16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی، مودی کا غلط اندازہ کس طرح پاکستان کی برتری کا باعث بنا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
تجویز کردہ 3 نکاتی جامع حکمت عملی میں متحرک سفارت کاری پر مرکوز ہے جس میں جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹجک سمت بندی، چین، ترکی، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی (لا فیئر) کا استعمال، آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانے، اور میڈیا، تھنک ٹینکس، پالیسی سازوں، پارلیمانی و عوامی سفارت کاری کے ذریعے بیانیےکو حکمت عملی کا حصہ بنانا بھی تجویز کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاست دان، ماہر خارجہ امور سینیٹر مشاہد حسین نے تھنک ٹینک پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ ’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی‘ کا اجرا کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی واضح برتری کا تذکرہ کرتے ہوئے جنگ کو خارج از امکان قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ دفاعی طاقت کا توازن بحال ہو چکا ہے، مئی میں جنگی فتح کو ’پاکستان کا شاندار ترین لمحہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان-چائنا انسٹی ٹیوٹ جو چین اور خطے پر کام کرنے والا ممتاز تھنک ٹینک ہے، جسے سینیٹر مشاہد حسین سید نے قائم کیا تھا، اس تھنک ٹینک نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر ایک جامع رپورٹ کا اجرا کیا ہے، جس کا عنوان ’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی: مودی کا غلط اندازہ کس طرح پاکستان کی برتری کا باعث بنا‘ ہے۔ رپورٹ کے اجرا کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے، جس نے اس نوعیت کی جامع رپورٹ تیار کی۔؎
ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ اس کشیدگی کے تمام پہلوؤں اور اس کے نتائج، مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی کامیابی کی وجوہات کا احاطہ کرتی ہے، جسے انہوں نے ’1962 میں چین سے نہرو کی شکست کے بعد بھارت کی سب سے بڑی شکست‘ قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی جرات مندانہ حکمتِ عملی کو سراہا اور اس کا کریڈٹ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی متحرک قیادت کو دیا، جنہوں نے بین الافواج تعاون اور حکمتِ عملی کی واضح مثال قائم کی۔
پاکستان کی کامیابی کی دیگر وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاک فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت، تربیت، جذبے اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال خاص طور پر الیکٹرانک وارفیئر کے استعمال اور سائبر میدان میں برتری کے حصول کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 1998 کے ایٹمی تجربات کے بعد جب وہ پاکستان کے وزیر اطلاعات اور چیف ترجمان تھے، اس بار بھی پاکستان کا لمحۂ فخریہ تھا، کیوں کہ ہر شعبے میں مکمل منصوبہ بندی، مکمل ہم آہنگی اور مکمل عملدرآمد دیکھنے کو ملا تھا۔
انہوں نے دفتر خارجہ کی مؤثر سفارت کاری اور میڈیا کے سنجیدہ بیانیہ اور عوام کے بلند حوصلے اور جرات کو بھی سراہا، جنہوں نے بیرونی جارحیت کے سامنے اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ رپورٹ کے سرورق پر 4 تصاویر موجود ہیں، جن میں جے ایف-17 تھنڈر اور جے-10سی طیارے پس منظر میں پرواز کرتے دکھائے گئے ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین نے چین کے کردار کو سراہا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔
مشاہد حسین نے صدر ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے سیز فائر میں ثالثی کی اور مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا، جو بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔ جنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئےسینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ مئی میں پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں 3 نئی اسٹریٹجک حقیقتیں سامنے آئی ہیں، جن میں پاکستان نے اپنی دفاعی طاقت کاتوازن بحال کیا، جب کہ چین اب مسئلہ کشمیر کا عملی طور پر ایک فریق بن چکا ہے۔
ان کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک کلیدی قوت کے طور پر ابھرا ہے جو پاکستان کی وحدت، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک قلعے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکا ایک اور عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے، جو کشمیر کے مسئلے کو دوبارہ زندہ کر کے اور پاکستان و بھارت کو برابری کی سطح پر امن و سلامتی کے تحفظ میں کردار ادا کر رہا ہے۔
رپورٹ 3 نکاتی جامع حکمت عملی تجویز کرتی ہے، جو متحرک سفارت کاری پر مرکوز ہے جس میں جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹجک سمت بندی، چین، ترکی، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی (لا فیئر) کا استعمال، آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانے، اور میڈیا، تھنک ٹینکس، پالیسی سازوں، پارلیمانی و عوامی سفارت کاری کے ذریعے بیانیےکو حکمت عملی کا حصہ بنانا شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین میں جنوبی ایشیا سفارت کاری پاکستان کی حکمت عملی تھنک ٹینک انہوں نے
پڑھیں:
چین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا عملی مظاہرہ
چین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا عملی مظاہرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز
گوئی یانگ(شِنہوا)چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کی رونگ جیانگ کاؤنٹی میں شدید سیلاب کے بارے میں جان کر پاکستان سے تعلق رکھنے والے خرم شہزاد نے فوراً کاؤنٹی کے لئے ایک ٹرک امدادی سامان بھیجا۔یہ کاؤنٹی ویلیج سپر لیگ کی جائے آغاز ہے۔
جون کے آخر میں رونگ جیانگ مسلسل بارشوں کی وجہ سے شدید سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔ سیلاب پر قابو پانے اور خشک سالی سے نجات کے مقامی ہیڈ کوارٹرز نے ملک کے 4درجاتی موسمیاتی انتباہی نظام میں سیلاب سے نمٹنے کے سب سے اعلیٰ سطح یعنی اول درجے کا ہنگامی ردعمل نافذ کر دیا تھا۔
کاؤنٹی کی دولیو دریا میں ایک موقع پر 253.06 میٹر پانی کی سطح ریکارڈ کی گئی اور پانی کی رفتار 8 ہزار مربع میٹر فی سیکنڈ تھی جو کہ 251.5 میٹر کی ضمانت شدہ سطح سے 1.56 میٹر زیادہ تھی۔
سیلاب کے پانی کے پیچھے ہٹ جانے کے بعد مقامی حکام اور رہائشی مٹی صاف کرنے اور بتدریج پیداواری اور روزمرہ کی زندگی کو بحال کرنے میں مصروف ہیں۔
28 جون کو شہزاد نے دویین پر سیلاب کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں سڑکیں پانی میں ڈوبی ہوئی تھیں، گاڑیاں بہہ گئی تھیں اور گھروں میں پانی داخل ہوا تھا۔ یہ مناظر دیکھ کر تقریباً 20سال سے چین میں مقیم شہزاد مدد کرنے کے لئے بےچین ہوگیا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ جب پاکستان کو مشکلات پیش آتی ہیں تو چین ہمیشہ مدد کے لئے آگے آتا ہے۔ ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے انہوں نے رونگ جیانگ جانے کا فیصلہ کرلیا جو ویلیج سپر لیگ کے لئے مشہور چھوٹی پہاڑی کاؤنٹی ہے اور اب 50برسوں میں بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔
گوئی ژو پہنچ کر انہوں نے فوری طور پر سامان جمع کیا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وہ سب کچھ لیا جو رونگ جیانگ کو درکار تھا۔ فوری نوڈلز، خالص دودھ، تولیے اور ٹشو، یہ روزمرہ کی اشیاء دویون شہر کی ایک سپرمارکیٹ کے گودام سے ٹرک پر لادی گئیں جو رونگ جیانگ جا رہا تھا۔
یہاں پہنچ کر جب انہوں نے دیکھا کہ سڑکیں صاف کی جا رہی ہیں تو انہوں نے ابتدائی طور پر سوچا کہ وہ کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن مقامی حکام، رہائشیوں اور ریسکیو ٹیموں کو ایک ساتھ کام کرتے دیکھ کر وہ چین کی آفت میں امداد کی کارکردگی اور ملک کی یکجہتی پر دنگ رہ گئے۔
شہزاد پہلی بار 2006 میں چین آئے تاکہ چین کے مشرقی صوبے ژےجیانگ صوبے کے یی وو شہر میں چھوٹے سامان کا کاروبار کریں۔ انہوں نے چینی سامان پاکستان میں بیچا اور بعد میں چینی صارفین کے لئے انڈونیشیا اور تھائی لینڈ سے عود درآمد کی۔
خرم شہزاد نے کہا کہ بہت سے چینی مجھ پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ میں پاکستانی ہوں۔ ہماری دوستی باہمی ہے۔
2008 میں ایک دوست کے تعارف کرانے پر ان کی ملاقات دویون کی ایک لڑکی سے ہوئی۔ اب ان کے 3بچے چین میں بڑے ہو چکے ہیں۔ یی وو میں تقریباً 2سال گزارنے کے بعد وہ چین کو اپنا دوسرا گھر سمجھنے لگے ہیں۔
وہ اکثر تنہا رہنے والے بزرگوں اور پیچھے رہ جانے والے بچوں کو عطیات دیتے ہیں، جب پاکستان میں سیلاب آئے تو واپس نہ جا سکنے کے باوجود انہوں نے فوری طور پر رقم عطیہ کی۔ اس بار انہوں نے خاص طور پر اپنے سٹور کو چند دنوں کے لئے بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہاں مدد کی ضرورت تھی۔ جو کچھ ہم نے کیا وہ کچھ خاص نہیں تھا۔سامان اتارنے کے بعد وہ مدد کے لئے مزید رکناچاہتے تھے لیکن اپنے بچے کی بیماری کی وجہ سے واپس جانا پڑا۔
واپس روانگی سے قبل مقامی لوگوں نے انہیں دعوت دی کہ جب شہربحال ہو جائے تو ویلیج سپر لیگ دیکھنے آئیں۔
“پاکستانی بھائی رونگ جیانگ کی مدد کر رہے ہیں” کے عنوان سے سوشل میڈیا ویڈیو کے نیچے “چین-پاکستان دوستی ہمیشہ قائم رہے گی” جیسے تبصرے آ رہے ہیں۔ یی وو سے رونگ جیانگ تک شہزاد نے چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کی داستان لکھی جو ان کے سٹور کی عود کی طرح وقت کے ساتھ مزید خوشبو دار اور پائیدار ہوگئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک حوالدار لالک جان شہید:کسی بھی محاذ پر آخری لمحے تک بہادری و دفاع کی اعلیٰ ترین مثال جسٹس سردار سرفراز ڈوگر 8 جولائی کو بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عہدے کا حلف اٹھائیں گے پنجاب میں بارش کا رواں اسپیل کب تک جاری رہے گا؟ پی ڈی ایم اے نے بتا دیا سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے نئے ضوابط 2025ء کا اجرا یہ وقت خاموشی کا نہیں،بیداری کا ہے،نئے پاکستان کے لیے آواز اٹھائیں،محمد عارف کراچی: لیاری میں عمارت گرنےکے بعد ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری، جاں بحق افرادکی تعداد 27 ہوگئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم