Express News:
2025-10-10@05:55:19 GMT

استعفیٰ ، شہادتیں اورافغان وزیر خارجہ کا دَورئہ بھارت

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

اکتوبر2025 کا یہ رواں ہفتہ آتش فشانی اور بھونچالی یوں کہا جا سکتا ہے :(۱)آٹھ اکتوبر کو وزیر اعلیٰ کے پی کے ، علی امین گنڈا پور، نے مبینہ طور پر اپنے قائد ، بانی پی ٹی آئی ، کے حکم پر وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔اطلاعات ہیں کہ اُن کی جگہ اب محمد سہیل آفریدی کو اگلا وزیر اعلیٰ نامزد کر دیا گیا ہے (۲)آٹھ اکتوبر ہی کو خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران ٹی ٹی پی کے 19دہشت گردوں کو واصلِ جہنم کر دیا۔

اِس آپریشن میں ہماری سیکیورٹی فورسز کے بھی 11افسران اور جوان شہید ہو گئے ۔شہید ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل(39سالہ جنید طارق) اور ایک میجر (33سالہ طیب راحت) بھی شامل تھے (۳)پچھلے ایک ہفتے سے پیپلز پارٹی اور پنجاب کی نون لیگ ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کرکے جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں(۴)اور اِسی رواں ہفتے افغانستان پر قابض طالبان کے وزیر خارجہ، مُلّا امیر خان متقی، بھارت پہنچے ہیں۔

پاک ، افغان بارڈر پر ، بغیر کسی بڑے وقفے کے، جو پاک ، افغان عسکری جھڑپیں ہو رہی ہیں اور جس میں ڈیوٹی پر مامور ہمارے نوجوان خون کے نذرانے پیش کرتے چلے جا رہے ہیں، یہ درحقیقت افغانستان کے اقتدار پر قابض طالبان کے زیر سرپرستی ٹی ٹی پی، خوارج اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ہاتھوں خون بہہ رہا ہے ۔ ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے اِک مِک ہو چکے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمران ، محسن کشی کرتے ہُوئے ، آج بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔

یہ صرف ہمارا ہی ’’الزاماتی‘‘ مقدمہ نہیں ہے۔ ہمارے ذمے دار سیکیورٹی اداروں کا بھی یہی مقدمہ ہے ۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ عالمی سربراہی اجلاس میں ہمارے وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف، نے یہی مقدمہ ، ایک بار پھر،اقوامِ عالم کے سامنے پیش کیا ہے ۔ پچھلے چار برسوں کے دوران افغان حکمران طالبان کی سرپرستی میں ٹی ٹی پی، فتنہ الہندوستان خوارج اور بی ایل اے کے دہشت گردوں نے سیکڑوں پاکستانیوں کو شہید کر ڈالا ہے ۔ جواباً افغان طالبان ، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو بھی دندان شکن جواب ملا ہے ۔

پاکستان نے مگر پھر بھی برادر کشی کی ہے نہ افغانستان پر اپنے دروازے مکمل طور پر بند کیے ہیں ۔ شائد اِس خواہش اور اُمید پر کہ افغان طالبان حکام کچھ سدھر جائیں گے ، لیکن افغان حکام پاکستان کو، ہر جانب سے، نقصان پہنچانے سے باز ہی نہیں آ رہے ۔آٹھ اکتوبر کے خونی سانحہ نے تو پاکستان کے خلاف افغان طالبان کی دشمنی کو بالکل عیاں کر دیا ہے ۔

ایسے کشیدہ تر حالات میں افغان عبوری طالبان حکومت کے عبوری وزیر خارجہ، مُلّا امیر خان متقی ، بھارت کا دَورہ کررہے ہیں تو پاکستان کے جملہ متعلقہ ادارے بجا طور پر مشوش ہیں ۔ 55سالہ متقی صاحب کو پچھلے ماہ پاکستان بھی آنا تھا ، مگر عین وقت پر بتایا گیا کہ اُنہیں اِس دَورے کی اجازت نہیں ملی ہے ۔ سبب یہ تھا کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی Sanctions Committe نے اُن کے سفر پر پابندیاںعائد کررکھی تھیں ۔

اب مبینہ طور پر یہ پابندیاں چونکہ عارضی طور پر اُٹھا لی گئی ہیں، اس لیے امیر متقی ایک ہفتہ کے طویل بھارتی دَورے پر نئی دہلی پہنچ چکے ہیں ۔ وہ9اکتوبر 2025ء کو بھارت پہنچے اور16اکتوبر تک وہیں رہیں گے ۔

اُنہیں اتنی ہی اجازت ملی ہے۔ بھارت اِسے اپنی بڑی سفارتی اور اسٹریٹجک کامیابی قرار دے رہا ہے اور اِسے اہم ترین Diplomatic Breakthrough بھی کہہ رہا ہے ۔ بھارتی مسرت کی وجہ شائدیہ ہے کہ نصف عشرے کے بعد کوئی افغان وزیر خارجہ بھارتی سرزمین پر اُترا ہے اور وہ بھی افغان مُلّا طالبان ایسی حکومت کا وزیر خارجہ جس سے بھارت کے کبھی کشیدہ تر سفارتی و تجارتی تعلقات رہے ہیں۔

آج 10اکتوبر کو امیر خان متقی صاحب ( ہم تو مروّت سے اِنہیں ’’ متقی صاحب‘‘ ہی کہیں گے ، اگرچہ اِن کے ہاتھوں پاکستان کو کئی نقصانات پہنچ چکے ہیں) بھارتی وزیر خارجہ، جئے شنکر، سے ملاقات کررہے ہیں۔اور بعد ازاں وہ مودی جی کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ، اجیت ڈوول، سے بھی ملاقات کریں گے۔ اجیت ڈوول پاکستان سے کھلا عناد رکھتے ہیں ۔ اور وہ پاکستان دشمنی چھپاتے بھی نہیں ہیں؛ چنانچہ ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ متقی صاحب ، ڈووَل صاحب سے ملاقات میں کیا اور کیسی باتیں کہیں اور سُنیں گے؟بھارت یاترا سے قبل،6اکتوبر کو، امیر متقی نے ماسکو میں ایک اہم کانفرنس(Moscow Format) کے ساتویں دَور میں بھی شرکت کی ہے۔

اِس کانفرنس میں طالبان نے پہلی بار ’’رکن‘‘ کی حیثیت میں شرکت کی ہے ۔ اِس سے قبل وہ اِس فورم میں ’’گیسٹ‘‘ کی حیثیت میں شرکت کرتے رہے ہیں۔گویا طالبان کے لیے عالمی حالات کچھ تو بدلے ہیں، مگر طالبان کی ذہنیت، سوچ اور جبلّت نہیں بدلی۔ ماسکو اور نئی دہلی کے تعلقات ساری دُنیا پر عیاں ہیں؛ چنانچہ جئے شنکر اور اجیت ڈووَل سے ملاقاتوں میں ماسکو یاترا کے اثرات بھی اپنا کردار ادا کریں گے ۔

’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کا دعویٰ ہے کہ ’’ UN Sanctions Committeeسے متقی صاحب کو دَورے کے لیے سفر کی اجازت دلوانے میں بھارت نے مرکزی کردار ادا کیا ہے ۔‘‘اِس سے قبل بھی بھارتی وزارتِ خارجہ کے متعلقہ افراد سے امیر خان متقی کی گفتگو ہوتی رہی ہے ۔ مثال کے طور پر پچھلے ماہ جب افغانستان میں زلزلہ آیا تو بھارتی وزیر خارجہ ، جئے شنکر، نے متقی سے تفصیلی گفتگو کرتے ہُوئے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے امدادی سامان بارے تفصیلی بات چیت کی تھی ۔بھارت کا کہنا ہے کہ ’’اگرچہ ہم نے بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ ابھی افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم تو نہیں کیا ہے، لیکن ہم افغان طالبان سے گہرے تعلقات کے متمنی ہیں۔‘‘ اِس ’’تمنّا‘‘ کی اساس پر بھارت خفیہ طور پر مسلسل افغان طالبان حکام سے رابطے میں ہے ۔

اِنہی خفیہ رابطوں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو افغانستان کے راستے ٹی ٹی پی ، خوارج اور بی ایل اے کو پاکستان پر آئے روز حملوں کے لیے ہر قسم کی اعانت فراہم کرنے کے لیے مطلوبہ سہولتیں فراہم کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ 6اکتوبر 2025کو ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے Pakistan Fights its Fiercest Taliban Insurgency in a Decadeکے زیر عنوان جو تفصیلی آرٹیکل شائع کیا ہے ، یہ بھی شہادت دے رہا ہے کہ افغان طالبان حکمران پاکستان مخالف ٹی ٹی پی کو ہر قسم کی اعانت فراہم کررہے ہیں ۔

پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسیز کو افغان طالبان کے توسط سے فراہم کردہ اِن سہولتوں کے باعث کیا ہم افغان طالبان حکام کو پاکستان کے خلاف دغا بازی نہیں کہہ سکتے ؟افغانستان پر90ء کے عشرے میں سوویت رُوس نے چڑھائی کی تو امیر متقی صرف 9برس کے تھے۔وہ کئی برس تک ، اپنے والدین کے ساتھ ، پاکستان میں مقیم رہے ۔ اُنھوں نے پاکستان ہی کا کھایا اور پیا۔ وہ اکوڑہ خٹک کی معروف دینی درسگاہ کے فارغ التحصیل ہیں۔

اِسی پاکستانی درسگاہ سے اُنھوں نے مفت کی روٹیاں کھائیں اور مفت کا لباس پہنا۔افسوس کی بات یہ ہے کہ آج یہی متقی صاحب (اور اُن ایسے کئی طالبان حکام)پاکستان کے لاتعداد احسانات کو فراموش کرکے بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بروئے کار ہیں۔اِس سے بڑی شائد ہی احسان فراموشی کی کوئی اور مثال ڈھونڈی جا سکتی ہو۔ یکم اکتوبر2025 کو ’’الجزیرہ‘‘ نے جو تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے، یہ بھی دُنیا کو بتا رہی ہے کہ افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے پر پاکستان نے طالبان سے جو توقعات وابستہ کی تھیں، سب لاحاصل ثابت ہُوئی ہیں ۔امیر خان متقی کا یہ دَورئہ بھارت دراصل پاکستان کو دباؤ میں لانے اور پاکستان کو بلیک میل کرنے کی ایک اور افغان طالبان جسارت ہے۔قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ جب امیر متقی نے بھارتی دَورے کا آغاز کیا، انھی ایام کے دوران آزاد کشمیر میں اچانک اور بِلا وجہ فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔

اِن فسادات میں ہلاکتیں بھی ہوئی ۔ پاکستان کے ذمے داران اور اکثریتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اِن خونریز فسادات میں بھی بھارتی اور طالبانی ہاتھ دیکھا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ ’’افغان حکمران طالبان نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے لیے اپنی سپورٹ بڑھا دی ہے ۔‘‘باقی شہادتوں کی کیا ضرورت رہ گئی ہے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف افغان طالبان اور بی ایل اے طالبان حکام پاکستان کو طالبان کے کہ افغان ٹی ٹی پی رہے ہیں ہے کہ ا کیا ہے رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

وزیرخارجہ اسحق ڈار سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکرکی ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحق ڈار سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے ملاقات کی ،ملاقات میںپاک امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہارکیا گیا ۔دفتر خارجہ کے ایکس اکاونٹ پر کی گئی پوسٹ کے مطابق نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحق ڈار سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے ملاقات کی، دوران ملاقات پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں حالیہ اعلیٰ سطحی روابط بشمول نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی ملاقاتوں، کے ذریعے پیدا ہونے والی مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔امریکی ناظم الامور نے مشرق وسطی اور وسیع تر خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کی مسلسل شمولیت پر زور دیا۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔امریکی ناظم الامور نے پاکستان کے توانائی، قیمتی معدنیات اور آئی ٹی کے شعبوں میں امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • طالبان وزیر خارجہ کا بھارت میں پورے سفارتی آداب کیساتھ استقبال
  • افغان وزارت داخلہ کی کابل میں دھماکوں کی تصدیق
  • وزیرخارجہ اسحق ڈار سے امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکرکی ملاقات
  • افغانستان کے وزیرِ خارجہ کا پہلا دورہ بھارت؛ افغان پرچم کا معاملہ بھارتی حکام کے لیے آزمائش بن گیا
  • افغانستان کے وزیر خارجہ سفارتی دورے پر بھارت پہنچ گئے
  • افغانستان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کا نوٹس، افغان فٹبال ٹیم کو ویزے جاری
  • پاکستان سے لڑائی کے بعدہم نے سبق سیکھ لیے ہیں، بھارتی آرمی چیف
  • روس میں افغانستان سے متعلق ایشیائی ممالک کا مشاورتی اجلاس؛ پہلی بار طالبان وزیر بھی شریک