سینیٹ اجلاس: پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ایک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ اجلاس میں پانی کی قلت کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ایک پیج پر آگئے، وفاقی وزیر مصدق ملک نے وضاحت کہا کہ دریائے سندھ پر ڈیم بیراج یا لنک کینال نہیں بن رہی، چولستان پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، شیری رحمان نے کہا کہ تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، معاملہ قائمہ کمیٹی کو نہ بھیجا تو پیپلز پارٹی احتجاج کرے گی۔
ایوان بالا میں ملکی آبی وسائل پر بحث کی گئی، وفاقی وزیر مصدق ملک نے آگاہ کیا کہ پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی بات کی گئی، جبکہ پانی تقسیم کی مانیٹرنگ وفاقی حکومت کے پاس نہیں، بلکہ صوبوں کے پاس ہے، دریائےسندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے جارہا ہے، چولستان پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، چولستان کینال کو پنجاب اپنے حصے سے پانی دے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ جو ڈیٹا دیا گیا، وہ حقیقت کے برعکس ہے، ارسا خود کہ رہا کہ پنجاب اورسندھ کے پانی کی 13 فیصد کمی رہی ہے، معاملے پر سندھ بلوچستان کو سنا جائے، تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، معاملہ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کونہ بھیجا گیا تو بھرپور پوراحتجاج کیا جائے گا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دھمکی نہ دیں یہ حکومت اورپیپلزپارٹی کا معاملہ ہے۔
شبلی فراز اور علی ظفر نے بھی پیپلز پارٹی کے موقف کی تائید کی، بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعہ 24 جنوری صبح ساڑھے دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
قبل ازیں وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے خبردار کردیا کہ کسی کے پاس غیر دستاویزی دولت ہے تو سامنے لانا ہوگی، کالا دھن یا ٹیکس چوری کرنے والوں پر پابندی لگا رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کہتے ہیں کہ ئئی ترمیم کے تحت نان فائلر ٹرانزیکشن نہیں کرسکتا، کوئی گاڑی اور پلاٹ بھی نہیں خرید سکتا۔
سید نوید قمرکی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نان فائلر پر کوئی پابندی نہیں تووہ کچھ ٹیکس ادا کرتے ہیں، کسی کے پاس غیردستاویزی دولت ہے، تو اسے سامنے لانا ہوگی، بلاواسطہ کو بلواسطہ ٹیکس کی طرف لارہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کالا دھن یا ٹیکس چوری کرنے والوں پرپابندی لگا رہے ہیں، نان فائلر اکنامک ٹرانزیکشن نہیں کرسکتا، گاڑی، پلاٹ یا سرمایہ کاری نہیں کرسکتا، آڈٹ کے لیے1600 آڈیٹرز کو لایا جارہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ بل میں ابہام پایا جاتا ہے، قوانین سے ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ عوام کے لئے مشکلات ہوںگی۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ جو چیز50 سالوں سے نہیں ہوئی، ایک ہفتے میں کرنے سے مسائل ہوںگے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ کسی کا بینک اکاونٹ بند کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہونا چاہیے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ بل یکدم نافذ العمل نہیں ہوگا، وقت کے ساتھ بتدریج نافذ کیا جائے گا، کمیٹی نے ترمیمی بل پر کاروباری طبقے کا نقطہ نظر سننے کا فیصلہ کیا، کمیٹی نے پراپرٹی خریداری سے متعلق پانچ رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
مزیدپڑھیں:سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 18 اراکین کی رکنیت بحال
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے کہا کہ تقسیم کی پانی کی ملک نے کے پاس
پڑھیں:
بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوانے کی کوشش کریں گے، بلاول
حیدرآباد:چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوشش کریں گے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوائی جائے۔
خان بہادر حسن علی آفندی پارک حیدر آباد کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں نہ صرف عوام کو نشانہ بناتی ہیں بلکہ دشمن ممالک کا ساتھ بھی دیتی ہیں، اس لیے کوشش ہوگی کہ اقوام متحدہ سے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ پر پابندی لگوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قرار دینا پاکستان کے مؤقف کی بڑی کامیابی ہے، کیونکہ یہ گروہ مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی میں کھل کر مودی سرکار کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔
بلاول بھٹو نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت دریائے سندھ کا پانی روکنے کے اعلان سے باز نہیں آرہی، مگر سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو پاکستان کے حصے کا پانی دینا ہی پڑے گا۔ دریائے سندھ پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی مانند ہے، اس معاملے پر ملک کے تمام شہریوں کو یکجا ہو کر آواز اٹھانا ہوگی۔ انہوں نے عالمی سطح پر پانی کی کمی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈریپ ایریگیشن سمیت جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر ہم پانی کے وسائل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ صوبوں کو ان کا آئینی حق دینا ناگزیر ہے، این ایف سی ایوارڈ ہر 5 سال بعد لازمی جاری ہونا چاہیے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولی میں ناکامی کی سزا صوبوں کو نہ دی جائے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت یا کسی جماعت نے پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، یہ سب محض میڈیا رپورٹس پر مبنی باتیں ہیں۔
انہوں نے سندھ پیپلز ہاؤسنگ منصوبے کو شفاف اور کرپشن سے پاک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے ذریعے لاکھوں خاندانوں کو مکانات فراہم کیے جا رہے ہیں اور ہر شخص اس کی تفصیلات آن لائن دیکھ سکتا ہے۔ یہ منصوبہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وژن روٹی، کپڑا اور مکان کے عین مطابق ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں سب سے زیادہ تعلیمی ادارے، اسپتال اور جامعات قائم کی ہیں اور موجودہ معاشی چیلنجز کے باوجود ہم صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ نوجوان بہتر مستقبل کی جانب بڑھ سکیں۔ انہوں نے حیدرآباد میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق نے اس مطالبے کو پورا نہ کیا تو سیالکوٹ کی طرز پر صوبہ خود اس منصوبے پر غور کرے گا۔
بلاول بھٹو نے رنگ روڈ منصوبے کو بڑی عوامی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار حیدرآباد میں ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے، ماضی میں مختلف جماعتوں کی بلدیاتی اور صوبائی حکومتوں کی وجہ سے ترقیاتی کام رک گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کریں۔
میئر حیدرآباد اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ آئندہ 2 برس میں مزید منصوبے مکمل ہوں گے اور عوام کو صاف پانی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئے گی۔