حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے WhatsAppFacebookTwitter 0 9 October, 2025 سب نیوز
دوحہ (آئی پی ایس )حماس کے رہنما اسامہ حمدان اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے غزہ امن معاہدے کی تفصیلات سامنے لے آئے۔معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرے گی، 5 سرحدی گزرگاہوں سے یومیہ 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے، انہوں نے واضح کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف اسی صورت میں ہوگا جب جنگ کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، عالمی برادری کو اسرائیل کے رویے پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کرے۔
حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے قطر کے العربی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ فریقین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ غزہ پر جنگ کے مکمل خاتمے کا معاہدہ ہے، عالمی برادری کو اسرائیل کے رویے پر نظر رکھنی چاہیے تاکہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کرے۔
معاہدے کے بنیادی نکات
غزہ میں جنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا۔
جنگی بندی اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے بعد ہوگی۔
قیدیوں کا تبادلہ معاہدیکے باقاعدہ اعلان کے بعد ہوگا۔
ثالثوں نے جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کا اختیار امریکا کو دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہوگا۔
5 سرحدی گزرگاہوں سے یومیہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔
امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی غزہ ہیومینیٹرین فانڈیشن کے بجائے بین الاقوامی ادارے کریں گے۔
فلسطینی دھڑوں نے غزہ کا انتظام سنبھالنے کیلئے 40 نام پیش کردیے۔
حماس کے رہنما نے واضح کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف اسی صورت میں ہوگا جب جنگ کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی بنیادی شق غزہ پر جنگ کا خاتمہ ہے، اور ثالثوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ثالثوں نے جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کا اختیار امریکا کو دیا ہے، معاہدے کے تحت 250 عمر قید یافتہ قیدیوں اور غزہ کے 1700 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، تمام اہم فلسطینی قیدی رہنماں کے نام رہائی کے لیے جمع کرائی گئی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ جنگ بندی کا نفاذ اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد ہوگا، اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کے سب سے اہم مطالبے، غزہ پر جارحیت کے خاتمے، کو پورا کرے گا۔اسامہ حمدان نے التلفزیون العربی سے گفتگو میں کہا کہ معاہدے کے مطابق قابض فوج کو غزہ شہر، شمالی علاقے، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت قابض اسرائیل کو اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالنے کے لیے 40 ناموں پر مشتمل ایک تجویز پیش کی ہے، اور غزہ کا انتظام اسرائیلی مداخلت سے پاک، صرف قومی فلسطینی شخصیات کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی اسرائیلی حکومت کی توثیق کے بعد نافذالعمل ہوگی اور معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کا سب سے اہم مطالبہ، یعنی غزہ پر جارحیت کا خاتمہ، پورا کرے گا۔ان کے مطابق معاہدے میں 5 سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے روزانہ 600 ٹرک امدادی سامان غزہ میں داخل کرنے کی شق شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کی منتقلی کے عمل کے لیے غزہ کی فضاں میں ڈرون پروازوں کو روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، اور امدادی سامان کی تقسیم کی نگرانی غزہ ہیومینیٹرین فانڈیشن نہیں بلکہ بین الاقوامی ادارے کریں گے۔اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ثالث فریق اسرائیلی جانب کو معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں۔حماس کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، لیکن ثالثوں کا کردار ضروری ہے تاکہ وہ کافی ضمانتیں فراہم کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کا انتظام ایک قومی معاملہ ہے اور ہم کسی بھی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے، جو کوئی ہمارے عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے وہ ایسا کرے مگر اسے سرپرستی کے منظرناموں سے دور رہنا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتحریک انصاف نے پنجاب کی سٹینڈنگ کمیٹیوں سے استعفے دینے کا عندیہ دیدیا تحریک انصاف نے پنجاب کی سٹینڈنگ کمیٹیوں سے استعفے دینے کا عندیہ دیدیا ترکیہ کا غزہ جنگ بندی کی نگران ٹاسک فورس میں شمولیت کا اعلان غزہ امن معاہدے کی منظوری کیلئے طلب کیا گیا اسرائیلی کابینہ کا اجلاس تاخیر کا شکار سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے جماعت اسلامی سے استعفی دے دیا ”بس بہت ہو گیا” اب دہشت گردوں کا سر کچلنا ہوگا: وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے کے بعد ٹرمپ کا دورہ اسرائیل متوقع، کنیسٹ سے خطاب کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حماس کے رہنما اسامہ حمدان امن معاہدے کی
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے . صدر ٹرمپ
واشنگٹن/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے صدر ٹرمپ کے مطابق اس پہلے مرحلے میں حماس کے زیرقبضہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوجیوں کا ایک متفقہ حد یا لائن تک واپسی شامل ہے اس دوران قطر کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور دوسری جانب سے انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی.(جاری ہے)
اسرائیلی حکومت اس منصوبے کی منظوری کے لیے آج ایک اہم اجلاس بلائے گی جس میں اس پر ووٹنگ ہوگی اگر اسے باضابطہ منظوری مل گئی تو فوری طور پر جنگ بندی نافذ ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائے گی ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ پہلے پانچ دنوں میں روزانہ 400 امدادی ٹرکوں کے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا وائٹ ہاﺅس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کے پیچھے ہٹ جانے میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت لگ سکتا ہے اس کے بعد حماس کے لیے 72 گھنٹے کا وقت شروع ہوگا تاکہ وہ غزہ میں موجود یرغمالیوں کو رہا کرے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاﺅس کے عہدیدار نے بتایا کہ توقع ہے کہ پیر تک یرغمالیوں کی رہائی شروع ہو جائے گی تاہم اس بات کا انحصار حماس پر ہے کہ وہ یہ کام پیر سے قبل بھی شروع کر سکتا ہے فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کرنے کے ایک معاہدے تک پہنچ گئی ہے یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ ایک مجوزہ منصوبے پر ہونے والی بات چیت کے بعد کیا گیا. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں طے پایا معاہدے کے مطابق جنگ ختم کی جائے گی اسرائیلی افواج غزہ سے چلی جائیں گی، امدادی سامان کو علاقے میں داخل ہونے دیا جائے گا اور حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا بیان میں حماس نے ٹرمپ، معاہدے کے ضامن ممالک اور مختلف عرب، اسلامی اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں. حماس نے زور دیا کہ اسرائیلی حکومت کو طے شدہ امور سے انکار یا تاخیرکی اجازت نہیں دی جانی چاہیے حماس نے قطر، مصر اور ترکیہ کی بطور ثالث کی کوششوں کو سراہا اور ٹرمپ کی ان کوششوں کی بھی تعریف کی جو جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے کی جا رہی ہیں امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے ”غزہ معاہدے“ کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں ٹرمپ نے ایک بیان میں لکھا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں. انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام قیدیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا اور اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک واپس بلا لے گا یہ ایک مضبوط، پائے دار اور دیرپا امن کی جانب ابتدائی اقدامات ہیں امریکی صدر نے اپنے پیغام میں زور دیا کہ تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاﺅکیا جائے گا انہوں نے لکھا کہ یہ دن عرب اور اسلامی دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے ہم قطر، مصر اور ترکی کے ان ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس تاریخی اور بے مثال واقعے کے لیے ہمارے ساتھ کام کیا .