پنجاب حکومت نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں، بشمول ایم پی اے علی حیدر گیلانی، کی سرکاری سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس اچانک فیصلے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں کشیدگی کم نہ ہوسکی، پنجاب اور سندھ حکومت کے ترجمان آمنے سامنے

وی نیوز  سے بات کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حیدر گیلانی نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے اور ان کے بھائیوں سے پنجاب حکومت نے سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ انہیں یہ سیکیورٹی لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر 2016 میں دی گئی تھی، جب وہ طالبان کی قید سے رہا ہو کر وطن واپس آئے تھے، اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف تھے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس سے پاکستان پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ، پنجاب حکومت کے رویے پر تحفظات

’مجھے پنجاب حکومت نے 9 سال سے سیکیورٹی فراہم کی ہوئی تھی، میں اس وقت پاکستان سے باہر ہوں، کل میرا وکیل سی سی پی او لاہور سے بذریعہ درخواست سیکیورٹی واپس لینے کی وجہ دریافت کرے گا۔‘

پیپلزپارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر حیدر گیلانی نے کہا کہ اگر انہیں یا ان کے بھائیوں کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہوگی۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کے کینالز منصوبے خلاف آئین قرار دیدیے

’سیکیورٹی واپس لیے جانے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو آگاہ کر دیا ہے۔‘

ان کا مؤقف تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے پنجاب حکومت پیپلزپارٹی کی مثبت تجاویز پر اس نوعیت کا رد عمل دے رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پارلیمانی لیڈر پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی سیکیورٹی علی حیدر گیلانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پارلیمانی لیڈر پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی سیکیورٹی علی حیدر گیلانی علی حیدر گیلانی سیکیورٹی واپس پنجاب حکومت پیپلز پارٹی

پڑھیں:

اے این پی کے صدر ایمل ولی سے تمام سیکیورٹی واپس کے لی گئی

پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی وزارتِ داخلہ نے ان اور ان کے خاندان کو فراہم کی جانے والی تمام سرکاری سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

ایکس پر اپنے بیان میں ایمل ولی خان نے کہا “وفاقی حکومت کی وزارتِ داخلہ نے مجھ سے، میرے والد اور خاندان سے تمام سیکیورٹی اہلکار واپس بلا لیے ہیں۔ اگر مجھ یا میرے خاندان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔”

انہوں نے کہا کہ وہ عوام کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار ہیں۔“میں اب اپنی ذاتی اور سلالارز کی سیکیورٹی کے ساتھ مزید احتیاط کے ساتھ سفر کروں گا۔ پیر کو ملاقات ہوگی۔”

غزہ امن معاہدہ، ٹرمپ کے 2 ایلچی مصر روانہ، یرغمالیوں کی رہائی پر اہم پیشرفت کا امکان

ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ اب صوبائی حکومت نے بھی ان کے زیرِ استعمال سیکیورٹی اہلکار واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا: “کیا مذاق ہے!”

اے این پی رہنما کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے انہیں فون کر کے وضاحت کی کہ اس فیصلے سے ان کا کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ اقدام وزارتِ داخلہ کی براہ راست  ہدایت پر آئی جی پولیس کی جانب سے کیا گیا ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ سی ای سی کرے گی: قاسم گیلانی
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کشیدگی میں اضافہ
  • سیاسی لڑائی بعد میں لڑیں گے ابھی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد ضروری ہے، ترجمان پیپلزپارٹی
  • ایمل ولی خان سے وفاق کے بعد کے پی پولیس کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی
  • پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ، یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی، پیپلز پارٹی
  • وفاق کے فیصلے کے برعکس کے پی حکومت نے ایمل ولی کو سیکیورٹی فراہم کردی
  • وزیراعلیٰ کے پی کی ایمل ولی خان کو سکیورٹی فراہم کرنےکی ہدایت
  • جس صوبے میں پیپلزپارٹی کی 17 سال سے حکومت ہے وہاں مسائل کے انبار ہیں‘تر جمان پنجاب حکومت
  • اے این پی کے صدر ایمل ولی سے تمام سیکیورٹی واپس کے لی گئی