امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایمیزون نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے مزین اسمارٹ چشموں کا نیا پروٹو ٹائپ متعارف کرایا ہے جو خاص طور پر کمپنی کے ڈلیوری ڈرائیورز کے لیے تیار کیا گیا ہے اور جس سے ڈلیوری کے عمل کو تیز، محفوظ اور زیادہ مؤثر بنایا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اے آئی چشمے نابینا افراد کی آنکھیں بن گئے، جانیے استفادہ کرنے والے کیا کہتے ہیں؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایمیزون کا کہنا ہے کہ امیلیا نامی یہ اسمارٹ چشمے ایک کیمرا اور بلٹ اِن ڈسپلے سے لیس ہیں جبکہ یہ ایک خاص ویس کوٹ کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں جس پر موجود بٹن دبانے سے ڈرائیور اپنی ڈلیوری کی تصاویر لے سکتے ہیں۔

کمپنی کی نائب صدر برائے ٹرانسپورٹیشن بیریل ٹومی نے سیلیکان ویلی میں لانچ ایونٹ کے دوران کہا کہ ہم یہ چشمے ملک بھر میں درجنوں ڈلیوری پارٹنرز اور سینکڑوں ڈرائیورز کے ساتھ مختلف مقامات پر آزما رہے ہیں۔

بیریل ٹومی کے مطابق ڈرائیورز ان چشموں کے ذریعے حقیقی ڈلیوریاں انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے خاص طور پر اس مقصد کے لیے ڈیزائن کیا ہے اور اس کی ایک مخصوص ایپلیکیشن ہے۔

ایمیزون اس وقت یہ ٹیکنالوجی تجرباتی مرحلے میں رکھے ہوئے ہے تاہم کمپنی کا منصوبہ ہے کہ اسے سب سے پہلے شمالی امریکا میں اور بعد ازاں دنیا بھر میں اپنے ڈرائیورز کے لیے متعارف کرایا جائے۔

کیا یہ چشمے عام صارفین کے لیے بھی دستیاب ہوں گے؟

ایک سوال کے جواب میں بیریل ٹومی نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ مستقبل میں یہ چشمے عام صارفین کے لیے بھی دستیاب ہو سکتے ہیں۔

روبوٹک بازو اور اے آئی سسٹم بھی متعارف

ایمیزون نے تقریب میں ایک روبوٹک بازو بھی متعارف کرایا جو کمپنی کے مطابق گوداموں میں ملازمین کے ساتھ مل کر پارسلز کو زیادہ تیز اور درست طریقے سے ترتیب دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: اوپن اے آئی نے سابق ملازمین کی ایپ ’اسکائی‘ خرید لی، کیا فواہد ہوں گے؟

یہ روبوٹ اس وقت ساؤتھ کیرولائنا کے ایک گودام میں استعمال ہو رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے ملازمین کی چوٹوں میں کمی اور جگہ کے بہتر استعمال میں مدد ملے گی۔

اس کے علاوہ ایمیزون اپنے گوداموں میں ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی آپریشنل سسٹم بھی نصب کر رہا ہے جو تاریخی اور حقیقی وقت کے ڈیٹا کا تجزیہ کر کے کارکردگی میں بہتری کے لیے مشورے فراہم کرے گا۔

محفوظ اور مؤثر کارکردگی کے لیے ڈیزائن

ایمیزون کے مطابق امیلیا اسمارٹ چشمے یہ شناخت کر سکتے ہیں کہ آیا ڈرائیور گاڑی چلا رہا ہے جس کی صورت میں چشمے خودکار طور پر بند ہو جاتے ہیں تاکہ توجہ میں کوئی خلل نہ آئے۔

بیریل ٹومی کے مطابق یہ فیچر ڈرائیورز کی حفاظت کے لیے نہایت اہم ہے، تاکہ دوران ڈرائیو کوئی خلل یا توجہ کی کمی نہ ہو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان چشموں کے استعمال سے ہر 8 تا 10 گھنٹے کی شفٹ میں تقریباً 30 منٹ تک وقت کی بچت ممکن ہے کیونکہ یہ ڈرائیورز کو پیکیجز جلدی تلاش کرنے اور دہرائے جانے والے کاموں کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

چشموں میں ایک فزیکل کنٹرول سوئچ بھی دیا گیا ہے جس کے ذریعے ڈرائیور چشمے اور ان کے تمام سینسرز (بشمول کیمرا اور مائیکروفون) کو بند کر سکتا ہے۔

بیریل ٹومی کا کہنا تھا کہ ڈرائیورز مکمل اختیار رکھتے ہیں کہ وہ چشمے بند رکھنا چاہیں تو رکھ سکتے ہیں۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں مقابلہ

گزشتہ برسوں میں میٹا نے بھی رے بین کے اشتراک کے ساتھ اپنے اسمارٹ چشمے متعارف کرائے جو میٹا اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ تاہم میٹا کے چشمے عام صارفین کے لیے تیار کیے گئے ہیں جب کہ ایمیزون کا منصوبہ صرف پیشہ ورانہ استعمال پر مرکوز ہے۔

مزید پڑھیں: میٹا نے رے بین اسمارٹ چشمے لانچ کردیے، خصوصیات کیا ہیں؟

ایمیزون کے مطابق امیلیا اسمارٹ چشمے ڈیلیوری نیٹ ورک کے آخری مرحلے میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیزون اسمارٹ جشمے ایمیزون کے اے آئی چشمے اے آئی چشمے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمیزون کے اے ا ئی چشمے اے ا ئی چشمے ڈرائیورز کے بیریل ٹومی کے مطابق سکتے ہیں کے ساتھ اے ا ئی کے لیے

پڑھیں:

نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری

وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خاں لغاری نے لمز یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 2035 تک 90 فیصد بجلی کلین اینڈ گرین انرجی سے حاصل کرے گا، پاکستان کا شمسی انقلاب دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ 50 گیگا واٹ سولر پینلز عوام نے خود نصب کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے یہ تاریخی سنگِ میل ہے۔ ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی ہماری بنیادی ترجیحات ہیں۔ غریب ممالک کم اخراج کرتے ہیں مگر موسمیاتی اثرات کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔

مزید برآں ایشیا توانائی منتقلی کا مرکز ہے، دنیا کی 48 فیصد انرجی کھپت اسی خطے میں ہوتی ہے۔ 17 گیگا واٹ سولر درآمد کر کے پاکستان ایشیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شمسی مارکیٹ بن چکا ہے۔ بلوچستان کے ٹیوب ویلز سولرائز کر کے پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کا حل نکال رہے ہیں۔

اویس لغاری نے کہا کہ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ایپ سے صارفین کو مکمل بااختیار بنایا گیا، توانائی کا انتقال پاکستان کے لیے نہ صرف ماحولیاتی بلکہ معاشی بقا کا بھی مسئلہ ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد سے کم حصہ ڈالتا ہے مگر خطرات میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی توانائی سفارتکاری تیزی سے بدل رہی ہے ایشیا کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، ایشیائی ممالک میں سالانہ 300 ارب ڈالر کے موسمیاتی نقصانات ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قابلِ تجدید توانائی سرمایہ کاری میں ایشیا 900 فیصد اضافہ کے ساتھ دنیا میں سرفہرست ہے۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی۔ CTBCM پالیسی منظوری کیلئے بھیج دی، آیندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں فعال کردی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اے آر ٹیکنالوجی کی نئی پیشکش تاخیر کا شکار، میٹا نے ’فونیکس‘ گلاسز کی ریلیز 2027 تک بڑھا دی
  • بھارت میں اسمارٹ فونز کی ہر وقت لوکیشن ٹریکنگ کا نیا منصوبہ زیرِ غور
  • حب آٹو کراس ریلی کا آغاز، اسٹاک اور روکی کیٹگریز میں مقابلے جاری
  • لاہور،ملی رکشا یونین کے تحت ڈرائیورز ٹریفک جرمانوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • نیٹ میٹرنگ میں اصلاحات چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی: اویس لغاری
  • نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • نیٹ میٹرنگ سے متعلق اصلاحات آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرائی جائیں گی، اویس لغاری
  • نادرا کے تعاون سے پاک آئی ڈی ایپ پر فنگر پرنٹس کی تصدیق کا نیا نظام متعارف