پی ایس ایل 10 میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی موجیں، پی سی بی الگ سے کتنی رقم ادا کرے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل 10 کھیلنے والے چھ ہائی پروفائل غیر ملکی کھلاڑیوں کو ایک لاکھ ڈالر اضافی رقم ادا کرے گا۔
بھارتی خبر ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ایلیٹ غیر ملکی کھلاڑیوں کو اضافی رقم پاکستان کرکٹ بورڈ کے خصوصی فنڈ سے ادا کی جائے گی۔
اس سے قبل پی ایس ایل ڈرافٹ کے دوران پی سی بی نے فرنچائزز کیلئے ہر غیرملکی کھلاڑی کو خریدنے کی کم از کم قیمت 2 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔
خبر ایجنسی نے پی ایس ایل آفیشل کے حوالے سے بتایا کہ چند سال قبل پی ایس ایل کی گورننگ کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ جب سینٹرل پول کا نیٹ براڈکاسٹ ریونیو 3 ارب روپے تک پہنچ جائے گا تو ایلیٹ کھلاڑیوں کی ادائیگی کے لیے سالانہ پانچ لاکھ ڈالر مختص کیے جائیں گے، پچھلے سال اضافی رقم استعمال نہیں ہوسکی تھی جس کے باعث یہ رقم بڑھ کر 1 ملین ڈالر ہوگئی ہے۔
آفیشل نے کہا کہ پی سی بی اس فنڈ کا استعمال کچھ ایلیٹ کھلاڑیوں کی ادائیگی میں مدد کے لیے کرے گا جنہوں نے پلیئرز ڈرافٹ کے دوران دستخط کیے تھے۔
پی ایس ایل کھیلنے والے غیر ملکی کھلاڑیوں میں ڈیوڈ وارنر، ڈیرل مچل، کین ولیمسن، کوربن بوش، مائیکل بریسویل، رسی وین ڈیر ڈسن، فن ایلن، میتھیو شارٹ، شان ایبٹ، ناہید رانا اور لیٹن داس شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ایل اور انڈین پریمیئر لیگ ایک ہی ونڈو میں منعقد ہو رہی ہیں اور دونوں لیگز اپنے آخری مراحل میں ٹکرائیں گی۔ پی ایس ایل 17 اپریل سے 22 مئی تک جبکہ آئی پی ایل 21 مارچ سے مئی کے آخر تک جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دونوں لاہور میں ہونے والے پی ایس ایل 10 کے ڈرافٹ کی تقریب کے دوران کراچی کنگز نےڈیوڈ وارنر کو 3 لاکھ ڈالر (8 کروڑ 36 لاکھ روپے) کے سب سے زیادہ معاوضے کے ساتھ اپنی ٹیم میں شامل کیا تھا۔
اس سے قبل پی ایس ایل میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے کھلاڑی کیرون پولارڈ ($250,000) اور اے بی ڈی ویلیئرز ($230,000) تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل لاکھ ڈالر
پڑھیں:
مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد میں 25 فیصد اضافہ، سب سے زیادہ کن ممالک میں ہوا؟
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے واقعات میں 2024 میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جس میں سب سے زیادہ واقعات وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو، ہیٹی، صومالیہ اور جنوبی سوڈان میں ریکارڈ کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2024 میں 4,600 سے زائد افراد جنسی تشدد سے بچ نکلے۔ ان میں سے زیادہ تر جرائم مسلح گروہوں نے کیے، تاہم بعض جرائم میں سرکاری افواج بھی ملوث تھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ اعداد و شمار ان جرائم کی عالمی سطح پر حقیقی وسعت کے عکاس نہیں ہیں۔
رپورٹ کی بلیک لسٹ میں 12 ممالک کے 63 سرکاری اور غیر سرکاری فریق شامل ہیں، جن پر مسلح تنازعات میں ریپ اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کے الزامات ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فہرست میں شامل 70 فیصد سے زیادہ فریق پانچ سال یا اس سے زائد عرصے سے اس میں موجود ہیں لیکن انہوں نے تشدد روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔
پہلی بار، رپورٹ میں 2 ایسے فریق شامل ہیں جنہیں باضابطہ طور پر خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے روک تھام کے اقدامات نہ کیے تو اگلے سال ان کے نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیے جائیں گے:
اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی فورسز پر فلسطینیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات، بالخصوص جیلوں اور حراستی مراکز میں۔
روسی افواج اور ان سے وابستہ مسلح گروہوں پر یوکرینی جنگی قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد کے الزامات۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیلی فوج کا فلسطینی قیدیوں پر جنسی تشدد، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے الزامات کو ’متعصب رپورٹس پر مبنی‘ قرار دیا البتہ روسی مشن نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
34 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’تنازع سے جڑا جنسی تشدد‘ ریپ، جنسی غلامی، جبری جسم فروشی، جبری حمل، جبری اسقاط حمل، جبری نس بندی، جبری شادی اور دیگر اقسام کے جنسی تشدد کو شامل کرتا ہے۔ زیادہ تر متاثرین خواتین اور بچیاں ہیں۔
گوتیریس نے کہا:
’2024 میں بڑھتے اور پھیلتے تنازعات کے دوران بے گھر ہونے کی ریکارڈ سطح اور عسکریت پسندی کے اضافے کے ساتھ وسیع پیمانے پر جنسی تشدد دیکھا گیا۔ یہ تشدد جنگ، تشدد، دہشتگردی اور سیاسی جبر کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔‘
رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچیوں کو گھروں میں، سڑکوں پر اور روزی کمانے کی کوشش کے دوران نشانہ بنایا گیا، متاثرین کی عمریں ایک سال سے لے کر 75 سال تک تھیں۔ کانگو اور میانمار میں ریپ کے بعد متاثرین کے قتل کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے خواتین کے خلاف جنسی اور جسمانی تشدد، ایک سنگین عالمی بحران
کئی علاقوں میں مسلح گروہوں نے جنسی تشدد کو علاقوں اور قیمتی قدرتی وسائل پر قبضہ جمانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ وسطی افریقی جمہوریہ، کانگو اور ہیٹی میں مخالف گروہوں سے وابستہ سمجھی جانے والی خواتین اور بچیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل و فلسطین، لیبیا، میانمار، سوڈان، شام، یوکرین اور یمن کے حراستی مراکز میں جنسی تشدد ’تشدد کے ایک طریقے‘ کے طور پر استعمال ہوا۔ مردوں اور لڑکوں کے خلاف زیادہ تر واقعات جیلوں میں ہوئے اور ان میں ریپ، ریپ کی دھمکیاں، اور جنسی اعضا پر بجلی کا جھٹکا اور مارپیٹ شامل تھی۔
وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے ریپ، اجتماعی ریپ، جبری شادی اور جنسی غلامی کے 413 متاثرین کی نشاندہی کی، جن میں 215 خواتین، 191 بچیاں اور 7 مرد شامل ہیں۔
کانگو کے معدنیات سے مالامال مشرقی علاقے میں امن مشن نے گزشتہ سال تقریباً 800 کیسز درج کیے، جن میں ریپ، اجتماعی ریپ، جنسی غلامی اور جبری شادی شامل تھیں۔ M23 باغی گروہ کے زیر قبضہ شہر گوما میں واقعات 2022 میں 43 سے بڑھ کر 2024 میں 152 ہو گئے۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے دوران متاثرین کو سہولیات فراہم کرنے والے گروپوں نے 221 ریپ کیسز ریکارڈ کیے، جن میں 147 لڑکیاں اور 74 لڑکے شامل ہیں۔ متاثرین میں 16 فیصد کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں، جن میں چار ایک سالہ بچے بھی شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں