گزشتہ سال حج کرنے والے حجاج کو ساڑھے 3 ارب روپے واپس کریں گے: سردار یوسف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال حج کرنے والے حجاج کو ساڑھے تین ارب روپے واپس کریں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ رقم مختلف مدوں میں بچائی گئی ہے، ساڑھے 3 ارب روپے کی واپسی آج سے شروع ہو گی۔
وفاقی وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ رقوم کی ادائیگی 31 اکتوبر تک مکمل ہو جائے گی، کُل 66377 حجاج کو 3 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی غفلت، ہزاروں لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے، وزیر مذہبی اموران کا کہنا ہے کہ حجاج کو 12 ہزار سے 1 لاکھ 10 ہزار روپے تک بینکوں کے ذریعے رقم واپس دی جا رہی ہے، کچھ حجاج کو رقم واپس نہیں ملے گی جنہوں نے بہتر عمارات اور دیگر سہولتیں حاصل کی تھیں۔
سردار یوسف نے کہا کہ 40 دن کا لانگ پیکیج 11 لاکھ 40 ہزار روپے اور شارٹ پیکیج 12 لاکھ روپے ہوگا، دوسری قسط ساڑھے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑے گی، سرکاری اسکیم کےتحت بکنگ مکمل کر لی گئی ہے، پرائیویٹ اسکیم کی بکنگ بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے کہا کہ سعودی حکومت نے آخری اسٹیج کےمریضوں کے جانے پر پابندی لگائی ہے، ہمارے بہت سے ایسےحاجی جاتے ہیں جو مکہ و مدینہ میں ہی مرنا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
2025 میں عالمی قرض 3 لاکھ 46 ہزار ارب ڈالر تک جا پہنچا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسٹیٹوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے مطابق دنیا بھر میں قرض میں اضافے کی نئی لہر سامنے آ رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران عالمی قرض میں 26 ہزار ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی عالمی قرض بڑھ کر 3 لاکھ 46 ہزار ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جبکہ غیر مالیاتی کارپوریٹس کا قرض بھی تیزی سے بڑھتے ہوئے ایک لاکھ ارب ڈالر کے قریب ہو گیا ہے۔
انسٹیٹوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور صاف توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات قرضوں کے بہاؤ کو مزید تیز کر رہی ہیں، جس کے اثرات آنے والے برسوں میں عالمی مالیاتی منڈیوں کی سمت تبدیل کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دنیا کا گھریلو قرض بھی 4 ہزار ارب ڈالر اضافے کے بعد 64 ہزار ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا ہے، جو عالمی معیشت پر دباؤ میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔