پاک بھارت میچز؛ متنازع لمحات کون کون سے رہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے اہم معرکے میں کل پاکستان اور روایتی حریف بھارت کی ٹیمیں دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گی۔
نیوزی لینڈ کیخلاف افتتاحی میچ میں شکست کے بعد قومی ٹیم کیلئے بھارت کیخلاف میچ کرو یا مرو کی صورتحال اختیار کرگیا ہے، میچ شکست کی صورت میں گرین شرٹس ٹورنامنٹ سے تقریباً باہر ہوجائیں گے۔
اہم معرکے سے قبل شائقین کرکٹ کیلئے کچھ یادگار ترین متنازع لمحات کا ذکر بھی کرتے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
میانداد کی کینگرو چھلانگ:
پاکستان کے لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد نے ہمیشہ اپنی بیٹنگ یا سلیجنگ سے مخالفین کو پریشان کرنے کا ایک طریقہ تلاش کیا اور 1992 کے ورلڈکپ میں بھارت کے خلاف میچ بھی اس سے مختلف نہیں تھا۔
سڈنی میں بھارتی وکٹ کیپر کرن مورے کی جانب سے حد سے زیادہ اپیلیں کرنے سے میانداد تنگ آگئے اور بلے باز نے مورے کے ساتھ بات چیت کی۔ بعد ازاں ایک رن مکمل کرنے کے بعد میانداد نے کینگرو کی طرح چھلانگ لگائی تاکہ وہ بھارتی وکٹ کیپر کی نقل کرسکیں۔
کمنٹیٹرز اور مداحوں نے اس مضحکہ خیز پہلو کو دیکھا لیکن بھارتی کپتان محمد اظہر الدین کو نہیں، جو میانداد کی حرکتوں پر برہم نظر آئے۔
پرساد کا انتقام:
اوپنر عامر سہیل 1996 کے ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل میں بھارت کے ہدف کا تعاقب کررہے تھے جب بائیں ہاتھ کے بلے باز کی جارہانہ بیٹنگ کے باعث ٹیم کو میچ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
بنگلورو میں جیت کیلئے 289 رنز کے ہدف کے تعاقب میں عامر سہیل اور ان کے ساتھی اوپنر سعید انور نے 10 اوورز میں 84 رنز بنائے۔ عامر سہیل نے بھارتی فاسٹ بولر وینکٹیش پرساد کو باؤنڈری لگا کر گیند باز کو شاٹ کی سمت انگلی کرکے اشارہ کیا جو پاکستانی ٹیم کو بھی کافی مہنگا ثابت ہوا۔
پرساد نے جوابی حملہ کرتے ہوئے عامر سہیل کو اگلی گیند پر آؤٹ کیا جس پر اسٹیڈیم شائقین کے شور سے گونج اٹھا اور گیند باز نے بدلے میں عامر سہیل کو رخصتی کا اشارہ کیا۔
انضمام الحق کا مداح پر حملہ:
انضمام الحق نے 1997 میں ٹورنٹو میں ایک میچ کے دوران اسٹینڈ میں ایک بھارتی مداح کا سامنا کیا اور یہ واقعہ آنے والے برسوں تک بحث کا موضوع بنا رہا تھا۔
انضمام الحق باؤنڈری پر کھڑے تھے کہ ایک بھارتی سپورٹر نے بلے باز کو آلو کے نام سے پکارا جو پاکستانی بیٹر کو زرا بھی نہ بھایا۔جب میگا فون پر آواز بلند ہوئی تو انضمام الحق نے اپنے ایک کھلاڑی کو ڈریسنگ روم سے بیٹ لانے کی ہدایت کی اور سکیورٹی کی مداخلت سے پہلے ہی اسٹینڈ کے اندر ہی مداح کا تعاقب کرنے پہنچ گئے۔
انضمام الحق کو اس فعل پر سزا تو دی گئی لیکن کئی سال بعد اعتراف کیا گیا کہ یہ نعرے واقعی ذاتی، توہین آمیز اور ناقابل قبول تھے۔
گمبھیر اور آفریدی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ:
بھارتی بلے باز گوتم گمبھیر نے 2007 میں ایک میچ میں پاکستانی اسٹار کرکٹر شاہد آفریدی کو باؤنڈری لگا کر سخت جملے کسنا شروع کردیے۔
گوتم گمبھیر اور آفریدی نے کچھ زبانی بات چیت کے بعد پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا اور بلے باز اور گیند باز کے درمیان ایک رن کے درمیان تصادم ہوگیا۔
دونوں نے ایک بار پھر ایک دوسرے کو تلخ جملوں کا تبادلہ کیا اور ڈرامائی ٹی وی تصاویر میں نازیبا الفاظ واضح طور پر نظر آرہے تھے، اس سے قبل امپائر نے مداخلت کرکے معاملے کو رفع دفع کرایا۔
شعیب اختر اور ہربھجن کا جھگڑا:
پاکستان کے فاسٹ بولر شعیب اختر کبھی بھی لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹے اور کچھ ایسا ہی 2010 کے ایشیا کپ میں ہربھجن سنگھ کے ساتھ ہوا تھا۔
میچ کے دوران شعیب اختر نے ہربھجن سنگھ کو ایک گیند مس کرائی اور سلیجنگ کی لیکن اس کے نتیجے میں بلے باز نے محمد عامر کی گیند پر آخری اوور میں چھکا لگا کر بھارت کو فتح دلائی۔
ہربھجن نے شعیب اختر کے سامنے زبردست جشن منایا، جنہوں نے انہیں بتایا کہ کہاں جانا ہے۔
شعیب اختر اور ہربھجن نے حال ہی میں چیمپیئنز ٹرافی کی پروموشن ویڈیو میں ٹی وی پر اس لمحے کو مزاحیہ انداز میں دوبارہ پیش کیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انضمام الحق عامر سہیل میں ایک بلے باز
پڑھیں:
بارود اور دلیل کا چراغ
(گزشتہ سے پیوستہ)
پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں،بلکہ قومی سلامتی،زراعت،روزگاراورانسانی بقاکاِلازم جزو ہے۔ بھارت نے پانی کی راہ روکی، اورگویایہ پیغام دیاکہ ’’جنگ کے بغیربھی جنگ کی جاسکتی ہے،میں صرف جنگ سے نہیں،پانی سے بھی تمہیں زیرکر سکتا ہوں‘‘۔ اوربھارت کی آبی جارحیت اسکی ایک مثال ہے۔یہ اقدام بظاہرسادہ،مگرحقیقتاًایک معاشی و جغرافیائی حملہ ہے۔سیزفائرکے باوجود پانی روکنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہ پیغام دراصل پاکستان کوغیرعسکری طریقے سے زیرکرنے کی کوشش ہے۔قطرہ جوسمندربن جائے، وہ کبھی روکانہیں جاسکتا، مگراگربندہوجائے ،تو ساری زمین پیاسی ہوجاتی ہے۔ یہ پیغام امن کے دعوے کی نفی،اورجارحیت کاعملی مظاہرہ ہے۔
بھارت نے گنگاکشن ڈیم سےپانی روک کرنہ صرف سندھ طاس معاہدے کی روح کومجروح کیا بلکہ ایک خاموش جنگ چھیڑدی۔ بھارت کی طرف سے گنگاکشن ڈیم سے دریاؤں کا پانی روکنا گویا اعلانِ جنگ کے مترادف ہے،اگرچہ الفاظ میں امن کالبادہ اوڑھ رکھاہے۔اس عمل کا مقصد پاکستان کے زرعی خطوں کوبنجربنانا،معاشی وماحولیاتی دباؤپیداکرنا،سندھ طاس معاہدے کوایک بے معنی دستاویز بنادینااس کی مکروہ منزل کاپتہ دیتی ہے۔یاد رکھیں کہ وہ جودریابہتاہے،وہ خون کی مانندہےاورجواسے روکتا ہےوہ خنجرتھامے ہوئے ہے۔ اس سے یہ بھارتی روش کاپتہ چلتاہے کہ بھارت کی عسکری تیاری اورآبی جارحیت میں مکمل مطابقت ہے۔جس ہاتھ میں میزائل ہے،اسی ہاتھ میں پانی کاکنٹرول، اوریہ دونوں خطرناک ہیں۔
1960ء میں سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ضمانت سے طے پایاتھاکہ بھارت تین مشرقی دریاؤں(بیاس،راوی،ستلج)کامالک ہےاور پاکستان تین مغربی (سندھ،جہلم، چناب) کا،لیکن اب بھارت مغربی دریاؤں میں بھی رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔یہ اقدام واضح طورپر پاکستان کی زرعی معیشت کونشانہ بناناہے۔یادرہے کہ دریاجو روکا جائے،توزخم صرف زمین کونہیں لگتا،قوم کی روح بھی سسکتی ہے۔پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ عالمی بینک سے فوری رابطہ کرکےاسے ملوث کیاجائے اوربھارت کی ہٹ دھرمی کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں مقدمہ دائر کیا جائے۔اقوام متحدہ میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے ان کوبتایاجائے کہ یہ پاکستان کی حیات وموت کاسوال ہے اوراس پرکسی بھی قسم کے انحراف کی اجازت نہیں دی جاسکتی اوراس عمل پرپاکستان اپنافوری ردعمل کااظہار کرنےکاپابند ہے۔علاوہ ازیں فوری طورپرنئے متبادل آبی ذخائر کی منصوبہ بندی کی جائے اورکالاڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی بھی اب آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ انہوں نے نہ صرف ملک بلکہ اپنے علاقوں کی زرعی ترقی پرکس ظالمانہ طریقے سے کاری وارکئے ہیں۔
جنوبی ایشیا،خصوصاًپاکستان،پچھلی کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے شدیدخطرے کا سامنا کر رہا ہے، مگرحالیہ برسوں میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندردہشتگردانہ کارروائیوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی رانہ صرف پاکستان کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے بلکہ بلوچستان میں علیحدگی پسندگروپوں کی مالی اورعسکری معاونت بھی کررہی ہے۔اس کا مقصدپاکستان کواندرونی طورپرغیرمستحکم کرنا ہے۔ بھارت بلوچستان میں کئی دہائیوں سے بدامنی کو ہوا دے رہاہے۔بھارتی پراکسیزکی کارروائیوں میں معصوم شہریوں اور سکولوں کے بچوں پرحملے، مساجد، مارکیٹوں اورریل گاڑیوں کونشانہ بنایاگیا ہے۔حالیہ واقعہ جعفرایکسپریس پرحملہ بھی انڈین دہشت گردی کا شاخسانہ ہے،جس میں متعددبے گناہ مسافر شہید ہوئے۔یہ واقعہ ریاستی دہشت گردی کی ایک سفاک مثال ہے،جس میں عام شہریوں کو دانستہ نشانہ بنایاگیا۔
پاکستان نے متعددبارعالمی اداروں کے سامنے یہ شواہدرکھے کہ بھارت کس طرح سے علیحدگی پسند تنظیموں کواسلحہ،رقم،اور تربیت فراہم کررہاہے۔ بھارتی نیوی کے حاضرسروس افسر کل بھوشن یادیوکی گرفتاری اس ریاستی مداخلت کاواضح ثبوت ہے۔یادیو نے اعتراف کیاکہ وہ ایران کے راستے بلوچستان آیااورمختلف گروپوں کومسلح بغاوت پراکسارہاتھا۔ابھی حال ہی میں ایک مرتبہ پھرانڈین’’را‘‘کی سازش کے تحت بلوچستان کی بس میں شہیدہونے والے چھ معصوم بچے دنیاکے ضمیرپرایک سوالیہ نشان ہیں۔ معصوم بچوں کی شہادت ایک ایسازخم ہے جوصرف ایک علاقے کانہیں،پوری انسانیت کا ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے عالمی میڈیاکے سامنے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پیش کئے، جن میں گرفتاردہشت گردوں کے اعترافی بیانات، اسلحہ،نقشے، بھارتی کرنسی،اوردیگر موادشامل ہیں۔ یہ ثبوت اقوام متحدہ سمیت دیگرعالمی اداروں کوبھی فراہم کئے جاچکے ہیں۔پاکستان نے جوشواہدپیش کیے،وہ محض الزامات نہیں،حقائق کی وہ شمعیں ہیں جوظلم کی تاریکی کوچیرسکتی ہیں۔اب امریکااور برطانیہ کی غیر جانبداری کا امتحان ہے۔
پاکستان نے جوشواہدعالمی برادری کوپیش کئے، ان پراب تذبذب نہیں،اقدام کی ضرورت ہے۔اگر اقوامِ عالم اب بھی خاموش ہیں تویہ خاموشی مجرمانہ ہے۔بلوچستان میں بین الاقوامی قوانین کی روح اس بات کی متقاضی ہے کہ سٹیٹ اسپانسرڈ ٹیررزم کے خلاف فوری اورمؤثراقدامات کیے جائیں۔بھارت کی پراکسیزکے ذریعے اندرونی عدم استحکام کی کوششیں عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔اقوامِ متحدہ کی خاموشی ایک مجرمانہ چشم پوشی بن چکی ہے۔امریکااور برطانیہ،جوسیزفائرکے داعی ہیں، اگربھارت کے خلاف کوئی مؤثرقدم نہیں اٹھاتے توان کی غیرجانبداری پرسوالیہ نشان اور انصاف ایک عالمی مذاق بن جائے گا۔بھارت کی دہشتگردانہ سازشیں محض عسکری نوعیت کی نہیں بلکہ ایک منظم ہائبرڈ وارہے جس میں میڈیا پروپیگنڈہ، سائبرحملے، معاشی دبا، سفارتی محاذپرپاکستان کوتنہا کرنے کی کوشش شامل ہیں۔اس کا مقصدپاکستان کوعالمی سطح پرکمزورکرنااوراندرونی خلفشار پیداکرنا ہے۔
( جاری ہے )