پاکستان کا منہ توڑ جواب ،طالبان کا درانی کیمپ2 تباہ، 50 طالبان اوردہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
چمن بارڈر میں افغان طالبان کے چھپے دہشتگرد پوسٹیں چھوڑ کر بھاگتے ہوئے مارے گئے
برابچا کے علاقے میں افغان طالبان کی سیکنڈ بٹالین ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا،سکیورٹی ذرائع
پاکستان نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے طالبان فورسز کے خلاف کامیاب اسٹرائیک کرتے ہوئے درانی کیمپ 2 کو مکمل تباہ کر دیا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان کے درانی کیمپ 2 میں موجود 50 سے زائد طالبان اور دہشتگردوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔درانی کیمپ 2 خارجیوں کی پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے ایک مرکزی لانچ پیڈ کا کام کرتا تھا۔برابچا کے علاقے میں افغان طالبان کی سیکنڈ بٹالین ہیڈکوارٹر جس کا تعلق 1st بریگیڈ سے ہے، کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے دہشت گردوں کو لانچ کیا جاتا تھا۔اسٹرائیک میں درجنوں افغان طالبان اور دہشتگردوں کے جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے شدید اور موثر جوابی کارروائی کے نتیجے میں چمن بارڈر کے علاقے میں افغان طالبان اور طالبان کی پوسٹوں پر چھپے دہشتگرد پوسٹیں چھوڑ کر بھاگتے ہوئے مارے گئے۔جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خارجی اور افغان طالبان پوسٹیں چھوڑ کر راہِ فرار اختیار کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔پاکستانی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے فراردہشتگرد اور افغان طالبان کو انگیج کیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میں افغان طالبان طالبان اور
پڑھیں:
طالبان دور میں بدترین انسانی بحران، سرد موسم نے افغان عوام کی مشکلات بڑھا دیں
افغانستان میں سرد موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ملک شدید انسانی بحران کی نئی لہر سے دوچار ہو گیا ہے، جہاں غربت، بھوک اور بنیادی سہولیات کی کمی نے لاکھوں شہریوں کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔
افغان میڈیا "آمو ٹی وی" کے مطابق، موسمِ سرما میں کئی افغان خاندان اپنے بچوں کے لیے جوتے، گرم لباس اور ضروری اشیائے خورونوش تک کا انتظام نہیں کر پا رہے۔
رپورٹ کے مطابق، کئی علاقوں میں بچے سخت سردی کے باوجود پا برہنہ اور ناقص کپڑوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ شدید غربت نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
کچھ افغان شہریوں نے کہا کہ ان کے پاس نہ کھانا ہے، نہ پانی، اور نہ ہی بچوں کے لیے گرم کپڑے میسر ہیں۔
آمو ٹی وی کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال افغانستان میں جاری وسیع انسانی بحران کی ایک جھلک پیش کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال تقریباً 2 کروڑ افغان شہری امداد کے محتاج ہیں اور انہیں فوری انسانی معاونت درکار ہے۔
رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ شہریوں کو تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات کی کمی طالبان حکومت کی نااہلی اور بدعنوانی کی وجہ سے بڑھ رہی ہے۔