ویب ڈیسک: پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق ہوگیا، دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے۔

قبل ازیں وزیر خارجہ روانڈا اولیورجین پیٹرک ندوہنگرے دفتر خارجہ پہنچے جہاں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔

روانڈا کے وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ روانڈا کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان روانڈا کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔

ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی

انہوں نے کہا کہ پاکستان روانڈا کے مصنوعات کیلئے پرکشش منڈی ہے، پاکستان ٹیکسٹائل، چاول، سمیت دیگر مصنوعات کی برآمد میں عالمی پہچان رکھتا ہے، پاکستان روانڈا کی ترقی کرتی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں میں پاکستان اور روانڈا کے درمیان مضبوط تعاون قائم ہے، دونوں ممالک مختلف عالمی فورمز پر ایک دوسرے کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔

اس موقع پر وزیر خارجہ روانڈا اولیورجین پیٹرک ندوہنگرے نے کہا کہ پاکستان کا یہ میرا پہلا دورہ ہے، پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے مفید بات چیت ہوئی، پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کیلئے پرعزم ہیں، اعلیٰ سطح تبادلوں سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روانڈا کے تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں، پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا حجم بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کیلئے اپنی مصنوعات روانڈا کو برآمد کرنے کیلئے مواقع موجود ہیں، پاکستان اور روانڈا عالمی امن مشن میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔

مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

بعدازاں پاکستان اور روانڈا کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں دونوں ممالک کے وزیر خارجہ نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے۔

ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے فلسطینیوں کے حق میں پوسٹ شیئر کر دی

خیال رہے کہ کیگالی اور اسلام آباد میں سفارتی مشنز کے قیام کے بعد روانڈا کے وزیر خارجہ کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے، دورہ دوست ممالک کے درمیان تعاون کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی دعوت پر روانڈا کے وزیر خارجہ 21 تا 22 اپریل پاکستان کے دورہ پر ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط روانڈا کے وزیر خارجہ پاکستان اور روانڈا دوطرفہ تعلقات دونوں ممالک کے درمیان اسحاق ڈار

پڑھیں:

بلاول کی دانشمندانہ تجویز

نوجوان سیاست دان، پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور امریکا میں پاکستان کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے والے وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے ایک معقول تجویز پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ "ISI-RAW cooperation could reduce terrorism"۔ انھوں نے اپنے اس نئے بیانیے کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس بات کا کامل یقین ہے کہ پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیز کے حکام ایک دوسرے سے رابطہ کریں تو دونوں ممالک میں دہشت گردی کا قلع قمع ہوسکتا ہے۔ عالمی برادری کو اس حقیقت کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان تصادم خطرناک صورتحال اختیارکرسکتا ہے۔

بلاول بھٹو نے اس موقعے پر یہ بھی کہا کہ عالمی برادری، خاصوصاً صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی مداخلت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی مگر یہ پہلا خوش آیند اقدام تھا۔ بلاول نے اس بات پر خصوصی زور دیا کہ یہ محض پہلا قدم ہے۔ بلاول بھٹو نے امریکا کے دورہ کے دوران مستقل اس بیانیہ پر زور دیا کہ بات چیت اور ڈپلومیسی ہی امن کی طرف جانے والا واحد راستہ ہے اور پاکستان بھارت سے تمام مسائل پر جن میں دہشت گردی شامل ہے، جامع مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے۔

اس کے ساتھ ہی وزارت خارجہ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان کو حقیقت سے دور قرار دیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ سمیت تمام معاہدے ختم ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور بھارت 1948کے وقت کشمیر میں ہونے والی جنگ بندی کی صورت حال کے قریب ہیں۔ وزارت خارجہ کے ذرایع نے ایک غیر رسمی اعلامیہ میں واضح کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی میں ہونے والے معاہدے موجود ہیں۔

 2008میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں صدر آصف زرداری نے اپنی پہلی تقریر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے تجویز پیش کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیانی سرحدی علاقوں میں صنعتی زون قائم کیے جائیں گے۔

کچھ عرصہ کے بعد ممبئی میں دہشت گردی کی سنگین واردات ہوئی جس میں 72 کے قریب افراد ہلاک ہوئے، پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے عالمی واقعات کے تناظر میں فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان کی خفیہ عسکری ایجنسی کے ڈی جی کو نئی دہلی بھیجا جائے تاکہ ممبئی دہشت گردی کی تحقیقات کا رخ شفاف طریقے سے ہو اور اس سانحہ کے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا ہوسکے مگر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی یہ دانش مندانہ تجویز طالع آزما قوتوں کو گراں گزری، مخصوص مائنڈ سیٹ کے حامل صحافیوں نے بھی اس تجویزکے خلاف واویلا کرنا شروع کردیا۔

یوں ایک جذباتی ماحول پیدا ہوگیا۔ مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے بھی اس تجویز کی مخالفت کردی۔ یوں حکومت کو یہ تجویز واپس لینا پڑی مگر اس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔ بھارت نے امریکا کی مدد سے پاکستان کو ایشیا اور مشرق بعید کی Financial Action Task Force کی گرے فہرست میں شامل کر ادیا ۔ پاکستان کو FATFکی سفارشات پر عملدرآمد کرنا پڑا ۔

 پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947 سے کشمیر کے مسئلے پر پیدا ہونے والے تنازع کی بناء پر دو بڑی جنگیں اور پانچ سے زیادہ چھوٹی جنگیں ہوچکی ہیں۔ 1971 کی جنگ کے بعد اس وقت کے صدر ذوالفقار علی بھٹو اور بھارت کی وزیراعظم مسز اندرا گاندھی کی بصیرت کی بنا پر شملہ معاہدہ ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات دوبارہ قائم ہوئے۔ شملہ معاہدہ میں یہ طے ہوا کہ دونوں ممالک تمام تنازعات پرامن بات چیت کے ذریعے حل کریں گے۔

اس مقصد کے لیے سیکریٹریوں کی سطح پر بات چیت کے علاوہ وزراء خارجہ کی سطح پر بات چیت اور دونوں ممالک کے سربراہوں کی بات چیت پر اتفاق کیا گیا۔ شملہ معاہدہ کے تحت صرف اسلام آباد اور نئی دہلی میں ہی دونوں ممالک کے ہائی کمیشن نے کام شروع کیا بلکہ یہ فیصلہ بھی ہوا کہ کراچی اور ممبئی میں قونصل خانے کھولے جائیں گے۔ اس فیصلے کے تحت کراچی میں بھارت کا قونصل خانہ کھل گیا مگر بعض تکنیکی مسائل کی بناء پر ممبئی میں پاکستان کا قونصل خانہ قائم نہ ہوسکا۔ یوں دونوں ممالک کے شہریوں کو ویزے کے حصول میں آسانی ہوئی اور پھر دونوں ممالک کے درمیان تجارت شروع ہوگئی۔ بھارت نے پاکستان کو تجارتی شعبہ میں انتہائی پسندیدہ ملک Most Favourite Nationکا درجہ دیا۔

اس معاہدے کی روح کے مطابق وزیر اعظم واجپائی دوستی بس کے ذریعے لاہور آئے اور مینارِ پاکستان پر حاضری دی مگر کارگل جنگ نے معاملات الٹ دیے، وزیر اعظم نواز شریف کی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو نقصان ہوا۔ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف رہے۔

صدر پرویز مشرف اقتدار میں آئے تو وہ آگرہ گئے مگر آگرہ سربراہ کانفرنس ناکام ہوگئی۔ اس وقت کے بھارت کے وزیر اعظم واجپائی نے کہا تھا کہ صدر مشرف کو تاریخ کا ادراک نہیں ہے مگر جب صدر مشرف نے پاکستان کی روایتی خارجہ پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے 6نکات پیش کیے تو بھارت کی حکومت فوری طور پر فیصلہ نہ کرسکی۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے دوبارہ اقتدار میں آتے ہی بھارت سے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کیے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی لاہور آئے ۔ لیکن اندرونی خلفشار کے نتیجے میں میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا۔

 بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں یہ درست مؤقف اختیارکیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے کے لیے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے جو آبی جارحیت ہے ، یہ تنازع ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی یہ تجویز درست ہے کہ مذاکرات اور ڈپلومیسی ہی مسائل کے حل کا طریقہ کار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی قوتیں امریکا اور چین مستقل مذاکرات کے عمل میں مصروف رہتی ہیں۔ صدر ٹرمپ مستقل چین پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے لیے تیار رہتے ہیں مگر پھر بھی صدر ٹرمپ اور چین کے مرد آہن Liqiang نے دیر تک ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ بلاول بھٹو کی دانش مندانہ تجویز پر بھارت کو مثبت ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میں موجود پاکستانیوں کیلئے ہاٹ لائنز قائم کردی گئی ہیں، اسحاق ڈار
  • چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا
  • اسرائیلی حملوں پر عالمی ردعمل آنا شروع، آسٹریلوی وزیر خارجہ کی تشویش کا اظہار
  • شہباز شریف، شیخ محمد بن زاید کی ملاقات، فیلڈ مارشل بھی موجود، پاکستان، امارات میں قریبی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق
  • وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف آج  متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے 
  • بلاول کی دانشمندانہ تجویز
  • چین امریکہ اقتصادی تعلقات کا جوہر باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابی ہیں، چینی نائب وزیر اعظم
  • چین افریقہ میں سفارتی تعلقات رکھنے والے 53 ممالک کی  مصنوعات پر  صفر ٹیرف نافذ کرے گا، چینی وزارت خارجہ
  • نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کل سرکاری دورے پرمتحدہ عرب امارات جائیں گے، ترجمان دفتر خارجہ