پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دلچسپی کی درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے اظہار دلچسپی کی درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ 3 جون سے بڑھا کر 19 جون کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ پی آئی اے کی نجکاری کا باضابطہ عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہاردلچسپی کی درخواستوں کے لیے اشتہارجاری کیا تھا، جس کے لئے آخری تاریخ 3 جون مقرر کی گئی تھی جو اب بڑھا دی گئی ہے۔
نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لئے پیش کئے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا مینجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا، پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کو منتقل کئے گئے ہیں۔نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئے طیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی تھی،گزشتہ سال توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لئے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لئے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی جو منظور نہیں کی گئی تھی۔
اے پی این ایس سندھ کا اجلاس، پی آئی ڈی کی جانب سے صوبے کے اخبارات کو نظر انداز کرنے پر اظہار تشویش
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی آئی اے کی نجکاری کی نجکاری کے کے لئے
پڑھیں:
ہمیں غیر سنجیدہ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں، سید عباس عراقچی
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب ہمیں اطمینان ہو جائے گا کہ مذاکرات کے ذریعے ایرانی عوام کے حقوق اور ملک کے اعلیٰ مفادات کا تحفظ ہوگا تو ہم اس عمل میں شرکت سے نہیں ہچکچائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج تہران میں مقیم بیرونی ممالک کے سفیروں اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یورپی ممالک کی جانب سے دباو کی پالیسی کے استعمال جیسی دھمکیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ نے گزشتہ کئی مہینوں، خاص طور پر حالیہ دنوں میں بارہا "اسنیپ بیک" کے استعمال اور قرارداد 2231 کو منسوخ کرتے ہوئے کونسل کی گزشتہ قراردادوں کو بحال کرنے کی بات کی۔ تاہم میں سمجھتا ہوں کہ یہ عمل یورپ کی جانب سے کی جانے والی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ہو گا۔ امریکہ نے بھی غالباََ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے وقت یہی غلطی کی تھی۔ جس نے جوہری معاملے کو پہلے سے کہیں زیادہ مشکل و پیچیدہ بناتے ہوئے اس کے حل کو مزید مشکل بنا دیا۔اسنیپ بیک کا بھی یہی کردار ہو گا جو معاملے کو مزید پیچیدہ اور مشکل بنا دے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے جوہری معاملے کا نہ تو کوئی فوجی حل ہے اور نہ ہی اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں لے جانے سے کوئی پیشرفت ہو گی۔ یہ مسئلہ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے اور مذاکرات بھی ایسے کہ جن میں ایرانی عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
یہ مفادات خاص طور پر ایران کے جوہری حقوق اور یورینیم کی افزودگی کے استحقاق پر مشتمل ہیں جو کہ بحث کا بنیادی نکتہ بھی ہیں۔ باقی فوجی کارروائی کے ذریعے یہ ٹیکنالوجی، علم اور حق، ایران سے نہیں چھینا جا سکتا۔ وزیر خارجہ سے ایران کی مذاکرات میں واپسی کے لیے مطلوبہ یقین دہانی و ضمانت سمیت مخالف فریق سے کسی اشارے کے ملنے کے بارے میں پوچھا گیا۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات ہی کر رہے تھے کہ اس دوران فوجی مہم جوئی شروع کر دی گئی۔ یہ ایک دھوکہ تھا جو امریکیوں نے نہ صرف ہمیں بلکہ ڈپلومیسی کو بھی دیا۔ اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، جس کے لئے ہمیں متعدد پیغامات بھی موصول ہوئے ہیں تو فطری بات ہے کہ ہمیں یقین دلایا جائے کہ دوبارہ ایسا رویہ نہیں دُہرایا جائے گا اور اگر مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو فوجی آپشن زیر غور نہیں ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات میں ضمانت جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی اور میں ضمانت کی بات نہیں کر رہا۔ تاہم ہمیں یقین دلایا جائے کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔ البتہ ہمیں کچھ یقین دہانیاں کروائی گئی ہیں جن پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں اطمینان ہو جائے گا کہ مذاکرات کے ذریعے ایرانی عوام کے حقوق اور ملک کے اعلیٰ مفادات کا تحفظ ہوگا تو ہم اس عمل میں شرکت سے نہیں ہچکچائیں گے۔
قریب یا بعید کے امکان کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کے وقت کے بارے میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم وقت، مقام، شکل، انتظامات اور ضروری یقین دہانیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہمیں بے نتیجہ مذاکرات میں داخل ہونے کی کوئی جلدی نہیں، لیکن ساتھ ہی ہم ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔ ہم پوری احتیاط سے حالات کی تمام پہلوؤں سے جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ ہم ایران کی عوام کے مفاد کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کریں گے۔ سفارت کاری کا دروازہ کبھی بھی بند نہیں ہو سکتا۔ ہم نے ناقابل فراموش مزاحمت کے ساتھ فیصلہ کُن جنگ لڑی، جس میں بلاشبہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ہماری عوام کی فتح ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ فاتح کبھی مذاکرات سے نہیں گھبراتا اور جنگ میں کامیابی کے بعد مذاکرات کا سب سے بہترین موقع ہوتا ہے۔