خواہش ہے بلڈ بنک کی طرح آئی بینک بھی قائم کیا جائے ، معروف ڈاکٹر راشد حسین نت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
خواہش ہے بلڈ بنک کی طرح آئی بینک بھی قائم کیا جائے ، معروف ڈاکٹر راشد حسین نت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آنکھوں کی بینائی، اللہ تعالی کی ایک انمول نعمت ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لاکھوں افراد علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہی ضرورت مندوں کے لیے روشنی کی کرن بن کرڈاکٹرراشد حسین نت سامنے آئے ہیں جو اب تین امر اض چشم ویلفیئر اسپتالوں کے بانی ہیں۔ ان اسپتالوں میں غریب اور نادار مریضوں کا آنکھوں کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔ہم نے ڈاکٹرراشد حسین نت سے ان کے مشن، جذبے اور جدید علاجی طریقوں پر ایک تفصیلی گفتگو کی۔
ڈاکٹرراشد حسین نت نے اپنی عملی زندگی کا آغازشفا آئی ٹرسٹ ا سلام آبادکے مائکرو بیالوجی لیب کے سربراہ کے طور پر کیا۔ مگر جب انہوںنے الشفا آئی ٹرسٹ کے بانی لیفٹیننٹ جنرل(ر) جہاں داد خان کی خدمات دیکھی ،جنہوں نے اپنی زندگی دوسروں کی آنکھوں کی روشنی واپس دلانے کے لیے وقف کر رکھی تھی، توان کے اندر ایک تبدیلی پیدا ہوئی۔۔ ان سے متاثر ہو کر ڈاکٹر راشد حسین نت نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اپنی صلاحیتیں صرف کمرشل بنیادوں پر نہیں بلکہ عوامی خدمت کے لیے استعمال کریںگے۔ یہی جذبہ تھا جس نے چوہدری راشد حسین نت کو ٹرسٹ آئی ہسپتال کے نام سے تین برانچزقائم کرنے کی توفیق دی۔جو کامیابی کے ساتھ خدمت خلق میں مصروف عمل ہیںان کا کہنا تھاکہ ہمارے دروازے ہرخاص و عام کے لیے کھلے ہیں جو علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتا۔ ہم آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے کہ موتیا، ، پردہ بصارت کے مسائل، اور آنکھوں کی الرجی کا علاج مکمل طور پر فراہم کرتے ہیں۔مریض صرف ادویات کا خرچہ خود کرتے ہیں لیکن مستحق مریضوں کو معائنہ، دوائیاں اور آپریشن سب کچھ بغیر کسی خرچ کے دستیاب ہے۔پیچنگ میتھڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک جدید اور موثر طریقہ ہے جو خاص طور پر ان مریضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن میں زاویہ کے مسائل ہوتے ہیں۔
اس میں ہم صحت مند آنکھ پر عارضی پٹی لگاتے ہیں تاکہ کمزور آنکھ زیادہ کام کرے اور آہستہ آہستہ اس کی بینائی بہتر ہو۔ والدین کو بھی ہم تربیت دیتے ہیں کہ وہ بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے مشق کروائیں۔ یہ طریقہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور ہم نے اس سے سینکڑوں بچوں کی بینائی بہتر کی ہے۔لیکن اس حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔آپ کو یہ جان کر تعجب ہو گا کہ اس طریقہ علاج سے کئی مریض ایسے بھی جن کو پہلی دفعہ یہاں آکر پتہ چلتا ہے کہ ان آنکھ میں تو بینائی نہیں ۔ ان کا کہنا تھا جو طلبہ مدرسوں میں زیر تعلیم ہیں ان میں بینائی کے مریض زیادہ ہیں۔جس کی بنیادی وجہ عصابی تنائو اور نیوٹریشن کی کمی ہے۔بالکل۔ ہم نے اپنے تمام سینٹرز میں لیزر سرجری، او سی ٹی اور جدید مائیکرو سرجیکل آلات نصب کیے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ نادار مریضوں کو وہی سہولتیں دی جائیں جو کسی بڑے پرائیویٹ اسپتال میں میسر ہوتی ہیں۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان میںبلڈ بنک کی طرح آئی بینک بھی قائم کیا جائے جس کے لیے عوام الناس میں وسیع پیمانے پہ شعور پید ا کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی آنکھیں عطیہ کریں ۔جس میں اب کافی جدت آگئی ہے جس کے لیے مردہ کی پوری آنکھیں نکانے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف ایک پردہ درکا ر ہوتا ہے جسے کانیا کہا جاتا ہے۔اگر ایسا ہو جائے ملک کے ہر حصے میں روشنی بانٹنے کا یہ سلسلہ پھیلتا جائے۔میں یہی کہنا چاہوں گا کہ اصل کامیابی دولت کمانے میں نہیں بلکہ کسی کی زندگی میں خوشی واپس لانے میں ہے۔ اگر ہر ڈاکٹر اپنی صلاحیت کا کچھ حصہ فلاحی کام کے لیے وقف کر دے تو کوئی بھی مریض علاج سے محروم نہ رہے۔ڈاکٹرراشد حسین نت کی گفتگو نے یہ احساس دلایا کہ نیکی کے کام کے لیے صرف ارادے کی ضرورت ہوتی ہے، وسائل خود بخود میسر آ جاتے ہیں۔ ان کے ویلفیئر اسپتال واقعی روشنی کی راہیں ہیں جو بینائی سے محروم چہروں پر امید کی کرن جگا رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعدالتی بینچ خواہشات کے مطابق نہیں ،آئین و قانون کے مطابق بنیں گے، سپریم کورٹ عدالتی بینچ خواہشات کے مطابق نہیں ،آئین و قانون کے مطابق بنیں گے، سپریم کورٹ مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا فیصلہ مسترد، عالمی برادری اقدامات کرے، پاکستان پاک چین عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط وزیراعلی کے پی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی، علامتی دھرنے کے بعد واپس روانہ وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی اسلام آباد پولیس کے ایس پی عدیل اکبر نے مبینہ خودکشی کرلیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آنکھوں کی کی ضرورت کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کی پسماندگی کے ذمہ دار نااہل حکمران اور روایتی پارٹیاں ہیں، ڈاکٹر مشتاق خان
جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کی پسماندگی ختم کر کے ریاست کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی، مسالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے گی، گلگت بلتستان میں خواتین یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی پسماندگی کے ذمہ دار روایتی پارٹیاں اور نااہل حکمران ہیں، جماعت اسلامی گلگت بلتستان کی پسماندگی ختم کر کے ریاست کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی، مسالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے گی، گلگت بلتستان میں خواتین یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کرے گی، نوجوانوں کو بنو قابل پروگرام کے تحت 50 ہزار ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی، جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے آمدہ انتخابات میں ہر حلقہ انتخاب سے حصے لے گی اور کامیابی حاصل کرے گی۔ ان خالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات کے موقع پر مشتاق ایڈووکیٹ، مولانا تنویر حیدری، مولانا عبد السمیع، کفایت دین، عبد الباسط، دیگر قائدین موجود تھے۔ گلگت بلتستان کی قیادت نے گلگت بلتستان کے مسائل سے آگاہ کیا اور انتخابات کے حوالے سے بریف کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں صاف شفاف انتخابات وقت اور حالات کا تقاضا ہے عوامی مینڈیٹ والے ہی یہاں کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے اراکین جنرل کونسل کا یہ اجلاس گلگت بلتستان میں امیر اہلسنت و الجماعت قاضی نثار پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو گلگت بلتستان کے مسلکی ہم آہنگی پر حملہ قرار دیتا ہے اور جی بی کے عوام سے اپیل کرتا ہے کہ یہ حساس خطہ ہے اور دشمنوں کی نظریں اس پر لگی ہیں سب مل کر ان سازشوں کو ناکام بنائیں۔ یہ اجلاس اس امر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین باڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں، جس سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ 20 ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، جس سے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں، فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ داسو اور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے، متاثرین ڈیم کے مسائل حل کیے جائیں۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو آئینی طور پر باہم مربوط کیا جائے، گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیر کی طرز کا نظام حکومت دیا جائے، ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔ کشمیر کونسل کو اپر ہاؤس کا درجہ دے کر ریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے، صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں، ایک ٹرم میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو، دونوں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا موثر بیس کیمپ بنایا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں کرپشن اقربا پروری کا خاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتا ہے۔ استور ویلی روڈ جس کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے، التوا کا شکار ہے، اس پر فوری کام کا آغاز کیا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔