نیگلیریا نے کراچی میں ایک اور قیمتی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر میں نیگلیریا وائرس سے ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، جس کے بعد رواں سال اس موذی جرثومے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والے 17 سالہ نوجوان میں نیگلیریا کی تصدیق 27 جون کو ہوئی تھی، اور تشخیص کے اگلے ہی روز اس کا انتقال ہوگیا۔ متاثرہ نوجوان کا تعلق نارتھ کراچی، ضلع وسطی سے تھا۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ نیگلیریا ایک خطرناک دماغ خور جرثومہ ہے جو عام طور پر ناک کے ذریعے انسانی دماغ میں داخل ہو کر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق نیگلیریا سے بچاؤ کے لیے صاف پانی کا استعمال اور وضو یا نہاتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔
شہر میں نیگلیریا سے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے حکام اور شہریوں کے لیے تشویش کی فضا پیدا کر دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-10
لاہور(آن لائن) وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیاں کم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد 34 سے کم کر کے 19 کئے جانے کا امکان ہے، عدالت عظمیٰ نمبر آف ججز ایکٹ 1997 میں ترمیم کی جائے گی یا پھر صدارتی آرڈیننس کے تحت بھی اسے کم کیا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے ممبر جوڈیشل کمیشن احسن بھون کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے ججز کی طے شدہ آسامیوں کم کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، حکومت کو ججز کی تعداد سے متعلق فوری اقدامات فوری کرنا چاہیے جس سے حکومت پر مالی بوجھ میں بھی کمی ہوگی۔ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ پر حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ججز کی آسامیوں کی تعداد بڑھا کر 34 کر دی تھی جس میں سے آئینی بنچ بنا کر آئینی کیسز علیحدہ کر دیے گئے۔اب 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت پہلی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جو فی الحال 7ججز پر مشتمل ہے جس کے بعد سپریم کورٹ میں زیر التوا 56ہزار مقدمات میں سے 22 ہزار مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کردیے گئے۔ عدالت عظمیٰ میں اس وقت 34 ہزار کے قریب مقدمات زیر التواء ہیں اس لیے اب عدالت عظمیٰ اتنی بڑی تعداد میں ججز کی ضرورت نہیں رہی۔