سرحد پر تنائو بہانہ: بہار انتخابات جیتنے کے لیے مودی کا پہلگام ڈرامہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سرحد پر تنائو بہانہ: بہار انتخابات جیتنے کے لیے مودی کا پہلگام ڈرامہ بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 3 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سرحد پرتنا کے ذریعے بہار کا چنا جیتنے کا ڈرامہ بے نقاب ہوگیا پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے 45 گھنٹے کے بعد مودی ووٹ مانگنے بہار پہنچ گئے ۔ذرائع ابلاغ اور سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پہلگام حملے جیسا فالس فلیگ واقعہ رچایا۔ بھارت کے اندر بھی اس واقعے کو انتخابی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کو مودی کی بہار میں انتخابی مہم سے جوڑا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں کانگریس اور آر جے ڈی نے اس حملے کے فورا بعد مودی کے بہار دورے پر شدید تنقید کی ہے۔ٹائمز آف انڈیا اور اے این آئی کی رپورٹس کے مطابق آر جے ڈی نے پٹنہ میں نریندر مودی اور وزیر اعلی نتیش کمار کے خلاف احتجاجا بینرز بھی آویزاں کر دیے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق آر جے ڈی نے مودی کی بہار میں انتخابی ریلی کو حساس وقت میں بے حسی قرار دیا ہے۔ آر جے ڈی کے رہنماں نے سوال اٹھایا کہ جب پوری قوم پہلگام حملے پر سوگوار ہے تو ایسے وقت میں وزیر اعظم کا ووٹ مانگنے نکلنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے۔سینئر بھارتی صحافیوں نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ پہلگام واقعہ کے 45 گھنٹے بعد ہی وزیر اعظم مودی بہار میں ووٹ مانگنے پہنچ گئے، جس سے فالس فلیگ کی منصوبہ بندی کا شبہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔
راہول گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پہلگام کے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں گے جبکہ نریندر مودی صرف انتخابی مصروفیات میں مگن ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی عوام کی ایک بڑی تعداد مودی پر تنقید کر رہی ہے اور اس واقعے کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر سوال اٹھا رہی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے بیانات اور اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ پہلگام حملے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے قبل اور بعد میں جو بیانات اور ریلیز ہوئیں، وہ سب ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ دکھائی دیتی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنوبی افریقا کے فاسٹ بولر کگیسو ربادا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آگیا واہگہ بارڈر پر پرچم کشائی، پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کرنے کیلئے پاکستان کا عالمی و قومی میڈیا کو آزاد کشمیر لے جانے کا اعلان عالمی یومِ صحافت پر آر آئی یو جے ورکرز کا نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مظاہرہ اسحاق ڈار کے یونان و سوئس وزرائے خارجہ سے رابطے، پاک بھارت کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال پہلگام واقعے میں ہمارے ہاتھ صاف ہیں، بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب ملے گا، عطا تارڑ آسٹریلوی وزیراعظم دوسری بار بھی منتخب، لیبر پارٹی کی تاریخی فتحCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام حملے آر جے ڈی کے لیے
پڑھیں:
پہلگام حملے پر مودی حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے، کانگریس
کانگریس صدر نے کہا کہ جو بھی ملک کی یکجہتی اور سالمیت میں رکاوٹیں پیدا کریگا اسکے ساتھ سب ملکر سختی سے نمٹیں گے، اس معاملے پر پوری اپوزیشن حکومت کیساتھ کھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ آج شام کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کی صدارت میں دہلی میں ہوئی۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ کانگریس دہشت گردوں کو سبق سکھانے میں حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، لیکن کئی دن گزرنے کے بعد بھی حکومت کی کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ ملکارجن کھرگے نے راہل گاندھی کو ذات پات کی مردم شماری پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک کی یکجہتی اور سالمیت میں رکاوٹیں پیدا کرے گا اس کے ساتھ سب مل کر سختی سے نمٹیں گے، اس معاملے پر پوری اپوزیشن حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ ملکارجن کھرگے نے الزام لگایا کہ پہلگام حملے کے کئی دنوں بعد بھی مودی حکومت کی طرف سے کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد راہل گاندھی نے کانپور میں شبھم دویدی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کو شہید کا درجہ دیا جائے۔
ملکارجن کھرگے نے راہل گاندھی کو مودی حکومت کی طرف سے ذات پات کی مردم شماری کروانے پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کے حوالے سے آواز اٹھائی اور ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ذات پات کی مردم شماری کا فیصلہ لینے پر مجبور ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر عوام کے مسائل سچائی سے اٹھائے جائیں گے تو حکومت کو جھکنا پڑے گا۔ اراضی ترمیمی بل اور تین کالے کسان قوانین سے دستبرداری کے بعد اس سلسلے میں ذات پات کی مردم شماری بھی شامل کر دی گئی ہے جس میں ایک ضدی حکومت کو ایک بار پھر گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں۔ ملکارجن کھرگے نے حکومت سے سوال کیا کہ جب میں نے 16 اپریل 2023ء کو بھارتی وزیراعظم کو خط لکھا اور یہ مطالبہ کیا تو حکومت پوری طرح اس کے خلاف تھی، پھر اچانک دل کیسے بدل گئے۔
ادھر دوسری جانب میٹنگ ختم ہونے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ وقت ضائع کئے بغیر ذات پات کی مردم شماری مقررہ مدت کے اندر کرائی جائے۔ تاکہ فلاحی اسکیموں کے نفاذ میں شفافیت ہو۔ فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔ میٹنگ میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے، اجے ماکن، اجے کمار للو، ہریش راوت، سکھجندر سنگھ رندھاوا، امبیکا سونی، بی کے ہری پرساد، پون کھیرا، مانیکراؤ ٹھاکرے، سلمان خورشید، کے سریش، پرینکا گاندھی، سچن کمار، گوردیپ پائلٹ، ابیرا پائلٹ، مانو سنگھوی، کے سی وینوگوپال، ڈاکٹر ناصر حسین، کنہیا کمار اور چرنجیت سنگھ چنی نے شرکت کی۔