عیدالاضحیٰ کے چاند کی تلاش کیلیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس شروع
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
ماہ ذی الحج کے چاند کی تلاش کیلیے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا سید عبدالخبیرآزاد کی زیرصدارت مرکزی اجلاس کوہسار بلڈنگ میں ہورہا ہے۔
اجلاس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اراکین کے علاوہ محکمہ سپارکو، موسمیات اور دیگر محکموں کے ممبران معاونت کیلیے موجود ہیں۔
رویت ہلال کمیٹی نمازمغرب کے بعد چاند کی رویت دیکھے گی۔
مرکزی اجلاس کے علاوہ کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور سمیت دیگر علاقوں میں زونل کمیٹی کے اجلاس بھی ہورہے ہیں، جہاں سے چاند کی شہادتیں موصول ہونے کے بعد انہیں مرکزی کمیٹی کو پہنچایا جائے گا۔
چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کریں گے۔
محکمہ موسمیات اور سپارکو کے مطابق آج شام چاند کی عمر صرف 11 گھنٹے ہوگی، جو فلکیاتی اصولوں کے مطابق رویت کے لیے ناکافی تصور کی جاتی ہے۔ اسی بنیاد پر ماہرین کا کہنا ہے کہ آج چاند نظر آنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔
سپارکو نے پیش گوئی کی ہے کہ یکم ذوالحج 29 مئی کو ہونے کا امکان ہے اور اگر یہی حساب برقرار رہا تو ملک بھر میں عیدالاضحیٰ ہفتہ 7 جون 2025 کو منائی جا سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رویت ہلال کمیٹی چاند کی
پڑھیں:
پنجاب کے لیے نئی موٹروے، بلوچستان نظر انداز، سینیٹ کمیٹی اجلاس میں تنقید
سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی یعنی این ایچ اے نے مختلف موٹرویز کے منصوبوں پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔
اجلاس میں پنجاب میں نئی موٹروے کی تعمیر پر سخت سوالات اٹھائے گئے، خصوصاً لاہور سے رائیونڈ تک 16 کلومیٹر طویل مجوزہ موٹروے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
کمیٹی چیئرپرسن قرۃ العین مری نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ کیا یہ موٹروے صرف ایک گھر کے لیے بنائی جا رہی ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس منصوبے کی لاگت صوبائی حکومت برداشت کرے گی یا وفاقی ادارہ این ایچ اے، جس پر حکام نے جواب دیا کہ فی الوقت صرف زمین کا سروے کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 450 کلومیٹر طویل 3 نئے کوریڈورز کہاں تعمیر کیے جائیں گے؟
قرۃ العین مری نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پنجاب میں مزید موٹرویز نہیں بنائی جائیں گی، جب تک دوسرے صوبوں کی رہ جانے والی ضروریات پوری نہیں ہوتیں، انہوں نے کراچی کی بندرگاہ کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وہاں موٹروے کی تعمیر کیوں نظر انداز کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں سینیٹر منظور کاکڑ نے بلوچستان کی محرومیوں کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو 14 میں سے ایک بھی موٹروے نہیں ملی، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں، انہوں نے سیلاب میں تباہ ہونے والے ایک ہزار کلومیٹر سڑکوں اور 32 پلوں کا ذکر کرتے ہوئے این ایچ اے سے سوال کیا کہ کتنی سڑکیں بحال کی گئیں۔
سینیٹر منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پنجاب ترقی کرے، مگر خدا کے لیے باقی صوبوں کو بھی نظر انداز نہ کریں، این ایچ اے حکام نے بتایا کہ پنجاب میں 7 اور خیبر پختونخوا میں 2 موٹرویز موجود ہیں، جبکہ بلوچستان میں فی الحال کوئی منصوبہ شامل نہیں۔
مزید پڑھیں: پی پی اور نون لیگ کا مشاورتی اجلاس، ترقیاتی منصوبوں پر فوری عملدرآمد پر اتفاق
سینیٹ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بلوچستان کے تمام سڑکوں اور انفرا اسٹرکچر پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی ہے، کمیٹی چیئرپرسن نے سفارش دی کہ جب تک دیگر صوبوں خصوصاً بلوچستان میں موٹرویز نہیں بنتیں، پنجاب میں مزید موٹرویز پر کام روک دیا جائے۔
یہ اجلاس وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں توازن اور مساوات کے مطالبے کی بازگشت بن کر سامنے آیا ہے، جس میں صوبائی سطح پر ترقیاتی تفاوت کو اجاگر کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ایچ اے بلوچستان سیلاب قائمہ کمیٹی قرۃ العین مری منصوبہ بندی منظور کاکڑ موٹرویز نیشنل ہائی وے اتھارٹی