتا تھا۔
علی امین گنڈا پور نے اپنے کابینہ ارکان، اسمبلی کے اراکین (خواہ وہ پی ٹی آئی سے ہوں یا اپوزیشن سے) اور صوبائی بیوروکریسی کے افسران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے گورننس کے مشکل چیلنجز میں ان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ہر محاذ پر کامیاب رہا، مگر یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے صوبے کے عوام کی خدمت پوری دیانتداری کے ساتھ کی اور ہمیشہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا،وزارت اعلیٰ چھوڑنے کے بعد عوام کے درمیان جاؤنگا۔
منشیات کے مجرم محمد طارق کی جانب سے دائر سزا کے خلاف اپیل خارج
علی امین گنڈا پور نے اپنے پیغام کا اختتام پرعزم الفاظ میں کیا ، پاکستان زندہ باد، پی ٹی آئی پائندہ باد۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور گنڈا پور نے انہوں نے کے ساتھ نے اپنے کہ میں
پڑھیں:
چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ:چین نے جاپان کی جانب سے تائیوان کے معاملے پر دیے گئے حالیہ بیانات کو سرخ لکیر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ کسی بھی صورت جاپانی عسکریت پسندی کی دوبارہ ابھرتی شکل کو برداشت نہیں کرے گا۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ٹوکیو کو تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم عالمی اصولوں کو چیلنج کرنا خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں اپنے تاجک ہم منصب سروج الدین مہرالدین کے ساتھ اولین اسٹریٹجک مذاکرات کے دوران وانگ یی نے کہا کہ جاپان کی دائیں بازو قوتیں تاریخ کا رخ دوبارہ موڑنے کی کوشش کر رہی ہیں اور چین نہ تو اس مہم جوئی کی اجازت دے گا اور نہ ہی کسی بیرونی طاقت کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت کرنے دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ چین تمام ممالک کے ساتھ مل کر ون چائنا پالیسی پر قائم بین الاقوامی اتفاق” کا تحفظ کرے گا کیونکہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی نظام کا بنیادی ستون ہے۔