روانڈا کے اعلیٰ سطح کے دفاعی وفد کا ایئر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )جمہوریہ روانڈا کے اعلیٰ سطح کے دفاعی وفد نے ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف سٹاف روانڈا ایئرفورس نے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔ پاک فضائیہ کے چاک و چوبند دستے نے لیفٹیننٹ جنرل جین جیکس کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر ایئر چیف نے پاک فضائیہ کے آپریشنل امور اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر روشنی ڈالی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق روانڈا کے ایئر چیف نے روانڈا فضائیہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے پی اے ایف کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ انتقال کر گئے
روانڈا کے وفد نے نیشنل آئی ایس آر، انٹیگریٹڈ ایئر آپریشنز سینٹر اور پی اے ایف سائبر کمانڈ کا بھی دورہ کیا۔ وفد کو پی اے ایف کی آپریشنل صلاحیتوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔