Express News:
2025-06-24@07:33:31 GMT

کینالز منصوبے پر سیاست

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کینالز منصوبے کی منسوخی سندھ کی تاریخی فتح ہے۔ بلاول بھٹو کی رہنمائی میں سندھ حکومت نے سی سی آئی میں عوام کے حقوق کا بھرپور دفاع کیا اور سندھ کے وسیع تر مفاد میں کینالز منصوبہ منسوخ کرایا ہے۔

سندھ بچاؤ تحریک کینالز منصوبے کی منسوخی پر مطمئن نہیں ہے اور اس کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی طرف سے کینالز کی منسوخی کا اعلان عارضی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ سندھ کی غیر قانونی زمینیں الاٹمنٹ کرنے والے آرڈر کو بھی منسوخ کرائیں تاکہ ہمیشہ کے لیے کینالز کا منصوبہ دفن ہو جائے۔

دریائے سندھ پر 6 کینالز کے منصوبے پر پیپلز پارٹی کے مخالفین الزام لگاتے رہے کہ یہ منصوبہ صدر آصف علی زرداری کی رضا مندی سے منظور ہوا جب کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس کے صدر عارف علوی نے اس منصوبے کی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جب کہ صدر آصف زرداری نے خود اس کی منظوری دی۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ کینالز منصوبے کی منظوری سے صدر مملکت کا تعلق ہی نہیں ہوتا یہ منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل میں منظور ہوا تھا اور سی سی آئی کے ہی اجلاس میں فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

سندھ میں پہلے پیپلز پارٹی کی مخالف سیاسی پارٹیوں مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی(ف) اور سندھ کی تمام قوم پرست جماعتوں نے دریائے سندھ پر 6 کینالز نکالنے کی مخالفت شروع کی تھی جس کی بڑھتی مقبولیت دیکھ کر پہلے صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پر تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد بلاول بھٹو نے بھی سندھ میں پی پی کی مقبولیت برقرار رکھنے کے لیے اس منصوبے کی شدید مخالفت شروع کی اور سندھ میں منعقدہ پی پی کے تین جلسوں میں واضح کیا کہ وفاق نے کینالز منصوبہ واپس نہ لیا تو پیپلز پارٹی وفاقی حکومت سے الگ ہو جائے گی۔

پی پی کی مخالفت وفاق میں شدت سے محسوس کی گئی تو وفاقی وزیروں نے واضح کیا کہ سندھ کی منظوری کے بغیر کینالز منصوبہ نہیں چلے گا۔ پی پی نے سندھ میں اپنی سیاست بچانے کے لیے کینالز منصوبے کی شدت سے مخالفت کی جس کے جواب میں سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے مل کر اپنی سیاست بچانے کے لیے سندھ بچاؤ تحریک شروع کی اور ببرلو میں دھرنا دے دیا جس میں بعد میں سندھ بار اور کراچی بار کونسل بھی شریک ہوگئی اور سندھ بار اور قوم پرست جماعتوں نے پنجاب جانے والی سڑکیں بلاک کر دیں اور ٹرینیں بھی روکی گئیں۔

ببرلو دھرنے میں جئے سندھ تحریک کے پرچم بھی نمایاں تھے اور یہ تحریک سندھو دیش کی حامی اور علیحدگی پسند قرار دی جاتی ہے، پیپلز پارٹی پاکستان کھپے کی حامی ہے اور آصف زرداری نے 2007 میں بے نظیر بھٹو کی شہادت پر یہ نعرہ لگایا تھا جو ملک میں مقبول ہوا تھا۔2008کے بعد آصف زرداری دو بار صدر منتخب ہوئے اور وفاق کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

2008 کے بعد جتنے الیکشن ہوئے ان تمام میں صدر زرداری کی سیاست کے باعث سندھ میں پی پی کی چوتھی حکومت ہے اور سندھ میں جتنی نشستیں پیپلز پارٹی نے جیتیں اتنی نشستیں کبھی بھٹو دور اور بے نظیر دور میں بھی ماضی میں پی پی حاصل نہ کر سکی تھی۔پی پی کے مخالفین اور پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اب پیپلز پارٹی وفاقی پارٹی نہیں رہی بلکہ سندھ تک محدود ہے جب کہ حقیقت میں ایسا ہے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی نے فروری کے الیکشن میں جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے زیادہ کامیابی حاصل کی اور پی ٹی آئی کا صفایا کردیا تھا اور اسی وجہ سے پنجاب میں پی پی کا گورنر ہے۔

(ن) لیگ سے کیے گئے معاہدے کے تحت بلوچستان میں دونوں پارٹیوں کی مخلوط حکومت اور کے پی اور گلگت بلتستان میں بھی پیپلز پارٹی کو گورنر ملے ہوئے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے بعد سے سندھ میں پیپلز پارٹی کو قوم پرستوں کے دباؤ کا سامنا چلا آ رہا ہے کیونکہ سندھ کے قوم پرست سندھ کے مسائل پر سیاست کرتے ہیں اور ان کی سیاست بظاہر پیپلز پارٹی کے خلاف اور بعض قوم پرست پیرپگاڑا کی زیر قیادت جی ڈی اے میں شامل ہیں اور سندھ میں خود کو پیپلز پارٹی سے زیادہ وفادار ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایاز لطیف پلیجو، ڈاکٹر قادر مگسی، زین شاہ سندھ میں مقبول ہیں اور جلال محمود شاہ ہی صرف ایک بار سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور کوئی قوم پرست رہنما منتخب نہیں ہوا مگر قوم پرست اندرون سندھ جب چاہیں ہڑتالیں ضرور کامیاب کرا لیتے ہیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے جس کے دور میں اندرون سندھ کے لوگوں کو سب سے زیادہ نوکریاں ملیں اور سندھ کے بڑوں کو نوازا گیا اور سندھ پی پی کی گرفت میں ہے۔ پی ٹی آئی اور پی پی مخالف پی پی کو سندھ کی پارٹی قرار دیتے ہیں جو 16 سال سے اقتدار میں ہے جو اندرون سندھ مقبول اور اہمیت رکھتی ہے اور قوم پرستوں کے دباؤ میں ہے۔

علیحدگی پسند اندرون سندھ کے بعد اب کراچی میں بھی جلوس نکالتے ہیں اور پاکستان مخالف نعرے بازی کرتے ہیں مگر سندھ حکومت تماشائی بنی رہتی ہے۔ قوم پرست پیپلز پارٹی پر الزامات لگاتے ہیں اور پی پی رہنما اور وزیر جواب نہیں دیتے جب کہ ایم کیو ایم کے الزامات کا فوری جواب دے دیا جاتا ہے۔ اندرون سندھ قوم پرستوں کی ہڑتالوں کو سندھ حکومت کبھی نہیں روکتی اور اس نے قوم پرستوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ حالیہ کینالز منصوبے کی مخالفت پی پی نے بعد میں اور اس کے مخالفین نے پہلے شروع کی اور منسوخی کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں اور پی پی رہنما اس منسوخی کو پاکستان کی اور بعض سندھ کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کینالز منصوبے کی پیپلز پارٹی سندھ میں پی قوم پرستوں کی منظوری پی ٹی آئی میں پی پی اور سندھ پی پی کی ہیں اور سندھ کے کہ سندھ سندھ کی شروع کی کی اور اور پی کے بعد ہے اور اور اس کے لیے

پڑھیں:

وفاقی وزرا اور حکومتی اتحادیوں کی کامیاب دورہ کے بعد پہلی بار قومی اسمبلی آمد پربلاول بھٹو زرداری کو مبارکباد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2025ء) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وفاقی وزرا اور حکومتی اتحادیوں نے قومی اسمبلی میں اپنا نکتہ نظر پیش کرنے اور کامیاب دورہ کے بعد پہلی بار قومی اسمبلی آمد پر ان کو مبارکباد دی۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، اعظم نذیر تارڑ، انجینئر امیر مقام، خالد مگسی سمیت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی و اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بلاول بھٹو کی نشست پر جا کر انہیں بیرون ملک پاکستان کا بیانیہ موثر انداز میں پیش کرنے اور کامیاب سفارتکاری و ایوان میں بہترین انداز میں اپنا نکتہ نظر پیش کرنے پر مبارکباد دی۔

متعلقہ مضامین

  • سی ویو پر گٹر آبشار، ’پیپلز پارٹی نے کراچی سے بہترین انتقام لیا ہے‘
  • سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس پیپلز پارٹی میں شامل
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے یا جنگ کیلئے تیار رہے، بلاول بھٹو زر داری
  • حکومت کے وفاقی بجٹ کی حمایت کرتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی کو معلوم نہیں کہ حکومتی بنچز پر بیٹھنا ہے یا اپوزیشن میں: عمر ایوب
  • وفاقی وزرا اور حکومتی اتحادیوں کی کامیاب دورہ کے بعد پہلی بار قومی اسمبلی آمد پربلاول بھٹو زرداری کو مبارکباد
  • حکومت کے وفاقی بجٹ کی حمایت کرتا ہوں: بلاول بھٹو زرداری
  • طلحہ محمود کی چترال واپسی، حقیقی فلاحی کام یا انتخابی مہم؟
  • بلاول کی سیاست سے میرا کوئی تعلق نہیں، ذوالفقار علی بھٹو جونیئر
  • پیپلز پارٹی اپنے وژن کے تحت عام لوگوں کو باختیار بنانا چاہتی ہے، صدر مملکت