Islam Times:
2025-04-25@09:58:06 GMT

کیف کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ منقطع کر دی، سی آئی اے

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

کیف کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ منقطع کر دی، سی آئی اے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہیں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں یوکرینی رہنما نے روس-یوکرین جنگ پر مذاکرات کی میز پر آنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے کہا ہے کہ امریکا نے کیف کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ منقطع کر دی، اس اقدام سے یوکرین فورسز کی روسی افواج کو نشانہ بنانے کی صلاحیت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یوکرین کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ اور فوجی امداد منقطع کرنے کا فیصلہ واضح طور پر ٹرمپ انتظامیہ کا اتحادی پر دباؤ ڈالر کر اسے زبردستی مذاکرات کی میز پر لانے پر راضی کرنا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہیں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں یوکرینی رہنما نے روس-یوکرین جنگ پر مذاکرات کی میز پر آنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو بتایا کہ میرے خیال میں فوجی محاذ اور انٹیلی جنس محاذ پر وقفہ ختم ہو جائے، جس کی وجہ سے (یوکرین کے صدر نے ردعمل دیا)۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم یوکرین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گے کیونکہ ہمیں وہاں ہونے والی جارحیت کو پیچھے دھکیلنا ہے، لیکن ان امن مذاکرات کو آگے بڑھنے کے لیے دنیا کو ایک بہتر جگہ پر لانا ہے۔ صورتحال سے واقف تین ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ امریکی انٹیلی جنس شیئرنگ رک گئی ہے، یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ امریکا اسے کتنی کم کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس شیئرنگ کو جزوی طور پر روکا گیا ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ 2022 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکا نے یوکرین کو اہم انٹیلی جنس فراہم کی ہے، جس میں اہم معلومات کو نشانہ بنانے کے لیے اس کی فوج کی ضرورت ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے آج صبح صحافیوں کو بتایا کہ امریکا ایک قدم پیچھے ہٹ گیا ہے اور انتظامیہ یوکرین کے ساتھ اپنے انٹیلی جنس تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انٹیلی جنس شیئرنگ یوکرین کے کے ساتھ

پڑھیں:

ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے جوہری مذاکرات پر سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اور اسی ضمن میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو کا دورہ کرنے والے عمان کے سربراہ سلطان ہیثم بن طارق السعید کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے۔

عمان ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری تنازعے پر ہونے والے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بارے میں ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں، جس سے ایران کے جوہری پروگرام کو روکا جا سکے۔

اس سلسلے میں پہلے دور کے مذاکرات عمان میں ہوئے تھے، جبکہ گزشتہ ہفتے کے اواخر میں اس پر روم میں مکالمت ہوئی تھی اور اب تیسرے دور کی بات چیت ہونے والی ہے۔

(جاری ہے)

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں واشنگٹن کا خیال ہے کہ اس کا مقصد جوہری ہتھیار تیار کرنا ہے، جبکہ ایران اس کی تردید کرتا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام سویلین مقاصد کے لیے ہے۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران

روس نے اس بارے میں کیا کہا؟

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کے روز ایک بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا، "اس موضوع پر عمان کی ثالثی کی کوششوں کے تناظر میں بات چیت کی گئی ہے۔"

انٹرفیکس کے مطابق کریملن کے خارجہ پالیسی کے معاون یوری اوشاکوف نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں فریقوں نے "ایرانی اور امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

"

نئے امریکی ایرانی مذاکرات سے قبل سعودی وزیر دفاع تہران میں

اوشاکوف نے اس حوالے سے کہا، "ہم دیکھیں گے کہ نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ ہم اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ جہاں ہم مدد کر سکتے ہیں، مدد کریں گے۔"

صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر مذاکرات کے ذریعے معاہدہ طے نہیں پاتا ہے، تو ایران پر بمباری کی جائے گی۔

ادھر ایران نے کہا ہے کہ بمباری کی دھمکی کے تحت کوئی بھی معاہدہ نہیں ہو سکتا ہے۔

روس نے جنوری میں ایران کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔

روس نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے خلاف کوئی بھی امریکی فوجی کارروائی غیر قانونی ہو گی۔

ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں ماسکو کا بھی اپنا ایک کردار ہے جس نے سن 2015 کے پچھلے تاریخی جوہری معاہدے پر امریکہ کے دستخط بھی کیے تھے۔

البتہ ٹرمپ نے 2018 میں امریکی صدر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے دوران اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا۔ اس کے بعد ایران نے بھی معاہدے کی شرائط پرعمل کرنا بند کر دیا۔

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

عمان کے سلطان کا دورہ روس

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں، پوٹن کو عمان کے سلطان کو یہ بتاتے ہوئے دکھایا گیا کہ روسی توانائی کمپنیاں عمان کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

اس دوران پوٹن نے رواں برس کے اواخر میں عرب لیگ کے ممالک کے گروپ کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد سے روس مغربی پابندیوں کے بعد سیاسی اور اقتصادی تعلقات کے لیے ایشیائی، افریقی اور عرب ممالک کا رخ کر رہا ہے۔

روسی صدر نے عمان کے سلطان سے کہا کہ "ہم اس سال روس اور عرب ممالک کے درمیان سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

"

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

انہوں نے تاریخ اور مقام کی وضاحت کیے بغیر سلطان ہیثم بن طارق السعید کو سربراہی اجلاس میں مدعو کرتے ہوئے مزید کہا،"عرب دنیا میں ہمارے بہت سے دوست اس خیال کی حمایت کرتے ہیں۔"

عمانی سلطان کا یہ دورہ اس وقت ہوا ہے، جب چند روز قبل ہی صدر پوٹن نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی ماسکو میں میزبانی کی تھی۔

ادارت جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی
  • ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال
  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ
  • امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا