اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غربت، بھوک اور موسمیاتی بحران جیسے عالمی مسائل عالمگیر حل کا تقاضا کرتے ہیں اور کثیرفریقی نظام کو برقرار رکھنے کی خاطر ترقیاتی وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔

ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر سالانہ معاشی و سماجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عطیہ دہندگان امدادی وسائل کی فراہمی سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں، دنیا بھر میں ایک دوسرے کے خلاف تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت میں نمایاں کمی آ چکی ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ان حالات میں عالمگیر تعاون کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے جو نہایت سنگین مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

2030 تک پائیدار ترقی کے ایجنڈے اور اس کے تمام 17 اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون یقینی بناتے ہوئے تیز رفتار پیش رفت کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔قرضوں کا بوجھ اور ترقیاتی مسائل

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ رکن ممالک جولائی میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق سپین میں منعقد ہونے والی کانفرنس کی حتمی دستاویز پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔

اس موقع پر قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا بھی ضروری ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب قرض کو دانشمندانہ اور شفاف طور سے استعمال کیا جائے تو ترقی میں مدد ملتی ہے۔ بصورت دیگر، قرض بہت بڑے مسائل لاتا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اس سے حاصل ہونے والے فوائد قرض کی واپسی پر اٹھنے والے اخراجات کے بھاری بوجھ تلے دب کر زائل ہو جاتے ہیں۔

ایسے حالات میں ان ممالک کے لیے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ خرچ کرنا ممکن نہیں ہوتا اور یہ مسئلہ متواتر بگڑتا چلا جاتا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ، ترقی پذیر ممالک کو قرض کی ادائیگی کے ضمن میں سالانہ 1.

4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ سپین میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے قرضوں پر سود میں کمی، ادائیگیوں میں سہولت اور قرضوں سے جنم لینے والے معاشی بحرانوں کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کو پائیدار ترقی پر سرمایہ کاری اور موسمیاتی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرضوں کے معاملے میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

ذمہ دارانہ و پائیدار سرمایہ کاری

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں بالخصوص کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان بینکوں کی قرضے دینے کی صلاحیت کو تین گنا بڑھانے اور ان کے انتظام میں ترقی پذیر ممالک کی منصفانہ نمائندگی یقینی بنانے پر زور دیں گے۔ ان ممالک کو ترقیاتی وسائل کی فراہمی کے لیے ہر طرح کے مالیاتی ذرائع میں اضافے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ اگرچہ دنیا کو مشکل حالات درپیش ہیں لیکن مشکل حالات میں ذمہ دارانہ اور پائیدار سرمایہ کاری بہت ضروری ہوتی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے داخلی وسائل کو درست طور سے تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خرچ کریں اور اس ضمن میں نجی شعبے کو ساتھ لے کر چلیں اور بدعنوانی و غیرقانونی مالیاتی بہاؤ کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمگیر محصولاتی نظام کو جامع، موثر اور منصفانہ بنانا ہو گا اور عطیہ دہندگان کو ترقیاتی امداد کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے تاکہ یہ قیمتی وسائل ترقی پذیر ممالک تک پہنچ سکیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وسائل کی فراہمی ترقی پذیر ممالک سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ہماری گروتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی سب سے کم ہے، بیرسٹر گوہر

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئےچیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سیاسی جوڑ توڑ کے بعد بھی حکومت کوئی ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ گروتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی سب سے کم ہے، تنخواہیں صرف پارلمنٹیرینز کی بڑھیں، سٹرکچر ریفارم زیرو، پنشن ریفارم زیرو، حکومت کسی ایک بھی ادارے کی نجکاری نہیں کر سکی۔ اسلام ٹائمز۔ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہماری ملکی گروتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی سب سے کم ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ کل کی اقتصادی سروے رپورٹ حکومت کی معاشی کارکردگی کی مایوس کُن عکاسی ہے، حکومت کے پاس آئی ایم ایف اور تمام اداروں کا تعاون رہا، سیاسی جوڑ توڑ کے بعد بھی حکومت کوئی ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ گروتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی سب سے کم ہے، تنخواہیں صرف پارلمنٹیرینز کی بڑھیں، سٹرکچر ریفارم زیرو، پنشن ریفارم زیرو، حکومت کسی ایک بھی ادارے کی نجکاری نہیں کر سکی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کے مطابق بینطیر انکم سپورٹ میں 30 ارب اور بیت المال میں 8 ارب خرچ کیے، روٹی سب کے لیے پر کروڑوں خرچ ہوئے، حکومت سے کوئی پوچھے یہ پیسے جاتے کہاں ہیں۔؟ بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ریمیٹنسز 32 ارب ڈالر تھیں، ابھی تک اُس کا آدھا بھی نہیں ہوا، سیاست کو معیشت سے الگ کریں، ہماری اچھی تجاویز پر عمل کریں، ملک گیر احتجاج میں اس بار اسلام آباد نہیں آئیں گے، لوگ بہت نکلیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا
  • چین اور یورپی یونین کو کثیر الجہتی طور پر قریبی تعاون کرنا چاہئے ، چینی وزیر اعظم
  • 11 کھرب کے وسائل بچیں گے‘ 8 کھرب سے زیادہ قرض ادائیگی‘ باقی دفاع میں خرچ ہونگے‘ احسن اقبال
  • گیارہ کھرب کے وسائل ، 8 کھرب قرض ادائیگی، باقی دفاع میں خرچ ہونگے، احسن اقبال
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت
  • 11 کھرب کے وسائل بچیں گے، 8 کھرب سے زیادہ قرض ادائیگی، باقی دفاع میں خرچ ہونگے، احسن اقبال
  • بجٹ میں دفاع کے لیے زیادہ رقم مختص کرنا خوش آئند ہے
  • ٹرمپ نے چین امریکا تجارتی معاہدہ ہونے کا اعلان کردیا
  • چین اور برطانیہ اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار ہیں، چینی وزیرتجارت
  • ہماری گروتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی سب سے کم ہے، بیرسٹر گوہر