حکومت دیامر حق دو – ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات کو منظور کرے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے گلگت بلتستان سے آئے ہوئے طلبہ نے منصورہ میں ملاقات کی۔اس موقع پر گلگت بلتستان کے تعلیمی اورسماجی مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ گلگت شفیق الرحمٰن کی قیادت میں ملنے والے وفد نے امیر جماعت کو مسائل سے آگاہ کیا اور مطالبات پیش کیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے طلبہ کے مطالبات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دیامر حق دو – ڈیم بناؤ تحریک کے مطالبات کو منظور کرے۔ گلگت بلتستان کے طلبہ کے لیے خصوصی اسکالرشپس اور گرانٹس کا اہتمام کیا جائے۔علاقہ میں خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران عوام کو صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، اشرافیہ اپنی اولا کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجتی ہے جبکہ غریب کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں، تعلیم طبقاتی، استحصالی اور مہنگی جبکہ غریب کی پہنچ سے دور بھی کردی گئی ہے۔ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔میڈیکل اور ٹیکنیکل کالجز کے قیام کو فوری عملی شکل دی جائے۔طلبہ کو جدید آئی ٹی اسکلز کی تربیت دی جائے اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے طلبہ وفد کے مطالبات کو مکمل طور پر جائز قرار دیتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی ہر ممکن فورم پر ان کے حل کے لیے آواز بلند کرے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معیاری تعلیم، انفراسٹرکچر کی بہتری، اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی ہر نوجوان کا بنیادی حق ہے، اور جماعت اسلامی اس کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرے گی۔
دریں اثنا امیر جماعت اسلامی پاکستان نے منصورہ سے جاری بیان میں بارکھان واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھاکہ بلوچستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہمارے دلوں کو دہلا رہے ہیں، ایسے واقعات سے ملک کی سلامتی پر بھی سنگین سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ افسوسناک واقعے میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، حکومت فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے بلوچستان میں امن و امان کی بحالی یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ بارکھان میں ملک دشمن عناصر نے ایک دفعہ پھر دہشت گردانہ وار کیا ہے۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ صوبہ میں امن قائم کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی گلگت بلتستان نعیم الرحمان کے مطالبات کے لیے
پڑھیں:
14 اگست کا مبارک دن اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
شکارپور مین ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ آزاد ملک میں آج بھی وڈیروں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں، ججوں، جرنیلوں اور بد مست بیوروکریسی کے لیے صحت اور تعلیم کی وی آئی پی سہولیات موجود ہیں، جبکہ عام عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ 14 اگست کا بابرکت دن ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، جس کو برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے کے لیے عوام کو مل کر جدوجہد جاری رکھنی ہوگی، جماعت اسلامی ملک کو کرپشن، ناانصافی اور بیروزگاری سے پاک کرنے کے لیے مسلسل 87 سالوں سے جدوجہد کر رہی ہے، قوم کو اب کرپٹ، نااہل اور ظالم حکمران ٹولے سے نجات حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ کر جماعت اسلامی کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کی آزادی کی 78ویں سالگرہ کے موقع پر جماعت اسلامی شکارپور کی جانب سے منعقدہ "پاکستان زندہ باد موٹر سائیکل ریلی" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی کی قیادت صوبائی امیر کاشف سعید شیخ، ضلعی امیر شکارپور عبدالسمیع بھٹی، مقامی امیر مولانا صدرالدین مہر، مولانا محمود الٰہی ہکڑو، اور استاد عبدالفتاح سھندڑو نے کی۔ ریلی میں شہریوں اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں بھرپور شرکت کی، جن کے ہاتھوں میں پاکستان اور فلسطین کے جھنڈے تھے۔ جنہوں نے پاکستان اور فلسطین کے حق میں زور دار نعرے لگائے اور وطن سے محبت کا اظہار کیا۔
کاشف شیخ نے کہا کہ کلمے کی بنیاد پر حاصل کی گئی اس مملکتِ خداداد کے عوام 78 سال گزرنے کے باوجود آج بھی حقیقی آزادی کے متلاشی ہیں، ہمارے اوپر گورے انگریزوں کی جگہ نااہل، کرپٹ اور بے حس کالے انگریزوں اور امریکہ کے غلاموں کی حکومت جاری ہے، ججوں، جرنیلوں، بیوروکریسی اور بے حس سیاستدانوں نے دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی ریاست کو ناکام معاشی اور سیاسی پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف اور امریکہ کی غلامی میں دھکیل دیا ہے، جس کے نتیجے میں سونا، کوئلہ، گیس اور تیل سے مالا مال اس ملک کے عوام آج بھوک، بدحالی اور بے روزگاری کا شکار ہو کر اجتماعی خودکشی پر مجبور ہیں۔ کاشف شیخ نے مزید کہا کہ آزاد ملک میں آج بھی وڈیروں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں، ججوں، جرنیلوں اور بد مست بیوروکریسی کے لیے صحت اور تعلیم کی وی آئی پی سہولیات موجود ہیں، جبکہ عام عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، ایک ہی ملک میں دوہرا نظام نافذ کر کے حکمران طبقے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ ملک صرف ان کی لوٹ مار کے لیے بنایا گیا تھا، آج بھی سندھ میں ستر لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، جبکہ ملک میں نو کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔