آئی سی سی کے نئے وائیڈ بال قوانین: پچ پر اب نیلی اور پیلی لکیریں
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان حال ہی میں پرتھ کے اوپٹس اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں شائقین نے پچ پر کچھ نیا دیکھا: وکٹ کے دونوں طرف نئی ‘وائیڈ لائنز’ ابھر کر سامنے آئیں، جو اسٹمپ اور وائیڈ لائن کے درمیان نمایاں نیلے رنگ کی تھیں۔
اسی طرح، میرپور میں بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز کے پہلے ون ڈے کے دوران بھی پچ پر وائیڈ لائنز کے ساتھ پیلے رنگ کی نئی لکیریں دیکھی گئیں۔ یہ لکیریں انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلے کبھی نظر نہیں آئیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) وائیڈ بال کے قوانین میں تبدیلی لا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں لیگ اسٹمپ کے قریب وائیڈ بال کے نئے قوانین کا ٹرائل شروع کیا گیا ہے۔ یہ تجربہ ابتدائی طور پر چھ ماہ کے لیے کیا جائے گا، اور اگر کامیاب رہا تو اسے وائٹ بال کرکٹ کے تمام میچز میں باضابطہ طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑا دیں، متنازع اقدامات پر اسلامی ممالک کی شدید مذمت
اسلامی دنیا نے اسرائیل کے دو نئے متنازع مسودہ قوانین پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے انہیں ناقابلِ قبول اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ان قوانین کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد اسرائیلی خودمختاری نافذ کرنا اور وہاں غیر قانونی یہودی بستیاں قائم کرنا ہے، جسے اسلامی ممالک نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
اسلامی ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان کی یہ کارروائی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خصوصاً قرارداد 2334، کے برخلاف ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں بشمول مشرقی یروشلم میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی غیر قانونی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے بھی اپنی مشاورتی رائے میں اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے میں بستیوں کے قیام اور الحاق کے منصوبوں کو جرم قرار دیا ہے۔
اعلامیے پر دستخط کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، پاکستان، ترکیہ، قطر، فلسطین، اردن، مصر، انڈونیشیا، ملائشیا، کویت، عمان، لیبیا، نائیجیریا، گیمبیا، جبوتی، عرب لیگ اور تنظیمِ تعاونِ اسلامی شامل ہیں۔
تمام ممالک نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی 22 اکتوبر 2025 کی رائے کا خیرمقدم کیا، جس میں اسرائیل کو پابند کیا گیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مقبوضہ علاقوں خصوصاً غزہ کے عوام کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی فراہمی یقینی بنائے۔
اسلامی ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انسانیت سوز جرم اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرے، اسرائیل کو فوری طور پر غیر قانونی سرگرمیاں روکنے پر مجبور کرے اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت و آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کرے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کی یکطرفہ اور جارحانہ پالیسیوں کے تسلسل سے نہ صرف خطے کا امن بلکہ عالمی استحکام بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اسلامی ممالک نے کہا ہے کہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم ہو اور القدس اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے۔