مختلف وزارتوں کی جانب سے سیکڑوں ارب روپے کے اضافی اخراجات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں مالی سال 2024-25 اور 2023-24 کے دوران مختلف وزارتوں کی جانب سے کیے گئے منظور شدہ بجٹ سے زائد اخراجات کی تفصیلات پیش کر دی گئیں، جن کے مطابق گزشتہ 2برس میں مجموعی طور پر 712 ارب 41 کروڑ 26 لاکھ 74 ہزار روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے۔
اجلاس میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2024-25، جو 30 جون 2025 کو ختم ہو گا، کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 343 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے۔
ان وزارتوں میں سب سے نمایاں پاور ڈویژن ہے جس نے 129 ارب 59 کروڑ روپے زائد خرچ کیے، جب کہ وزارت دفاع نے 61 ارب روپے، ایف بی آر نے 6 ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت اطلاعات و نشریات نے 2 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے۔
اسی مالی سال میں وزارت داخلہ نے 10 ارب روپے زائد خرچ کیے، پاکستان پوسٹ نے 6 ارب روپے، وزارت فوڈ سکیورٹی نے ایک ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت صحت نے 24 ارب روپے اضافی استعمال کیے۔
گزشتہ مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 369 ارب روپے بجٹ سے زائد خرچ کیے۔ ان میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورسز کے 60 کروڑ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 4 ارب 86 کروڑ روپے اور وزارت دفاع کے 42 ارب روپے سے زائد اخراجات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پنشن اور الاؤنسز کی مد میں 7 ارب 66 کروڑ روپے سے زائد جب کہ وزارت داخلہ کے اخراجات 17 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا گیا کہ ان دونوں مالی سالوں کے دوران بجٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کیے گئے ان اضافی اخراجات کے لیے اب سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری کا عمل شروع کیا جا رہا ہے اور ان اخراجات کی منظوری باضابطہ طور پر آج کے اجلاس میں طلب کی گئی ہے۔
یہ تفصیلات نہ صرف مالی نظم و ضبط پر سوال اٹھاتی ہیں بلکہ وفاقی محکموں کی اخراجاتی پالیسیوں اور بجٹ سے انحراف کے رجحان کی نشاندہی بھی کرتی ہیں، جس پر ماہرین شفافیت اور مالی احتساب کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روپے کے اضافی اخراجات مختلف وزارتوں اخراجات کی کروڑ روپے کے دوران مالی سال ارب روپے
پڑھیں:
بجلی کے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 اگست 2025ء ) ملک میں بجلی کے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاق کی جانب سے ٹرانسمیشن سسٹم چارجزکی مد میں بجلی کے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے نیشنل گرڈ کمپنی نے سسٹم چارجز کی مد میں اضافے کی درخواست نیپرا میں دائرکردی۔ بتایا گیا ہے کہ نیشنل گرڈ کمپنی نے 484 ارب کے سسٹم چارجز وصول کرنے کیلئے درخواست دائرکی ہے، نیشنل گرڈ کمپنی نے 2022/23ء کیلئے 112 ارب روپے کی درخواست دائر کی، 2023/24ء کیلئے 163 ارب روپے مانگے گئے ہیں جب کہ سال 2024/25ء کیلئے 209 ارب روپے وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے، اس حوالے سے نیپرا کی منظوری ملنے پر صارفین سے مذکورہ رقوم کی وصولی کی جائے گی اور صارفین سے بجلی بلوں کی مد میں 284 ارب وصول کیے جائیں گے۔(جاری ہے)
دوسری طرف حکومت کی طرف سے پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کے لیے مقررہ یونٹس کی حد میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے جس سے لاکھوں افراد کو اضافی بلوں سے ریلیف ملنے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد ارکان اسمبلی نے حالیہ سیشن میں بجلی کے بلوں میں 5 ہزار روپے تک کے اضافے کا معاملہ ایوان میں اٹھایا، جس کا سامنا صارفین کو صرف 201 یونٹس استعمال کرنے پر کرنا پڑتا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اراکین کی جانب سے اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے براہِ راست اظہارِ تشویش کیا گیا اور مؤقف اپنایا کہ ’معمولی یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو بھی نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ڈالنا زیادتی کے مترادف ہے‘، ذرائع وزارت توانائی نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کی طرف سے معاملہ اٹھائے جانے کے بعد پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کے مقررہ یونٹس کی موجودہ حد 201 یونٹس سے بڑھاکر 301 یونٹس تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس تجویز پر عمل کیے جانے کی صورت میں جو صارفین 300 یونٹس تک بجلی استعمال کریں گے انہیں پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں رکھا جاسکتا ہے، جس کے لیے پروٹیکٹڈ اور نان پرٹیکٹڈ بجلی صارفین کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دیئے جانے کا امکان ہے، مذکورہ کمیٹی 201 کی بجائے بجلی کے 300 یونٹس کو نان پروٹیکٹڈ شرح میں لانے کی سفارش کرسکتی ہے۔