آئی ٹی کمپنیوں کا حکومت سے ٹیکس میں نرمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں آئی ٹی کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سیکٹر پر ٹیکسز میں نرمی کی جائے تاکہ آنے والے سالوں میں برآمدات کو کئی گنا بڑھایا جا سکے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سینئر وائس چیئرمین محمد عمیر نظام نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں پر انکم ٹیکس کی شرح کو موجودہ 35 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد مقرر کیا جائے، تاکہ آئی ٹی کمپنیوں کو اپنی برآمدی ترقی برقرار رکھنے میں سہولت ملے۔
انھوں نے کہا کہ یہ اقدام آئی ٹی کمپنیوں کو فری لانسرز کے مقابلے میں، جو صرف 1 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں، ایک مسابقتی برتری دے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاشا حکومت سے 10 سالہ ٹیکس چھوٹ، زرمبادلہ کے ضوابط میں آسانیاں، کمرشل بینکوں کی معاونت، سیلز ٹیکس کی پیچیدگیوں کا خاتمہ، ہنر سازی کے فروغ کے لیے فنڈز کی فراہمی اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز (STZs) اور آئی ٹی پارکس کے فوری عملی قیام کا مطالبہ کر رہی ہے۔
محمد عمیر نظام نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس پر ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشنز پر عائد بھاری 10 فیصد ٹیکس کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ آئی ٹی کمپنیوں کی آمدنی کا بڑا حصہ کھا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی پاکستان کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی برآمدی صنعت بن چکی ہے اور ملک مالی سال 2025 (جولائی 2024 تا جون 2025) میں آئی ٹی برآمدات میں 4 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کے قریب ہے۔
ڈیٹاوالٹ پاکستان کی سی ای او اور ایوارڈ یافتہ سیریل انٹرپرینیور مہوش سلمان نے کہا کہ حکومت کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ مصنوعی ذہانت (AI)، سائبر سیکیورٹی، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، اور ڈیٹا انجینئرنگ کے فروغ کے لیے بجٹ میں خاطر خواہ رقم مختص کرنی چاہیے تاکہ برآمدات میں اضافہ اور ملک میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دیا جا سکے۔
مہوش سلمان نے یہ بھی تجویز دی کہ خواتین پیشہ ور افراد کے لیے سرٹیفکیشنز اور ٹریننگز پر سبسڈی فراہم کی جائے اور طالبات کو اسکالرشپس دی جائیں تاکہ آئی ٹی سیکٹر میں خواتین کی شراکت میں اضافہ ہو۔
ٹیکنالوجی کے ماہر اور پاشا کے سابق چیئرمین محمد زوہیب خان نے کہا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس کا تجارتی توازن تقریباً 75 فیصد سرپلس میں ہے۔ یہ واحد شعبہ ہے جو تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، ہنر مند افرادی قوت تیار کر سکتا ہے، روزگار کے مواقع فراہم کر سکتا ہے، تجارتی خسارے کو کم کر سکتا ہے اور معیشت کے کرنٹ اور بیرونی کھاتوں کو مستحکم رکھ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی کمپنیوں کر سکتا ہے نے کہا کہ حکومت سے
پڑھیں:
وفاقی ٹیکس محصولات میں 42 فیصد تاریخی اضافہ، وزیراعظم کی ایف بی آر کو ڈیجیٹائزیشن میں تیزی لانے کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں مالی سال 25-2024 کے دوران ٹیکس محصولات میں 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کوششوں کو سراہا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 865 ارب روپے زائد محصولات جمع کیے گئے، جو 8 گنا اضافے کے مترادف ہے۔ ٹیکس کا وفاقی آمدنی سے مجموعی پیداوار تک تناسب 11.3 فیصد رہا، جو گزشتہ سال سے 1.5 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی برداشت نہیں کی جائے گی، اور تمام ادارے جانفشانی سے کام کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے روشن معاشی مستقبل کے لیے اہداف کی ذاتی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
وزیراعظم نے ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے اور اشیا کی پیداوار و ترسیل کے تمام مراحل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی۔ چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں سسٹم نافذ ہو چکا ہے، جبکہ سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل اطلاق ہوگا۔
انہوں نے ریٹیل سیکٹر میں پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ کاروباری برادری کے لیے ایف بی آر کو ’اوپن ڈور پالیسی‘ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن وزیراعظم محمد شہباز شریف