چاول کی آڑ میں ہیروئن اسمگل، تاجرکو 64برس قید
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کراچی:۔ انسداد منشیات عدالت نے چاول برآمد کرنے کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے کے تین مقدمات میں فیصل آباد کے ایکسپورٹر ملزم کو مجموعی طور پر 64برس قید کی سزا سنادی۔
کراچی میں انسداد منشیات عدالت نے چاول برآمد کرنے کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے کے تین مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے فیصل آباد کے ایکسپورٹر علی اکبر مرزا کو مجموعی طور پر 64برس قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 25لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔جرمانہ کی عدم ادائیگی پر ملزم کو مزید 15ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم رشوت کے حوالے سے کوئی خاص ثبوت پیش نہیں کرسکا، ہیروئن کا پاﺅڈر حساس ہوتا ہے، وہ ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے سخت دانوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ ملزم نے بیان میں کہا تھا کہ اے این ایف نے رشوت طلب کی تھی، نہ دینے پر کیس کردیا گیا۔وکیل صفائی نے کہا تھا کہ منشیات برآمد ہوئی تو وہ پاﺅڈر کی شکل میں تھی لیکن عدالت میں چھوٹی بالز کی شکل میں پیش کی گئی۔ ریکوری کے وقت کوئی تصویر یا ویڈیو نہیں بنائی گئی۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم کنٹینر میں ہیروئن چھپا کر دبئی بھجوا رہا تھا۔ پراسیکیوٹر عبد الحنان نے موقف دیا تھا کہ اے این ایف نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کیا۔دوران تفتیش معلوم ہوا ملزم نے دو کنٹینرز میں منشیات چھپا کر افریقا بھی بھیجے ہیں۔ وہ کنٹینر واپس کردیئے گئے اور دونوں کنٹینرز سے 20کلو ہیروئن برآمد کی۔ ہیروئن چاولوں کی بوریوں کے اندر تھیلیوں میں چھپا کر رکھی گئی تھی۔ کیس میں حاجی محمد، بادشاہ خان، عباس لیاقت اور محمد سلیم کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: میں ہیروئن عدالت نے
پڑھیں:
باپ کیخلاف بیٹے کی گواہی تسلیم، بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد
لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ملزم کے خلاف اسکے بیٹے کی گواہی درست تسلیم کرلی۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی، فیصلے کے مطابق ملزم محمد محمد اشرف کے خلاف چشمدید گواہ اسکا بیٹا ہے، ہمارے معاشرے میں باپ کا ایک بہت عزت کا رتبہ ہے، کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔
بیٹے نے خود باپ پر قتل کا الزام لگایا بغیر کسی شواہد کے اس الزام کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتولہ کی دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا۔
عدالت گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ اہمیت دیکھتی ہے، ہر کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اگر باپ پر ہی ماں کو قتل کرنے کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہونگے، ہر بچے سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا۔
خوف ،ڈر ،وفاداری یہ سب چیزیں بچے پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نا دینا پراسکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا، ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
بہت سے کیس ایسے ہیں جہاں بغیر کسی وجہ کے جرم کیا گیا، یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی محض اس پر ملزم کی بریت نہیں ہوسکتی، پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی۔
عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھتی ہے، ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانولہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
2022 میں گواجرانولہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔