UrduPoint:
2025-11-04@00:55:34 GMT

ایزدی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جرمنی میں مقدمہ شروع

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

ایزدی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جرمنی میں مقدمہ شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) جرمنی کے شہر میونخ میں پیر کے روز ایک عراقی جوڑے کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو رہی ہے۔ اس شادی شدہ جوڑے پر الزامات ہیں کہ اس نے داعش کی رکنیت حاصل کی اور ایزدی مذہبی اقلیت کی دو کم سن بچیوں کے اغوا، جنسی استحصال، جبری مشقت، تشدد اور مذہب تبدیلی جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب ہے۔

تینتالیس سالہ مرد اور اس کی انتیس سالہ بیوی پر نسل کشی، انسانوں کی اسمگلنگ اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

استغاثہ کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں اس شخص نے اپنی بیوی کے کہنے پر ایک پانچ سالہ ایزدی بچی کو خریدا۔ اطلاعات ہیں کہ ان دونوں نے اس معصوم بچی کو عراق اور شام میں دو سال تک قید رکھا گیا، جہاں اسے جنسی استحصال، جبری مشقت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں سن 2017 میں ایک اور بارہ سالہ ایزدی لڑکی کو بھی خرید کر اسی طرح اذیتیں دی گئیں۔

نومبر سن دو ہزار سترہ میں دونوں لڑکیوں کو داعش کے دیگر ارکان کے حوالے کر دیا گیا۔ بڑی عمر کی لڑکی کو بعد میں اس کا خاندان تاوان دے کر واپس لے آیا مگر کم عمر بچی کا آج تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔ استغاثہ کا کیا کہنا ہے؟

یہ جوڑا اپریل سن 2024 میں جرمنی کی ریاست باویریا میں گرفتار کیا گیا اور تب سے حراست میں ہے۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اس مرد نے ان دونوں لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ اس کی اہلیہ نے اس میں معاونت فراہم کی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس جوڑے نے ان بچیوں کو مختلف انداز میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

داعش نے سن دو ہزار چار میں عراق کے سنجار نامی پہاڑی علاقے پر حملہ کر کے ایزدی اقلیت کے خلاف منظم نسل کشی، اجتماعی اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور خواتین و بچیوں کو غلام بنانے کی مہم شروع کی تھی۔

ایزدی مذہب کے مطابق کسی غیر ایزدی سے جنسی تعلق رکھنے والے فرد کو کمیونٹی سے نکال دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر داعش نے ایزدی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تاکہ اس مذہبی اقلیت کی شناخت اور نسل کو ختم کیا جا سکے۔

جرمن استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ جوڑا بھی اسی منظم منصوبے کا حصہ تھا اور انہوں نے ذاتی سطح پر ان جرائم میں شرکت کی۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش

ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔

پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: جنسی تعلقات سے انکار پر خاتون کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • سوڈان: آر ایس ایف نے 300 خواتین کو ہلاک، متعدد کیساتھ جنسی زیادتی کردی، سوڈانی وزیر کا دعویٰ
  • فرانس: داعش سے تعلق کے شبے میں افغان شہری کو گرفتار کرلیا گیا
  • فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
  • امریکا ہیلو وین پر دہشتگردی کے بڑے واقعے سے بال بال بچ گیا؛ داعش کے 4 افراد گرفتار
  • امریکا ہیلو وین پربڑی دہشتگردی سے بال بال بچ گیا؛ داعش کے 4 افراد گرفتار
  • سرگودھا: 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ زیادتی
  • سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی بکنگ ہو رہی، ڈراموں میں اداکاروں کو کمبل میں دکھایا جا رہا ہے، مشی خان