صدر مملکت کی ہدایت پر وزیر داخلہ فوری طور پر کراچی روانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فوری کراچی طلب کر لیا۔ صدر آصف علی زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ٹیلیفون کیا، جس میں سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران صدر زرداری نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر کراچی طلب کیا۔ واضح رہے کہ پنجاب اور سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے اختلافات شروع ہوئے، جس پر دونوں صوبائی حکومتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کا مطالبہ ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کی جائے تاہم پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد سے انکار کیا ہے۔ معاملے پر تاحال دونوں صوبائی حکومتوں کے وزراء کی جانب سے مسلسل پریس کانفرنس کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ
پڑھیں:
اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لیا جا رہا ہے: سلیم مانڈوی والا
فائل فوٹوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لینے کے معاملے پر بینکوں کو کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کرلیا۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر مملکت خزانہ اور ریلوے بلال اظہر کیانی شریک ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لیا جا رہا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال اٹھایا کہ اسٹیٹ بینک کیسے ایسا کر سکتا ہے؟
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں تھا، اسٹیٹ بینک سے بات کروں گا، کمیٹی ارکان کے نکتہ نظر سے متفق ہوں۔
ڈپٹی آڈیٹر جنرل نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ٹائپو غلطی ہوئی، اسٹیچوٹری رپورٹ میں کوئی غلطی نہیں، ایگزیکٹو سمری میں غلطی سے ملین کو بلین لکھ دیا گیا، اس سے مجموعی رقم 375 بلین لکھی گئی، انضباطی کارروائی ہو رہی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ 9 ٹریلین کی مجموعی رقم بنتی ہے، دو اعداد و شمار کو جمع کرتے ہوئے غلطی ہوئی، آڈیٹر جنرل آفس کے ساتھ الگ ملاقات کر کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کی تجویز مان لی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا معاملہ ایجنڈے پر برقرار رکھنے کی درخواست بھی کمیٹی نے منظور کر لی۔
سینیٹر ڈاکٹر زرقا نے اجلاس میں ڈریس کوڈ سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین کا لباس پہلے ہی بہت مہذب ہے، جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ عبایا پہننے پر مجبور کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو داڑھی رکھنے پر مجبور کرنا۔