ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس حقیقی معنوں میں بین الاقوامی نہیں تھا جبکہ ایران کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مطلب سفارتکاری کا موقع ضائع کر دینا بھی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ریڈیو گفتگو سے بات چیت کرتے ہوئے شرم الشیخ اجلاس اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی ایشوز کے بارے میں ایران کا سرکاری موقف واضح کیا ہے۔ انہوں نے پروگرام کے شروع میں ایران کی جانب سے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں کہا: "یہ اجلاس حقیقی معنوں میں بین الاقوامی نہیں تھا اور نہ ہی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی منعقد ہوا تھا جبکہ اس میں تمام ممالک کو شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی تھی۔ اس اجلاس میں مخصوص ممالک یا بین الاقوامی تنظیموں سے کل تیس کے قریب وفد شریک تھے۔ چین اور روس سمیت بہت سے ممالک کو شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی تھی۔" انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اولین ترجیح غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام قرار دیا اور کہا: "ہم نے ہمیشہ سے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسانی سانحے کا خاتمہ، جلاوطن فلسطینیوں کی واپسی، غزہ کی عوام کو پناہ گاہیں فراہم کرنا اور غاصب صیہونی فوج کا انخلاء ایجنڈے میں سرفہرست ہونا چاہیے۔ یہ سانحہ جو گذشتہ دو سال تک انجام پایا ہے صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ اخلاق اور انسانیت کی بھی کھلی خلاف ورزی تھی۔"
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مطلب سفارت کاری کا ایک موقع گنوا دینا نہیں تھا؟ کہا: "بالکل بھی ایسا نہیں ہے اور بین الاقوامی سطح پر سفارت کاری صرف اجلاسوں میں شرکت تک محدود نہیں ہوتی۔ بعض اوقات درست اور دقیق جائزے کے بغیر کسی اجلاس میں شرکت ملک کی پوزیشن کو نقصان پہنچنے کا باعث بنتی ہے۔ ہم پر صرف چند ماہ قبل امریکہ نے غیر قانونی اور مجرمانہ فوجی حملہ کیا ہے جبکہ غاصب صیہونی رژیم نے بھی امریکہ کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے پر اور اس کے تعاون سے ایران پر جارحیت کی ہے۔ لہذا فطری بات ہے کہ ہم ایسے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے جس کی سربراہی ایسے شخص کے ہاتھ میں ہو جو اس مجرمانہ جارحیت پر فخر کا اظہار کرتا ہے۔" اسماعیل بقائی نے خطے میں امن منصوبے سے متعلق تاریخی تحفظات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ ایک صدی کے دوران مسئلہ فلسطین کے بارے میں کئی امن منصوبے پیش کیے جا چکے ہیں لیکن ان سب کا نتیجہ فلسطینی عوام کے حقوق کے مزید ضیاع کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ آج ہم انہیں کے نتائج بھگت رہے ہیں جن میں قومی صفایا کا عمل، 70 ہزار سے زیادہ بے گناہ انسانوں کا قتل اور 90 فیصد غزہ کا مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو جانا شامل ہیں۔ جب تک فلسطینی قوم کا اپنی تقدیر خود واضح کرنے کا حق نہیں مانا جاتا اس وقت تک حقیقی امن پیدا نہیں ہو سکتا۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ سفارت کاری میں تعطل پیدا نہیں ہو گا، مزید کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چند دہائیوں کے دوران شاید ہر دوسرے ملک سے زیادہ سفارت کاری انجام دی ہے۔ ہم نے اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور عالمی امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے ہمیشہ سے سفارت کاری کا استعمال کیا ہے۔ یہ حقیقت کہ ہمیں سفارت کاری کے ایک عمل کے دوران غیر قانونی فوجی جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے، تاریخ میں ثبت ہو جائے گی۔ دوسری طرف ایرانی قوم نے اپنی ملکی سالمیت کا دفاع کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر پوری طاقت سے اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔ سفارت کاری کبھی بھی تعطل کا شکار نہیں ہو گی اور آئندہ بھی ہم ملکی مفادات کے تناظر میں اس کا استعمال جاری رکھیں گے۔" انہوں نے آخر میں ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل اور اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے وزارت خارجہ کی سرگرمیوں کو سراہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران کی اجلاس میں شرکت نہ کرنے وزارت خارجہ کے ترجمان شرم الشیخ اجلاس بین الاقوامی سفارت کاری نہیں ہو کی جانب
پڑھیں:
مصر پیر کو عالمی امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا
مصر پیر کو شرم الشیخ میں عالمی امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مصری صدارتی ترجمان نے بتایا ہے کہ مصر میں ہونے والی عالمی امن سربراہی کانفرنس میں غزہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
صدارتی ترجمان نے بتایا کہ اس اجلاس میں 20 سے زائد عالمی رہنما شرکت کریں گے۔
مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہونے والے اہم اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شرکت کرینگے۔