پی ٹی آئی کے 15 سے 18 اراکین قومی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں، حذیفہ رحمان کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 15 سے 18 اراکین قومی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔
وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نمبر گیم ہمارے لیے مسئلہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے کئی افراد ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے بغیر ہمارے پاس 163 ووٹ ہیں اور اہمیں 169 ووٹ چاہیئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی ضرورت ہے کیونکہ ہم نے کمٹمنٹ کی ہے کہ ہم نے ساتھ مل کر چلنا ہے۔ لیکن اگر کوئی عدم اعتماد لانا چاہتا ہے تو یہ اس کا آئینی حق ہے۔
حذیفہ رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پہلے اپنے ان لوگوں کو تو روک لیں جو خاموشی سے ہمارے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ پیپلز پارٹی سے ہمارا اختلاف صرف رائے کا ہے وہ ہمارے اوپر الزام لگا رہے ہیں تو ہمیں ان کا جواب تو دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم مضبوط ہو گئے ہیں۔ معیشت مضبوط ہو رہی ہے اور بہترین فارن پالیسی کی وجہ سے ن لیگ اوپر چلی گئی تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ہم پیپلز پارٹی کو اپنے سے دور کرنا چاہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی حذیفہ رحمان ہمارے ساتھ پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم کے غبار ے سے ہوا نکل چکی ہے سینیٹر وقار مہدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی نے ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی گورنر ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کی ایم کے غبار ے سے ہوا نکل چکی ہے، اب وہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف بے ڈھنگی اداکاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ کے عوام کے اصلی ووٹوں اور ان کی تائید سے صوبے میں حکومت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبضہ اور چائنا کٹنگ ایم کیو ایم کا طرہ امتیاز ہے۔ ایم کی ایم ہمیشہ ٹھپے اور ووٹ چوری اور دھاندلی کے ذریعے ہر حکومت کے ساتھ شریک اقتدار رہی ہے مگر اس نے 40 سالہ پارلیمانی سیاست کے باوجود کراچی کے شہریوں کو ان کے حقوق دلوانے کے بجائے خود ہڑپ کیے۔ سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی 1970ع سے اب تک جب بھی اقتدار میں آئی ہے تو اس نے کراچی کے مسائل کو اہمیت دی اور اُس کی ترقی میں پیش پیش رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب ایم کیو ایم کے 1987 سے اب تک کراچی کے تین میئر ز آئے لیکن کراچی کے لیے ان کی کارکردگی زیرو ہی رہی۔