مقام افسوس ہے کہ ہم نے بنو امیہ کے مخالفین کی سرکوبی کیلئے یا ہندوستان کے خزانوں کی لوٹ مار کیلئے ہندوستان پر جارحیت کا ارتکاب کرنے والوں کو تو اپنا ہیرو بنا لیا، لیکن ہندوستان پر تاج برطانیہ کی جارحیت کے مقابلے میں اپنی جاں قربان کرنے والے اپنے اصل اور حقیقی ہیرو، ٹیپو سلطان کو بھلا دیا۔ تحریر: سید تنویر حیدر
برصغیر پر مسلط برطانوی استعمار کے خلاف جدوجہد کی سب سے بڑی علامت اور میدان مقاومت کا سب سے بڑا مرد میدان جو مکتب اہل بیتؑ کا درس خواندہ تھا اور جس کی تلوار پر ”لا فتیٰ الا علیؑ، لا سیف الا ذوالفقار“ کنداں تھا اور جس کی نوک زباں پر آخرِ دم شیر خدا (ع) کا یہ قول تھا کہ ”شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے“، کچھ روز قبل 4 مئی کو اس کا یوم شہادت تھا۔ اس کو حسن اتفاق کہیے یا قدرت کا انتخاب کہیے کہ برصغیر میں انگریزوں کے خلاف سب سے بڑا ”جہاد بالسیف“ لڑنے والا فتح علی ٹیپو سلطان ہو یا ان سے سب سے بڑی آئینی جنگ لڑنے والا ”بانئ پاکستان“ ہو، دونوں کشتئ اہلبیتؑ کے سوار تھے۔ وہ کشتی جو ساحل مراد تک پہنچانے کی ضامن ہے۔
مقام افسوس ہے کہ ہم نے بنو امیہ کے مخالفین کی سرکوبی کیلئے یا ہندوستان کے خزانوں کی لوٹ مار کیلئے ہندوستان پر جارحیت کا ارتکاب کرنے والوں کو تو اپنا ہیرو بنا لیا، لیکن ہندوستان پر تاج برطانیہ کی جارحیت کے مقابلے میں اپنی جاں قربان کرنے والے اپنے اصل اور حقیقی ہیرو، ٹیپو سلطان کو بھلا دیا۔ شاعرِ حریت علامہ اقبالؒ نے اس مردِ حریت کے بارے میں فارسی اور اردو زبان میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اقبالؒ اپنی کتاب ”جاوید نامہ“ میں اپنے ایک تخلیقی سفر کی روداد لکھتے ہیں۔ اس سفر میں ان کی ملاقات ٹیپو سلطان سے ہوتی ہے۔ اس حوالے سے وہ ”حقیقت حیات و مرگ و شہادت“ کے موضوع پر ”پیغام سلطان شہید بہ رودکاویری“ اور ”حرکت بہ کاخ سلطان مشرق“ کے عنوان سے جو کچھ ضبط تحریر میں لاتے ہیں، اس کا ایک حصہ قارئین کی نذر ہے:
آن شہیدانِ محبت را امام
آبروی ھند و چین و روم و شام
نامش از خورشید و مہ تابندہ تر
خاک قبرش از من و تو زندہ تر
عشق رازی بود بر صحرا نہاد
تو ندانی جان چہ مشتاقانہ داد
از نگاہ خواجہ بدر و حنین (ص)
فقر سلطان ”وارث جذب حسینؑ“
رفعت سلطان زین سرای ھفت و روز
نوبت او در دکن باقی ہنوز
”سلطان ٹیپو کے وصیت“ کے عنوان سے اقبالؒ ”ضرب کلیم“ میں یوں رقم طراز ہیں:
تو رہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلیٰ بھی ہمنشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تندوتیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہء کائنات میں
محفل گداز! گرمئ محفل نہ کر قبول
صبح ازل سے مجھ سے کہا جبرائیل نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے، حق لا شریک ہے
شرکت میانہء حق و باطل نہ کر قبول
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہندوستان پر ٹیپو سلطان نہ کر قبول
پڑھیں:
دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر بھارتی جارحیت کی زد میں
دہلی بم دھماکے کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا کھلا مظاہرہ شروع کر دیا ہے اور کشمیریوں کے مکانات مسمار کرنا شروع کر دیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکے ہیں اور اسی سلسلے میں دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر اس وقت بھارتی جارحیت کی زد میں ہے۔ دہلی بم دھماکے کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا کھلا مظاہرہ شروع کر دیا ہے اور کشمیریوں کے مکانات مسمار کرنا شروع کر دیے ہیں۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا۔ ٹی آر ٹی کے مطابق بھارت نے دہلی دھماکے کے 3 دن بعد ہی جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک گھر دھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و جارحیت کے ذریعے کشمیر کو عالمی تنازع کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دے کر جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019ء سے غیر قانونی حراستیں، رابطے کی بندش اور خوف کی سیاست بھارتی حکمرانی کے آلات بن چکے ہیں۔ انلافل ایکٹیویٹیز (پریوینشن) ایکٹ (UAPA) میں بھارتی قوانین نے سیاسی اظہار رائے کو جرم قرار دے دیا ہے۔ ٹی آر ٹی کے مطابق سیاسی اختلاف رائے اب قید کے ساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔
ٹی آر ٹی کے مطابق 2020ء سے 2024ء تک بھارتی فوج کی کارروائیوں سے 1,172 شہری مکانات کے جزوی یا مکمل نقصان کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔ پہلگام حملے کے بعد عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فورسز نے محض شبہات کی بنیاد پر کشمیریوں کے متعدد مکانات مسمار کیے ہیں۔بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہری گھروں پر بمباری کی کھلے عام حمایت کی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود کشمیری مکانات بغیر عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں جاری دہشتگردی صرف داخلی زیادتی نہیں، بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کو قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔