قابضین کی نابودی کا واحد راستہ مقاومت ہے، جہاد اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر لبنان کی عظیم قوم اور حزب الله اپنی استقامت و شجاعت کا مظاہرہ نہ کرتی تو کبھی بھی یہ فتح مبین ان کے حصے میں نہ آتی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے لبنان کی آزادی اور عیدِ مزاحمت کی 25ویں سالگرہ پر ایک جاری بیان کے ذریعے مبارک باد دی۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم اپنی مقاومتی و لبنانی برادر قوم کو اسرائیل کے چنگل سے اپنے جنوبی علاقوں کی آزادی کی 25ویں سالگرہ پر مبارک پیش کرتے ہیں۔ اگر لبنان کی عظیم قوم اور حزب الله اپنی استقامت و شجاعت کا مظاہرہ نہ کرتی تو کبھی بھی یہ فتح مبین ان کے حصے میں نہ آتی۔ جہاد اسلامی نے کہا کہ ہم اس موقع کی مناسبت سے اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں اس بات پر مکمل بھروسہ ہے کہ اپنے وطن کی حفاظت و خودمختاری اور قابضین کی نابودی، مقاومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ واضح رہے کہ پچیس سال قبل آج ہی کے دن یعنی 25 مئی 2025ء کو لبنانیوں کی بے دریغ مقاومت کے نتیجے میں قابض صیہونی فورسز جنوبی علاقوں سے رات کے اندھیرے میں بھاگنے پر مجبور ہوئی۔
قبل ازیں 6 جون 1982ء کو قابض فورسز نے یہ کہہ کر جنوبی لبنان پر حملہ کر دیا کہ یہاں سے اسرائیل کے خلاف کارروائیاں ہوتی ہیں۔ اس دوران صیہونی فوج نے بیروت کی جانب پیش قدمی شروع کر دی وہاں پر موجود فلسطینی مہاجر کیمپ کا محاصرہ کر لیا۔ اسرائیل نے اس حملے کے دوران صابرہ اور شتیلا میں شرمناک حد تک قتل عام کیا۔ اس جارحیت کے بعد دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف غصے کی لہر دوڑ گئی۔ عوام مقاومت کے باعث صیہونی فوج کو بیروت سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ تاہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں پڑاو ڈال لیا۔ تاہم حزب الله کی 18 سالہ بے مثال مزاحمت کے نتیجے میں اسرائیل کو 25 مئی کی شب کو ذلت آمیز طور سے بھاگنا پڑا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔