UrduPoint:
2025-07-04@08:32:41 GMT

ایزدی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جرمنی میں مقدمہ شروع

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

ایزدی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جرمنی میں مقدمہ شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2025ء) جرمنی کے شہر میونخ میں پیر کے روز ایک عراقی جوڑے کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو رہی ہے۔ اس شادی شدہ جوڑے پر الزامات ہیں کہ اس نے داعش کی رکنیت حاصل کی اور ایزدی مذہبی اقلیت کی دو کم سن بچیوں کے اغوا، جنسی استحصال، جبری مشقت، تشدد اور مذہب تبدیلی جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب ہے۔

تینتالیس سالہ مرد اور اس کی انتیس سالہ بیوی پر نسل کشی، انسانوں کی اسمگلنگ اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

استغاثہ کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں اس شخص نے اپنی بیوی کے کہنے پر ایک پانچ سالہ ایزدی بچی کو خریدا۔ اطلاعات ہیں کہ ان دونوں نے اس معصوم بچی کو عراق اور شام میں دو سال تک قید رکھا گیا، جہاں اسے جنسی استحصال، جبری مشقت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں سن 2017 میں ایک اور بارہ سالہ ایزدی لڑکی کو بھی خرید کر اسی طرح اذیتیں دی گئیں۔

نومبر سن دو ہزار سترہ میں دونوں لڑکیوں کو داعش کے دیگر ارکان کے حوالے کر دیا گیا۔ بڑی عمر کی لڑکی کو بعد میں اس کا خاندان تاوان دے کر واپس لے آیا مگر کم عمر بچی کا آج تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔ استغاثہ کا کیا کہنا ہے؟

یہ جوڑا اپریل سن 2024 میں جرمنی کی ریاست باویریا میں گرفتار کیا گیا اور تب سے حراست میں ہے۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ اس مرد نے ان دونوں لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ اس کی اہلیہ نے اس میں معاونت فراہم کی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس جوڑے نے ان بچیوں کو مختلف انداز میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

داعش نے سن دو ہزار چار میں عراق کے سنجار نامی پہاڑی علاقے پر حملہ کر کے ایزدی اقلیت کے خلاف منظم نسل کشی، اجتماعی اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور خواتین و بچیوں کو غلام بنانے کی مہم شروع کی تھی۔

ایزدی مذہب کے مطابق کسی غیر ایزدی سے جنسی تعلق رکھنے والے فرد کو کمیونٹی سے نکال دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر داعش نے ایزدی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تاکہ اس مذہبی اقلیت کی شناخت اور نسل کو ختم کیا جا سکے۔

جرمن استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ جوڑا بھی اسی منظم منصوبے کا حصہ تھا اور انہوں نے ذاتی سطح پر ان جرائم میں شرکت کی۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: 9 مئی کیس میں 10 سال قید کی سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکن بری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کیس میں 10 سال قید کی سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکنوں کو بری کردیا۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں سہیل، اکرم، شاہ زیب اور میرا خان کو انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں سزا سنائی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعظم خان اور جسٹس خادم سومرو پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں کارکنوں کو بری کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

تھانہ شادمان کو جلانے سمیت 4 مقدمات: 3 گواہوں کا بیان ریکارڈ

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے تھانہ شادمان کو جلانے سمیت 4 مقدمات کی سماعت کی جس کے دوران پراسیکیوشن کے 3 گواہوں نے 1 مقدمے میں بیان ریکارڈ کرایا۔

وکیل صفائی کے مطابق استغاثہ کے 9 میں سے صرف ایک گواہ نے ملزمان کی شناخت کی۔ استغاثہ کے وکیل نے شواہد پیش کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے وقت طلب کیا۔

ججز نے ریمارکس دیے کہ اگر وقت لینا تھا تو کیس کے شروع میں بتا دیتے، اب تمام دلائل سن چکے ہیں۔ کسی کی میڈیکولیگل رپورٹ نہیں ہے، کوئی زخمی موجود نہیں۔ استغاثہ ملزمان کی جائے وقوعہ پر موجودگی تو ثابت کرے۔ عدالت شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا نہیں دے سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • بچوں سے زیادتی کے ملزم کے ساتھ کام کرنا نین تارا کو مہنگا پڑگیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: 9 مئی کیس میں 10 سال قید کی سزا پانے والے پی ٹی آئی کے 4 کارکن بری
  • بھارت؛ کم عمر طالبعلم کیساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے پر 40 سالہ خاتون ٹیچر گرفتار
  • سی ٹی ڈی کی ابتدائی رپورٹ تیار، باجوڑ دھماکے میں ملوث سات دہشت گردوں کی نشادہی
  • راولپنڈی؛ 12 سالہ لڑکے سے  زیادتی کے مجرم کو عمر قید کی سزا
  • خواجہ سراؤں کے ساتھ بیٹھنے پر باپ نے بیٹے کو کرنٹ لگا کر مار ڈالا
  • خواجہ سراؤں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے پر باپ نے بیٹے کو کرنٹ لگا کر مار ڈالا 
  • مقبوضہ کشمیر،70 سالہ بزرگ سیاح خاتون کےساتھ زیادتی
  • مصور کاکڑ اغوا کیس: 10 سالہ مقتول کی میت کی شناخت ہوجانے پر بلوچستان ہائیکورٹ نے مقدمہ نمٹادیا
  • رومیسہ خان کا دوستی سے متعلق انوکھا انکشاف صرف لڑکیوں سے رکھتی ہیں تعلق