Daily Ausaf:
2025-11-05@03:00:44 GMT

ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

ایک وقت تھا جب ’’کشتی‘‘ کا فن نوجوانوں کے دلوں میں خاص مقام رکھتا تھا۔ یہ صرف ایک مشغلہ نہیں تھا، بلکہ ایک باوقار مشق تھی۔طاقت، ضبط نفس اور عزت کا نشان۔ جوان مرد پوری لگن اور فخر سے ورزش کرتے، تاکہ اکھاڑے میں اترنے کے قابل بن سکیں۔ گلیوں میں ان کے قدموں کی دھمک گونجتی، چھاتیاں تنائے، جوانی کے غرور اور بے آزمودہ طاقت کے اعتماد کے ساتھ وہ چہل قدمی کرتے۔ اکثر جب دو ایسے جوشیلے جوان آمنے سامنے آ جاتے، تو ان کی خاموش نظریں ہی بزرگوں کو خبردار کرنے کے لیے کافی ہوتیں، جو فوراً انہیں اکھاڑے کی طرف بھیج دیتے ،جہاں نہ باتوں سے، نہ دعوؤں سے، بلکہ عمل اور ہمت سے طاقت کا فیصلہ ہوتا۔
ان مقابلوں میں ماہر اور زور آور پہلوان، اپنے مدِ مقابل کو بھرپور اور صاف داؤ سے زمین پر پٹخ دیتا۔ فتح ملتی تو ڈھول بجتے، فتح کے گیت گائے جاتے، اور وہ مٹی کا سچا ہیرو کہلاتا۔ شکست خوردہ اگرچہ شرمندہ ہوتا، مگر شکست کو کھیل کا حصہ سمجھتے ہوئے قبول کر لیتا ۔ دل میں شاید اگلے مقابلے کا منصوبہ باندھ کر۔ لیکن کسی بھی کونے میں کی گئی سازش یا چپکے سے کی گئی چغل خوری، فتح یاب کی عزت پر داغ نہیں لگا سکتی تھی، کیونکہ اس نے اپنی فتح کھلے میدان میں، سب کی نظروں کے سامنے حاصل کی ہوتی۔
اور اب، جو کچھ کبھی اکھاڑے کی کہانی ہوا کرتی تھی، وہی مناظر بین الاقوامی سطح پر دوبارہ جنم لے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بھارت خود کو شکست خوردہ پہلوان کی حیثیت سے دیکھ رہا ہے، پاکستان نے اُسے ایک ایسے انداز میں پچھاڑا ہے جو نہ صرف واضح ہے بلکہ ناقابل تردید بھی۔ میدان جنگ میں بے عزت ہونے کے بعد، اس کے پاس کوئی باوقار راستہ نہیں بچتا۔ مگر شکست کو عزت سے قبول کرنے کی بجائے، اس نے چپکے سے سازشوں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ جیسے وہ ہارا ہوا پہلوان جو شکست کی تپش نہیں سہہ سکتا، ویسے ہی بھارت نے کھلے میدان سے منہ موڑ لیا ہے اور اندھیروں کی آغوش میں پناہ لے لی ہے۔
پاکستان ہمیشہ تحمل اور وقار سے کام لیتا آیا ہے۔ یہ ایک پُرامن ملک ہے، جو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور ترقی چاہتا ہے۔ ہمارے ارادے تصادم پر نہیں بلکہ تعاون پر مبنی ہوتے ہیں۔ لیکن ہم اپنی حفاظت میں کبھی غافل نہیں رہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی پہل نہیں کی، لیکن جب دشمن حد پار کرتا ہے اور ہماری برداشت کا امتحان لیتا ہے، تو ہم نے ہمیشہ بروقت اور بھرپور جواب دیا ہے۔ ہم اپنی مرضی سے تلوار نہیں اٹھاتے، لیکن اگر ہمارے خلاف اٹھے تو اسے چلانے میں کبھی ہچکچاہٹ نہیں دکھاتے۔
بدقسمتی سے، بھارت کے حکمران ایک عرصے سے ایک خطرناک روایت پر چل رہے ہیں: جب بھی انتخابات کا وقت آتا ہے، وہ پاکستان کو اپنی سیاسی اسٹیج کا مرکزی کردار بنا لیتے ہیں — جھوٹے ڈرامے، من گھڑت کہانیاں، اور جذبات بھڑکانے والے بیانیے گڑھ کر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ پرانا حربہ نہ صرف پورے خطے کے ماحول کو زہرآلود کر چکا ہے، بلکہ سنجیدہ قیادت کے تصور کا مذاق بھی اڑاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ روش کو ترک کریں اور اچھے ہمسایوں کی طرح برتاؤ کریں، نہ کہ مسلسل اشتعال انگیزی کا ذریعہ بنیں۔ انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اب پاکستان کے ہاتھ بندھے نہیں رہے — اور اگر انہوں نے دوبارہ اشتعال انگیزی کی، تو جواب پہلے سے کہیں زیادہ فیصلہ کن ہوگا۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ ’’عاقل کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے‘‘ مگر لگتا ہے کہ بھارتی قیادت کی مجلس سے دانائی کب کی رخصت ہو چکی ہے۔
براہِ راست مقابلے میں شکست کے بعد، بھارت اب پس پردہ وار کرنا چاہتا ہے ، پاکستان دشمن عناصر سے پرانے تعلقات پھر سے جوڑ کر، بلوچستان میں فتنہ گری پھیلا کر، اور دہشت گردی کے زہر کو ہمارے جسم کی رگوں میں انجیکٹ کر کے۔ یہ کسی شریف مخالف کے اعمال نہیں، بلکہ اُس شکست خوردہ کی چالیں ہیں جس میں نہ ہمت باقی بچی ہے اور نہ سچائی کا سامنا کرنے کی جرات۔
پاکستان کو اس فتح کے لمحے میں بھی اپنی ہوشیاری کو کم نہیں ہونے دینا چاہیے۔ درحقیقت، اب اور بھی زیادہ چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ شکست خوردہ دشمن سب سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ اپنی ہار کی کڑواہٹ دل میں لے کر جیتنے والے کی کمزوری کے لمحے کا منتظر رہتا ہے۔ بھارت، جو زخم خوردہ اور شرمندہ ہے، اپنی تذلیل کو جلد نہیں بھولے گا۔ اس کا غرور مجروح ہو چکا ہے، اور اب وہ زخمی درندے کی طرح خطے میں گھومے گا، چھوٹے اور بزدلانہ حملے کرنے کے موقع کی تلاش میں۔
ہمیں اسے یہ موقع نہیں دینا چاہیے۔
ہماری عزم کو فولاد جیسا ہونا چاہیے، ہماری ترقیاتی منصوبہ بندی محفوظ رہنی چاہیے، اور ہماری قومی یکجہتی برقرار رہنی چاہیے۔ آئندہ مرحلے میں ہمیں غافل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اگرچہ جنگ ایک صورت میں ختم ہو چکی ہے، مگر یہ دوسری صورت میں جاری ہے، کم نمایاں، مگر اتنی ہی خطرناک۔ ہمیں فتح کی خوشی سے آگے دیکھنا ہوگا، اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ابھی ایک طویل سفر باقی ہے، جو آزمائشوں سے بھرپور ہے ، ہمارے حوصلے، ہماری قوت برداشت اور ہماری دانائی کا مسلسل امتحان لیتا ہوا۔
اکھاڑے کی کہانی ہمیں آج بھی ایک لازوال سبق دیتی ہے: فتح کے بعد ہوشیاری ضروری ہے، اور طاقت کو دور اندیشی سے متوازن رکھنا لازم ہے۔ جب تک ہم ہوشیار اور متحد رہیں گے، شکست خوردہ سازشیں کریں گے، مگر کامیاب نہ ہو سکیں گے۔ فتح کے ڈھول صرف میدان کی جیت کے لیے نہ بجیں، بلکہ ان طوفانوں کا سامنا کرنے والی ثابت قدمی کے لیے بھی بجیں جو اس کے بعد آتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے فتح کے کے بعد

پڑھیں:

آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔

ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔

مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان جمع نہ کرانے پر جرمانہ بڑھتاجائیگا، آئی جی کا انتباہ
  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  • ظہران ممدانی میئر بنے تو نیویارک کو فنڈز دینا مشکل ہوگا، ٹرمپ کا انتباہ
  • پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ
  • ’تنہا ماں‘۔۔۔ آزمائشوں سے آسانیوں تک
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے