بم بنانے کی ترکیب آن لائن سرچ کرنا لاہور کے شہری کو مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے آن لائن بم بنانے کی ترکیب تلاش کرنے پر ایک شخص ڈھائی سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل، فیس بک اور واٹس ایپ پاکستان سے کتنا کماتے ہیں اور کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟
پرو پاکستانی کی رپورٹ کے مطابق مجرم حنان عبداللہ ضمانت پر تھا تاہم فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد اس کو عدالت کے احاطے سے حراست میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے نےحنان عبداللہ کے خلاف سنہ 2022 میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ فیس بک پر دھماکہ خیز آلات بنانے کے طریقے تلاش کر رہے تھا۔
اے ٹی سی کے انتظامی جج منظر علی گل نے منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے حنان عبداللہ کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیے: سال 2024: گوگل پر پاکستان میں مقبول ترین اور دلچسپ سرچ ٹرینڈز کیا رہے؟
استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ حنان فیس بک کے ذریعے عسکریت پسندوں سے رابطہ کرتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک دہشتگرد تنظیم کے ارکان سے بھی رابطے میں تھا۔
تفتیش کاروں کے جمع کردہ شواہد کی بنیاد پر استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ حنان کو قرار واقعی سزا سنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن سرچ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور بم بنانے کی ترکیب فیس بک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن سرچ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور بم بنانے کی ترکیب فیس بک فیس بک
پڑھیں:
تھانہ شادمان کو جلانے سمیت 4 مقدمات: 3 گواہوں کا بیان ریکارڈ
—فائل فوٹولاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے تھانہ شادمان کو جلانے سمیت 4 مقدمات کی سماعت کی، جس کے دوران پراسیکیوشن کے 3 گواہوں نے 1 مقدمے میں بیان ریکارڈ کرایا۔
لاہور کی اے ٹی سی کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی۔
لاہورلاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ سال...
سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد و دیگر زیرِ حراست ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی جبکہ عالیہ حمزہ اور خدیجہ شاہ سمیت دیگر ملزم پیش ہوئے۔
عدالت نے 4 مقدمات کی مزید سماعت 7 جولائی تک ملتوی کر دی۔
دورانِ سماعت تھانہ شادمان کو آگ لگانے کے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔
ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہیں ہو سکے۔