وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 15 سے 18 اراکین قومی اسمبلی ہمارے ساتھ ہیں۔
وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نمبر گیم ہمارے لیے مسئلہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے کئی افراد ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے بغیر ہمارے پاس 163 ووٹ ہیں اور اہمیں 169 ووٹ چاہیئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی ضرورت ہے کیونکہ ہم نے کمٹمنٹ کی ہے کہ ہم نے ساتھ مل کر چلنا ہے۔ لیکن اگر کوئی عدم اعتماد لانا چاہتا ہے تو یہ اس کا آئینی حق ہے۔
حذیفہ رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پہلے اپنے ان لوگوں کو تو روک لیں جو خاموشی سے ہمارے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ پیپلز پارٹی سے ہمارا اختلاف صرف رائے کا ہے وہ ہمارے اوپر الزام لگا رہے ہیں تو ہمیں ان کا جواب تو دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم مضبوط ہو گئے ہیں۔ معیشت مضبوط ہو رہی ہے اور بہترین فارن پالیسی کی وجہ سے ن لیگ اوپر چلی گئی تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ہم پیپلز پارٹی کو اپنے سے دور کرنا چاہیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی حذیفہ رحمان ہمارے ساتھ پی ٹی ا ئی کہا کہ

پڑھیں:

مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی کا سینیٹ سے واک آؤٹ، پھر معافی مانگنے کا مطالبہ

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی نے سینیٹ سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ایک بار پھر معافی مانگنےکا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہماری حمایت کو مجبور ی نہ سمجھیں، بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو کو کہا گیا وہ کیا کر رہے ہیں؟ ہم نے لوگوں کی تذلیل کرکے اتحاد نہیں چلانے، معافی مانگنے سے کسی کی عزت نفس میں کمی نہیں آتی، کوئی صوبہ کسی کی جاگیر نہیں، صوبائی کارڈ نہ کھیلیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) غریبوں کو امداد پہنچانے کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ منصوبہ ہے، جنوبی پنجاب میں سیلاب کے بعد بہت بری صورتحال ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کافی تحفظات ہیں، وفاق کو استحکام کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں بے یار و مددگار لوگ زیادہ تکلیف کا سامنا نہ کریں، لوگوں کی تذلیل کر کے اتحاد نہیں چلتا، معافی مانگ کر عزت میں کمی نہیں اضافہ ہوتا ہے، میں تضحیک آمیز بات نہیں کروں گی کہ مانگنا بند کردیں۔

پیپلز پارٹی کے مطالبے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا معافی مانگنے سے انکار

مریم نواز نے کہا کہ لاہور میں دی جانے والی خدمات کا دائرہ پورے پنجاب تک بڑھا دیا ہے، میں نہیں چاہتی کہ کہا جائے مریم نواز صرف لاہور کو ترقی دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بات چیت میں ہے، پاکستان پر 80 کھرب کا قرضہ ہے، آپ کہہ رہے کہ ہم امداد نہیں مانگیں گے، سیلاب سے لوگ متاثر ہیں، جنوبی پنجاب کا حال دیکھیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیپلز پارٹی کو منانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن خوش نہ ہو، دوست جائیں گے تو پیپلز پارٹی ارکان واپس آجائیں گے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو مجھے تکلیف ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پانی کی تقسیم معاہدے کے تحت ہوگی، شیری رحمان نے سلجھی ہوئی گفتگو کی، اپنے تحفظات کا اظہار کیا، صدر مملکت نے بھی بات کی ہے، اپوزیشن کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، جمہوریت میں احتجاج کا حق ہے، جمہوری نظام میں سردی گرمی ہوتی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جوائنٹ سروے کیا گیا ہے، تین دریاؤں میں ایک وقت میں سیلاب آیا، ان دریاؤں میں سیلاب آیا جن میں پانی نہیں ہوتا، صدر مملکت بزرگ سیاستدان ہیں وہ صلح جوئی کا کردار ادا کریں گے، ہم کوشش کریں گے دوستوں کو منا کر لائیں۔

بعد ازاں انوشہ رحمان، عامر چشتی، سینیٹر افنان پیپلز پارٹی ارکان کو منانے چلے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار، پی پی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی میں شدید احتجاج، واک آؤٹ
  • مسلم لیگ ن سے سیاسی تناو ، پیپلز پارٹی نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی واک آوٹ کر دیا
  • پیپلز پارٹی عدم اعتماد لائے، ہم ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں ، اسد قیصر
  • پیپلز پارٹی والے اگر سنجیدہ ہیں تو عدم اعتماد پیش کریں، ہم ساتھ دیں گے، اسد قیصر
  • پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، ن لیگ سے معافی کا مطالبہ
  • سیاسی بیان بازی : پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، ن لیگی قیادت سے معافی کا مطالبہ
  • ’ہم پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں‘: پیپلز پارٹی کا سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی واک آؤٹ
  • مریم نواز کے بیانات پر پیپلز پارٹی کا سینیٹ سے واک آؤٹ، پھر معافی مانگنے کا مطالبہ