کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے والے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا، اور سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام اڈے کو امریکی ساختہ کہا ہے، حالانکہ یہ 1950 کی دہائی میں سوویت یونین نے تعمیر کیا تھا اور امریکہ نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔ ماہرین ان بیانات کو صدر ٹرمپ کی جہالت اور ملکیت کے فریب کی ایک مثال قرار دے رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس نیٹ ورک پر اپنے تازہ ترین ریمارکس میں خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس کو تعمیر کرنے والوں یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو واپس نہ کیا تو بہت برا ہوگا۔ تاہم، بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا۔
سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس طرح کے دعوے ٹرمپ کے یک طرفہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں اور امریکہ کے نام پر سب کچھ ضبط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مبصرین نے اس طرح کے بیانات کو تاریخی جہالت اور ملکیت کا وہم قرار دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے خطے کے حقائق اور افغانستان کی تاریخ کا واضح ادراک نہیں ہے۔ جیسا کہ کشمیر کو انہوں نے چودہ سو سالہ ایشو قرار دیا تھا۔ طالبان نے کہا ہے کہ افغان سرزمین پر کوئی بھی غیر ملکی فوجی اڈہ قابل قبول نہیں ہے اور غیر ملکی افواج کی موجودگی کو ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کے قبضے میں آنے تک افغانستان میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ تھا۔ یہ اڈہ سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں بنایا تھا اور امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی کے دوران اس کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کی گی تھی، لیکن ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیانات میں اس تاریخی حقیقت کو مؤثر طریقے سے نظر انداز کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام پر دوبارہ قبضہ کرنا امریکا کے لیے عملی طور پر مشکل ہے اور اس کے لیے بڑی فوجی موجودگی کی ضرورت ہوگی، جو کہ طالبان کی موجودہ پالیسی اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ چین اور روس نے بھی بارہا افغانستان کی خودمختاری کے احترام اور غیر فوجی مداخلت پر زور دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوویت یونین نے کی دہائی میں
پڑھیں:
’نئے فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا‘، قاسم گیلانی کی پوسٹ پر شدید تنقید
پاکستان میں آئی فون کے شوقین افراد کی کمی نہیں، تاہم اس کے لیے بھاری بھرکم پی ٹی اے ٹیکس عام صارفین کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ بہت سے شہریوں کے لیے یہ ٹیکس ادا کرنا ممکن نہیں ہوتا، جس کے باعث وہ یا تو نان پی ٹی اے فون استعمال کرتے ہیں یا مجبوری کے تحت ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
اسی تناظر میں چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور رکنِ قومی اسمبلی قاسم گیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں انکشاف کیا کہ انہیں اپنے نئے فون کا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا۔
I had to sell my old phone just to pay the PTA tax on my new one. ????
— Kasim Gilani (@KasimGillani) November 3, 2025
قاسم گیلانی کی اس پوسٹ پر صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے سامنے آئے۔ کچھ صارفین نے اس صورتحال پر حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ دیگر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ایک رکنِ اسمبلی کو بھی فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑے تو عام شہریوں کی مشکلات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
ارشد گجر نے قاسم گیلانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ آپ حکومت میں ہیں ڈرامے نہ کریں بلکہ ٹیکس کم کرائیں۔
Govt main ho yh dramy na kero tax km kerwao
— Gujjar???????? (@ARRSHAD_GUJJAR) November 3, 2025
ایک صارف نے کہا کہ اگر آپ کا یہ حال ہے تو سوچیں عام عوام کا کیا حال ہو گا۔
Kasim bhai apka ya hal hai sochen hamara kiya hal hoga ????????
— hopelesshuman (@evaeva056) November 3, 2025
پی ٹی آئی کے حامی ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ اس کا ذمہ دار بھی عمران خان ہو گا۔
اس کا بھی زمہ دار عمران خان ہو گا۔۔ https://t.co/kyUQmqSG8j
— مسافر لوگ (@msafr10809) November 3, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون پیپلز پارٹی علی موسیٰ گیلانی