اسلام آباد ہائیکورٹ، مغوی ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کی بازیابی کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ، مغوی ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کی بازیابی کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت WhatsAppFacebookTwitter 0 24 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )شہر اقتدار میں 10روز سیلاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے)تاحال بازیاب نہ ہو سکے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دے دیا، لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی اہلیہ اور درخواست گزار روزینہ کا بھی پتا نہ چل سکا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اعظم خان کی عدالت میں 10 روز سے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔10روز سے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کو آج بھی عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مغوی کی بازیابی کے لیے مزید ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔عدالت نے پولیس کو مغوی کا واٹس ایپ ریکارڈ کا ڈیٹا بھی چیک کرنے کا حکم دے دیا
جسٹس اعظم خان نے متنبہ کیا کہ ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں پولیس مغوی کو بازیاب کروائے، اصل مقصد معاملہ حل کرنا ہے صرف تاریخیں دینا نہیں ہوتا۔لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی اہلیہ درخواست گزار روزینہ کا بھی پتا نہ چل سکا، وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کے بعد درخواست گزار روزینہ بھی لاپتا ہیں۔ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے کہا کہ واٹس ایپ ڈیٹا اگر مل جائے تو سب پتا چل جائے گا، وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت سے بندہ اغوا ہوگیا، 10 روز گزر گئے ہیں۔اس موقع پر ڈی ایس پی لیگل نے واٹس ایپ ڈیٹا کے لیے عدالت سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا۔ عدالت نے پولیس استدعا منظور کرتے ہوئے مغوی کی بازیابی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا اور کیس کی سماعت اگلے جمعہ 31 اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مغوی افسر کے 14 اکتوبر کو رہائشی اپارٹمنٹ کی بیسمنٹ پارکنگ سے اغوا کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے مہاجرین کو سینے سے لگایا، ہندوستان ہرا نہیں سکتا، وزیراعظم آزاد کشمیر پاکستان نے مہاجرین کو سینے سے لگایا، ہندوستان ہرا نہیں سکتا، وزیراعظم آزاد کشمیر وزیراعظم نے اسلام آباد میں شاہین چوک انڈر پاس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا وفاق نے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی، مسائل پیدا کرنا نہیں چاہتے، شازیہ مری پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر حکومت کرنا ایک بھیانک خواب تھا، گورنر پنجاب سلیم حیدر پاکستان کو بین الاقوامی کمیٹی برائے حقوق نسواں کی سربراہی مل گئی طالبان کا چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا متنازع فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر مزید ایک ہفتے کی بازیابی اسلام آباد
پڑھیں:
ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت میں دلائل کے دوران درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جہانگیری نے جعلی فارم پر امتحانی انرولمنٹ جمع کرائی اور ابتدائی طور پر وکیل بننے کے لیے بھی کوالیفائی نہیں کرتے تھے۔
ان کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے ابتدائی تصدیق فراہم کی کہ لیٹر درست نہیں ہے اور ڈگری جعلی ہے، جس کی بنیاد پر درخواست کو ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1989 میں جسٹس طارق محمود جہانگیری پر یو ایف ایم کمیٹی کی جانب سے 3 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی، جبکہ پابندی کے دوران انہوں نے جعلی انرولمنٹ سے امتحان دیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اب بارِ ثبوت جسٹس جہانگیری پر ہے کہ وہ اپنی ڈگری کی اصلیت ثابت کریں۔
دوسری جانب اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے عدالت میں استدعا کی کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور ہائیکورٹ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
وکلا نے عدالت کو باور کرایا کہ ڈگری اور وکالت کے معاملات کی تصدیق اور فیصلہ متعلقہ بار کونسلز کریں، جبکہ جوڈیشل کمیشن جج کے تقرر کے معاملات دیکھتا ہے۔
عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے بھارتی اور سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ یہ کیس ہائیکورٹ کے جج کی اہلیت اور ڈگری کی سچائی کے معاملے پر ہے اور تمام فریقین کو 3 روز میں اپنی جانب سے جواب جمع کرانا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر