خالدہ ضیا کے بیٹے اور بی این پی کے چیئرمین طارق رحمان انتخابات میں حصہ لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
خالدہ ضیا کے بیٹے اور بی این پی کے چیئرمین طارق رحمان انتخابات میں حصہ لیں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 October, 2025 سب نیوز
لندن (آئی پی ایس )لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے بنگلہ دیشی سیاستدان اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 سال بعد جلد وطن واپس آئیں گے تاکہ 2026 میں متوقع عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طارق رحمان، جن کی عمر 59 برس ہے، سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے بیٹے ہیں۔بی بی سی بنگلہ کو دیے گئے انٹرویو، جو پیر کو نشر ہوا، میں انہوں نے کہا کہ چند معقول وجوہات کی بنا پر واپسی ممکن نہ ہو سکی، لیکن اب وقت آ چکا ہے، اور انشا اللہ میں جلد وطن واپس آں گا۔
بنگلہ دیش میں انتخابات فروری 2026 میں متوقع ہیں اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو گذشتہ برس ایک عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک میں پہلی بار عام انتخابات ہوں گے۔ شیخ حسینہ نے اپنے 15 برس کے اقتدار میں بی این پی کو کچل دیا تھا۔طارق رحمان، جنہیں بنگلہ دیش میں عام طور پر طارق ضیا کے نام سے جانا جاتا ہے، سنہ 2008 سے لندن میں مقیم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی انتقام سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔
ان کے خلاف سب سے سنگین مقدمہ سنہ 2004 میں شیخ حسینہ کی ریلی پر دستی بم حملے کا تھا، جس میں انہیں عدم موجودگی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اگرچہ طارق رحمان نے اس الزام کو ہمیشہ مسترد کیا۔طارق رحمان سوشل میڈیا پر ایک مثر آواز بن کر ابھرے ہیں اور بی این پی کے کارکنوں کے لیے ایک علامت کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے لندن سے بی بی سی کو بتایا کہ میں انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بی این پی حکومت بناتی ہے تو کیا وہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے؟ تو طارق نے جواب دیا کہ فیصلہ عوام کریں گے۔
ان کی 80 سالہ والدہ خالدہ ضیا، جنہیں شیخ حسینہ کے دور میں قید کا سامنا کرنا پڑا، کافی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان کے حوالے سے ایک سوال پر طارق نے کہا کہ وہ اچھی صحت کے ساتھ جیل گئیں اور بیماریوں کے ساتھ واپس آئیں، انہیں مناسب علاج سے محروم رکھا گیا۔ لیکن اگر ان کی صحت اجازت دے تو وہ ضرور انتخابی عمل میں کردار ادا کریں گی۔انہوں نے محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی کے حوالے سے بھی بات کی۔ محمد یونس انتخابات کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔شیخ حسینہ، جن کی عمر 78 برس ہے، اس وقت انڈیا میں مقیم ہیں اور انہوں نے عدالت کی طرف سے واپس آنے کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان پر بغاوت کے خلاف مہلک کریک ڈان کے احکامات دینے کا الزام ہے، جسے بنگلہ دیشی قوانین کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا جا رہا ہے۔
طارق رحمان نے کہا کہ جنہوں نے ایسے مظالم کے احکامات دیے، ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ یہ انتقام کا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ عوام کبھی ایسے سیاسی جماعت یا کارکنان کی حمایت نہیں کریں گے جو قتل کریں، لوگوں کو غائب کریں یا قومی دولت لوٹ کر باہر لے جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب کے ساتھ معاشی مذاکرات، پاکستان نے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی سعودی عرب کے ساتھ معاشی مذاکرات، پاکستان نے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے، پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی کو پیشکش سیاسی بیان بازی: ن لیگ اور پی پی وفود کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم سیاسی بیان بازی : پیپلز پارٹی کا سینیٹ سے واک آ ئوٹ ، لیگی قیادت سے معافی کا مطالبہ شام، بشارالاسد کے بعد پہلا الیکشن، احمد الشرع نے خود 70 ارکان نامزد کرلیے پی ٹی آئی نے حافظ نعیم کا عمران خان سے متعلق بیان بدنیتی پر مبنی قرار دے دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انتخابات میں حصہ خالدہ ضیا بی این پی ضیا کے اور بی
پڑھیں:
بالی ووڈ میں اسکرپٹس کی کمی! سنجے دت چوہدری اسلم، اکشے کھنہ رحمان ڈکیت کے روپ میں فلم کا حصہ
کراچی:
رنویر سنگھ کی نئی فلم “دھُرندھر” کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت میں بھی تنقید کی زد میں آگیا۔
بھارتی فلم سازوں نے اس بار حد سے زیادہ تخیلاتی اور حقیقت سے دور کہانی پیش کرتے ہوئے کراچی کے علاقے لیاری کو متنازع بنانے کی کوشش کی ہے، فلم میں چوہدری اسلم اور رحمان ڈکیت جیسے حقیقی کرداروں کو دکھایا گیا ہے۔
عدتیہ دھر کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم میں رنویر سنگھ ایک بھارتی جاسوس کا کردار ادا کر رہے ہیں جسے لیاری میں تعینات دکھایا گیا ہے۔ ٹریلر میں لیاری کی تصویر کشی نے ناظرین کو حیران کردیا جبکہ بھارتی شائقین نے بھی اسے ’’غیر حقیقی‘‘ اور ’’شرمناک پروپیگنڈا‘‘ قرار دے دیا۔
فلم میں ارجن رامپال میجر اقبال کے کردار میں نظر آئیں گے جنہیں ’’Angel of Death‘‘ کہا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی سیاست ان کی اجازت کے بغیر نہیں چلتی۔
مزید پڑھیں: رنویر سنگھ کی لیاری میں انٹری، پاکستان مخالف فلم میں بے نظیر کی تصاویر بھی شامل
فلم میں اکشے کھنہ کو رحمان ڈکیت کے کردار میں دکھایا گیا ہے جسے فلم میں “Apex Predator” کا لقب دیا گیا ہے۔ سنجے دت کراچی کے معروف کاؤنٹر ٹیرر افسر چوہدری اسلم کے کردار میں “The Jinn” کے طور پر نظر آئیں گے۔
فلم کے ٹریلر نے بہت سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ آخر کس بنیاد پر لیاری کو Spy War Zone کے طور پر دکھایا گیا؟ کیونکہ فلم میں دکھائی گئی کہانی کے برعکس حقیقت میں رحمان ڈکیت اور شہید چوہدری اسلم صرف کراچی کی گینگ وار اور پولیس مقابلوں تک محدود کردار تھے۔ فلم کی کہانی میں 1999 کے قندھار ہائی جیکنگ جیسے واقعات کے غیر واضح اشارے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
بھارتی سوشل میڈیا صارفین بھی ٹریلر دیکھ کر پھٹ پڑے۔ کئی صارفین نے لکھا کہ فلم فیک نیشنلزم، غلط تاریخ اور بے ربط تصوراتی اسکرپٹ کا ملغوبہ ہے جبکہ کچھ نے طنز کیا کہ بالاکوٹ کا سیکوئل بناتے بناتے لیاری پہنچ گئے!۔
فلم پر تنقید کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے اور بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ میں اسکرپٹس کی کمی کے باعث اب ہر تاریخی کردار کو من گھڑت بیانیے میں فٹ کر کے پاکستان مخالف پروپیگنڈا بنا دیا جاتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu