ٹک ٹاکرز کو باز رکھنے کی مہم
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا پولیس نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ایسے ٹک ٹاکرز کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ’غیر اخلاقی‘ اور ’غیر معیاری‘ مواد بنا رہے تھے۔پولیس کے مطابق صوابی، مردان، پشاور اور مانسہرہ میں متعدد ٹک ٹاکرز کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں عوامی شکایات پر کی گئیں۔صوابی پولیس کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چھ ستمبر کو ایک نوجوان ٹک ٹاکر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ لڑکیوں کے کپڑے پہن کر ’غیر اخلاقی‘ ویڈیوز بنا رہا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ وہ ’فحش گانوں‘ پر ویڈیوز بنا کر وائرل کرتا تھا جس سے معاشرے پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔‘اسی ضلع میں پانچ ستمبر کو ایک اور ٹک ٹاکر کو بھی اسی نوعیت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا جبکہ مانسہرہ پولیس نے ایک شخص کو ٹک ٹاک لائیو میں گالم گلوچ اور ’قابل اعتراض‘ حرکات کرنے پر حراست میں لیا۔پولیس کے مطابق تمام گرفتار ٹک ٹاکرز نے اپنے بیانات میں ’غیر اخلاقی‘ بنانے کا اعتراف اور عزم کیا کہ کہ وہ آئندہ ایسی ویڈیوز نہیں بنائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکرز
پڑھیں:
دتہ خیل خودکش حملے کے دو سہولت کار گرفتار
گرفتار دہشتگردوں کی شناخت یارمجان ولد بادشاہ دین اور لطیف اللہ ولد شانہ جان ساکنان دتہ خیل کے نام سے ہوئی جو دہشتگردی، قتل و اقدام قتل کے واقعات میں ملوث اشتہاری مجرمان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تسلسل میں شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں سی ٹی ڈی شمالی وزیرستان کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے نتیجے میں دتہ خیل بازار میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ چیک پوسٹ پر خودکش حملے کے دو سہولتکار گرفتار کرلیے گئے۔ گرفتار دہشتگردوں کی شناخت یارمجان ولد بادشاہ دین اور لطیف اللہ ولد شانہ جان ساکنان دتہ خیل کے نام سے ہوئی جو دہشتگردی، قتل و اقدام قتل کے واقعات میں ملوث اشتہاری مجرمان ہیں۔
واضح رہے کہ دتہ خیل بازار میں واقع پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ چیک پوسٹ پر بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے خودکش دھماکہ کیا گیا تھا جس میں پولیس کانسٹیبل حکیم خان سمیت سیکورٹی فورسز کے تین اہلکار بشمول ایک حوالدار اور ایک شہری شہید ہوگئے تھے جس کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی بنوں میں درج کیا گیا تھا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا نے کامیاب کارروائی پر سی ٹی ڈی آپریشن اور ایکشن ٹیمز کو شاباش دی ہے اور کہا ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولتکار عوام میں چھپی کالی بھیڑیں ہیں جن کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔