WE News:
2025-11-28@01:25:35 GMT

جیا بچن اکشے کمار کی فلم کیوں نہیں دیکھنا چاہتیں؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

جیا بچن اکشے کمار کی فلم کیوں نہیں دیکھنا چاہتیں؟

بھارت کی سینئر اداکارہ جیا بچن نے اکشے کمار کی 2017 کی فلم ’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘ کے عنوان پر تنقید کرتے ہوئے اسے فلاپ فلم قرار دے دیا۔

 بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جیا بچن نے کہا کہ کیا کوئی اس قسم کے عنوان والی فلم دیکھنے جائے گا؟ انہوں نے کہا، ’ابھی آپ نام بھی دیکھیے تو میں ایسی پکچر خود کبھی نہ دیکھنے جاؤں۔ ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا، یہ کوئی نام ہے؟ یہ کوئی ٹائٹل ہے؟ براہ کرم بتائیں آپ لوگوں میں سے کتنے لوگ اس طرح کے ٹائٹل والی فلم دیکھنے جائیں گے؟‘۔

یہ بھی پڑھیں: جیا بچن سے شادی کرنے کے لیے امیتابھ بچن نے کیا شرائط رکھی تھیں؟

انہوں نے حاضرین سے جواب مانگا کہ کتنے لوگ اس فلم کو دیکھنا چاہیں گے، تو کچھ لوگوں نے ہاتھ اٹھایا۔ جس پر جیا بچن نے فوراً کہتی ہیں، ’یہ فلم فلاپ ہے‘۔

’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘ (2017) کی ایک کامیڈی فلم ہے جسے شری نرائن سنگھ نے ڈائریکٹ کیا۔ اس فلم میں اکشے کمار اور بھومی پڈنیکر نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ یہ فلم کھلے عام رفع حاجت کے خاتمے اور دیہی علاقوں میں ٹوائلٹ کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ فلم کی اسکرپٹنگ اور پرفارمنسز کی تعریف کی گئی تھی۔

یہ فلم ملکی اور عالمی سطح پر کامیاب رہی اور اس نے شاندار ریووز حاصل کیے۔ اور دنیا بھر میں تقریباً 311.

5 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔  اس فلم نے فلمفئیر ایوارڈز میں تین نامزدگیاں حاصل کیں، جن میں بہترین فلم، بہترین ہدایتکار (نرائن سنگھ) اور بہترین اداکار (اکشے کمار) شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکشے کمار اکشے کمار فلم بالی ووڈ ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا جیا بچن جیا بچن تنقید

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اکشے کمار اکشے کمار فلم بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن تنقید اکشے کمار جیا بچن

پڑھیں:

نواز شریف کے اگر اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اقتدار میں کیوں آئے، حافظ نعیم

لاہور:

جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سب سے پہلے یہ جواب دینا ہوگا کہ وہ 70 ہزار جعلی ووٹوں کی بنیاد پر کیسے جیتے اور انہیں اسمبلی میں کس نے پہنچایا۔

منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت فارم 47 کی بنیاد پر قائم ہے، اس لیے نواز شریف کو حقائق پر مبنی بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اس بار اقتدار میں کیوں آئے اور اسی کے ساتھ مل کر جمہوریت پر حملہ کیوں کیا۔

حافظ نعیم الرحمن کے مطابق، جب ن لیگ کی قیادت ناراض ہوتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرے لگاتی ہے اور جب مفاہمت ہو جاتی ہے تو اس کے حق میں نعرے بلند کیے جاتے ہیں، اس لیے نواز شریف کو جواب دینا ہوگا کہ ووٹ کو کتنی عزت ملی۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے تین روزہ اجتماع عام کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بدل دو نظام‘ تحریک کے سلسلے میں تمام بڑے شہروں کے امراء کا اجلاس بلا کر آئندہ کا لائحۂ عمل طے کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہیے اور ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے، جسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے انتخابی عمل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ کبھی آر ٹی ایس کے نام پر اور کبھی فارم سینتالیس کے ذریعے حکومتیں تشکیل دی جاتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ بیوروکریسی نوآبادیاتی دور کی طرح آج بھی عوام پر حاکمیت قائم کیے ہوئے ہے، جبکہ نوکری شاہی اوپر والوں کو خوش کر کے کرپشن کرتی ہے اور اختیارات نچلی سطح تک نہیں جانے دیے جاتے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ خاندانی سیاسی جماعتیں اپنے ہی کارکنوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے عوام دشمن قوانین پاس کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فارم سینتالیس والی پارلیمنٹ نے جو بلدیاتی قانون منظور کیا ہے وہ کالا قانون ہے اور اس کے خلاف عدالتوں اور سڑکوں پر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں کے اختیارات کی بحالی کے لیے لائحۂ عمل تیار ہے اور سات اور آٹھ دسمبر کو پنجاب بھر میں اس قانون کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی قانون میں میٹروپولیٹن اور ڈسٹرکٹ کونسلز کو ختم کر دیا گیا ہے اور اختیارات کی منتقلی کا کوئی واضح طریقہ شامل نہیں۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں تعلیم، پولیسنگ اور بنیادی انتظامی امور مقامی حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں ان اختیارات سے مسلسل انکار کیا جا رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے پنجاب میں مبینہ ماورائے عدالت قتل اور منشیات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈرگ مافیا کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے اور تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے خارجہ پالیسی پر بھی سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو آزادانہ پالیسی اپنانا ہوگی، امریکی دباؤ میں آکر کچھ حاصل نہیں ہوگا، اور ٹرمپ کی چاپلوسی بھی فائدہ نہیں دے گی۔

تعلیم کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی اٹھاسی فیصد آبادی اعلیٰ تعلیم سے دور ہے جبکہ تین کروڑ بچے پانچ سے پندرہ سال کی عمر میں اسکولوں سے باہر ہیں۔ ان کے مطابق ہماری یونیورسٹیاں عالمی درجہ بندی میں پچھلے نمبروں پر ہیں اور نظام تعلیم چند طبقات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بدترین بدعنوانی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہے جبکہ صوبے میں ڈاکوؤں کا راج برقرار ہے۔ بلوچستان میں پانی اور بجلی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں بھی تحریک کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کے مطابق جماعت اسلامی امن، شہری سہولیات، بلدیاتی حقوق اور آئینی حکمرانی کے لیے اپنی آواز اٹھاتی رہے گی اور عوامی مسائل پر حکومت کو مزید استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے دھرنے اور اسمبلیوں کے گھیراؤ سمیت ہر جمہوری راستہ استعمال کیا جائے گا تاکہ ’بدل دو نظام‘ کی تحریک آگے بڑھ سکے۔

متعلقہ مضامین

  • 8ویں مرتبہ آیا ہوں، بانی پی ٹی آئی سے کیوں نہیں ملنے دیا جارہا، سہیل آفریدی
  • آٹھویں بار شرافت سے اڈیالہ آرہا ہوں، عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے؟ سہیل آفریدی برہم
  • ایلون مسک نے ایکس صارفین کو گروک اپڈیٹ کرنے کی ہدایت کیوں دی؟
  • نواز شریف کے اگر اسٹیبلشمنٹ سے واقعی اختلافات تھے تو پھر اقتدار میں کیوں آئے، حافظ نعیم
  • شرمیلا فاروقی کو پارلیمنٹ لاجز کا ماحول جیل جیسا کیوں لگا؟
  • پی ٹی آئی 26 نومبر کو ملک گیر احتجاج کیوں نہ کر سکی؟
  • چولستان کے اونٹ کیوں مر رہے ہیں؟
  • یہ تقسیم کیوں ؟
  • نوشین شاہ نے حجاب کیوں چھوڑا؟ اداکارہ نے وجہ بتادی
  • ہر سال اپنا نام تبدیل کرنے والا شہری، مگر کیوں؟ وجہ جان کر حیران رہ جائیں گے