گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ،آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اسپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ “پلانٹ فار پاکستان” انیشی ایٹو سمیت تین بڑے منصوبے جاری ہیں جن کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر جاری ان منصوبوں کے تحت جنگلات کے رقبے میں اضافے، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آئندہ پانچ سال میں مزید 5 کروڑ 70 لاکھ درخت لگا کر 57,551 ایکڑ رقبے کو سرسبز بنایا جائے گا۔ رواں مالی سال میں 12 ملین درخت 15,627 ایکڑ رقبے پر لگائے جائیں گے۔ بنجر زمینوں پر شجرکاری سے نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے بلکہ مقامی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

سپیشل سیکرٹری کے مطابق 10 بلین ٹری منصوبہ 100 فیصد کامیاب رہا، جس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا گیا اور عالمی اداروں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں جنگلات کی فی ایکڑ شرح اور مجموعی رقبے میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب میں جنگلات کی بحالی کے لیے مختلف منصوبے جاری ہیں، جن پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ڈی جی خان اور سرگودھا ڈویژن میں جنگلات کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جہاں 3,790 ایکڑ پر 13 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔

اب تک 725 ایکڑ پر دو لاکھ 63 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 50,869 ایکڑ پر 4 کروڑ 25 لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ ہے، جبکہ 5,870 ایکڑ زمین کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ 4,455 ایکڑ پر 36 لاکھ 62 ہزار درخت پہلے ہی لگا دیے گئے ہیں۔

مری اور کہوٹہ کے جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے “شیلڈنگ سمٹس” منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے 79 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک ہزار 232 میل جنگلی ٹریک کی بحالی، آگ بجھانے کے لیے جدید گاڑیوں کی خریداری، 600 فائر واچرز کی ڈیلی ویجز پر تعیناتی اور جنگلات کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ جنگلات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔

ان منصوبوں کے نتیجے میں آئندہ 10 سالوں میں 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی، جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے 2 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کے ڈیزل کی بچت ہوگی۔ جنگلات کی بحالی سے ماحولیاتی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، جو مقامی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گا۔

پنجاب حکومت کے ان منصوبوں میں “چیف منسٹر ایگرو فاریسٹری انیشی ایٹو” اور “گرین پاکستان پروگرام” بھی شامل ہیں، جن کا مقصد بنجر زمینوں کو زرخیز بنانا اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ سپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے نہ صرف ماحولیاتی توازن کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: درخت لگانے کا آئندہ پانچ سالوں میں ملین درخت

پڑھیں:

پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88  ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔

گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔

حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں  مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی

جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا  ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔

اس حوالے سے  ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔

مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • 190 ملین پاؤنڈز؛ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیس پر پی ٹی آئی متحرک
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟