قلعہ سیف اللہ کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی، ریسکیو ٹیمیں متحرک
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
قلعہ سیف اللہ کے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی ہے، ریسکیو ٹیمیں آگ بجھانے کے لیے متحرک ہوگئی ہیں۔
بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے زرغون غر کے پہاڑی سلسلے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے جونیپر کے گھنے درختوں کو اپنی لپیٹ می لے لیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق آگ کافی رقبے تک پھیل چکی ہے تاہم تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، آگ لگنے کی وجوہات بھی معلوم نہیں ہو سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: قلعہ سیف اللہ: نایاب پرندے خطرے میں، شکار پر سخت کارروائی کا فیصلہ
لیویز، پی ڈی ایم اے اور مقامی افراد روایتی طریقوں اور فائر بالز کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ کی درخواست پر ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے بلوچستان نے ریسکیو فورس کی 2 ٹیمیں تشکیل دے کر فوری طور پر متاثرہ علاقے کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے بھجوائی گئی ٹیموں میں 12 تربیت یافتہ ریسکیور اہلکار شامل ہیں، جو 100 فائر بالز، 5 فائر ایکسٹنگوشرز اور 2 ایمبولینسز کے ساتھ آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اے صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور مکمل امدادی کارروائیوں کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قلعہ سیف اللہ میں ’پاکستان زندہ باد ریلی‘، لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت
متعلقہ ادارے اور مقامی افراد مل کر آگ پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور امدادی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آگ بلوچستان پاکستان جنگلات فائر بریگیڈ قلعہ عبداللہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پاکستان جنگلات فائر بریگیڈ قلعہ عبداللہ قلعہ سیف اللہ پی ڈی ایم اے کے لیے
پڑھیں:
ڈیگو گارسیا: بحرِ ہند کا فوجی قلعہ، ایک خاموش مگر مہلک ایئر بیس
بحرِ ہند کے نیلگوں پانیوں میں ایک چھوٹا سا جزیرہ، جس کا نام شاید عام دنیا نے کبھی نہ سنا ہو، آج عالمی اسٹریٹجک نظام کا ایک کلیدی ستون بن چکا ہے۔
ڈیگو گارسیا ایک ایسا جزیرہ ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی سے زیادہ اپنی جنگی اہمیت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ جزیرہ British Indian Ocean Territory (BIOT) کا حصہ ہے اور یہاں موجود مشترکہ برطانوی امریکی فوجی اڈہ گزشتہ نصف صدی سے دنیا کی بڑی عسکری کارروائیوں میں ایک خاموش مگر فیصلہ کن کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔
ڈیگو گارسیا بحرِ ہند کے وسط میں واقع ہے، جہاں سے ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے کئی ممالک پر باآسانی فضائی اور بحری کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔
یہ قدرتی بندرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر 24 گھنٹے متحرک ایئر بیس، نیول بیس، سیٹلائٹ مانیٹرنگ اسٹیشنز اور انٹیلی جنس مراکز موجود ہیں۔
یہاں موجود ایئربیس اتنا وسیع ہے کہ B-52 بمبار،B-1 اور B-2 اسٹیلتھ بمبار طیارے، ٹینکر، ری کنسینس (جاسوس) اور ڈرونز با آسانی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
2001 میں امریکا نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو اس کے طیارے ڈیگو گارسیا ہی سے اُڑے۔ یہاں سے پرواز بھرنے والے B-52 بمبار طیاروں نے طویل فاصلہ طے کرتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
2003 میں عراق جنگ کے دوران بھی یہی ایئر بیس کلیدی لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال ہوا، جہاں سے کئی مرتبہ روزانہ بمبار مشن روانہ ہوتے تھے۔
ماہرانہ حکمتِ عملی کے تحت امریکا نے یہاں طیارہ بردار بحری جہازوں کو تعینات کرنے کے بجائے بمبار طیاروں کو زمین سے اُڑانے کو ترجیح دی، تاکہ خطرات کم ہوں اور مشن کی کامیابی یقینی بن سکے۔
ایران کے گرد دائرہ تنگ، ڈیگو گارسیا سے حملے کی صلاحیتگزشتہ 2 دہائیوں سے ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ڈیگو گارسیا کو ایران کے خلاف ممکنہ کارروائیوں کے لیے بنیادی مرکز کے طور پر رکھا گیا ہے۔
2020 کے بعد مختلف رپورٹوں میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکا نے یہاں B-2 اسٹیلتھ بمبارز اور دیگر اسٹریٹجک ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی غرض سے ممکنہ حملوں کی مشقیں اسی بیس سے کی گئیں۔
یہاں موجود پری پوزیشنڈ اسلحہ، میزائل اور ایندھن کے ذخائر اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی بھی وقت فوری کارروائی کی جا سکے، چاہے وہ ایران کا نطنز ایٹمی پلانٹ ہو یا شام و لبنان میں موجود کسی عسکری تنظیم کا ٹھکانہ۔
خفیہ پروازیں اور سی آئی اے آپریشنزڈیگو گارسیا کا ذکر صرف کھلے عام جنگی آپریشنز تک محدود نہیں۔ متعدد آزاد رپورٹوں کے مطابق سی آئی اے نے اس جزیرے کو ’بلیک سائٹس‘ کے طور پر بھی استعمال کیا ہے، جہاں مشتبہ افراد کو لے جایا گیا۔ ان خفیہ مشنز کو ’رینڈییشن فلائٹس‘ کہا جاتا ہے، جن کا ریکارڈ عام نہیں کیا گیا۔
جزیرہ ڈیگو گارسیا کی عسکری اہمیت جتنی بڑی ہے، اس کا قانونی اور انسانی پہلو اتنا ہی تاریک ہے۔ 1960 کی دہائی میں چاگوس کے ہزاروں باشندوں کو جبری طور پر بےدخل کیا گیا تاکہ جزیرے کو فوجی بیس بنایا جا سکے۔
آج تک وہ لوگ وطن واپسی کی جدوجہد کررہے ہیں، اور عالمی عدالت انصاف نے بھی برطانیہ کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2019 میں قرار داد منظور کی کہ برطانیہ جزائر کو موریشس کے حوالے کرے، مگر برطانیہ اور امریکا نے اس پر عمل نہیں کیا۔
ایشیائی خطے میں چین کے بڑھتے اثرات، ایران سے ممکنہ ٹکراؤ اور عالمی کشیدگیوں کو دیکھتے ہوئے ڈیگو گارسیا کا کردار مزید بڑھنے والا ہے۔ یہاں مستقبل میں ہائپرسونک میزائلوں، خلائی انٹیلیجنس نظاموں، اور جدید ترین نیول سسٹمز کی تنصیب کی منصوبہ بندی جاری ہے۔
ڈیگو گارسیا ایک ایسا جزیرہ ہے جو دنیا کی آنکھوں سے اوجھل ہے، مگر عالمی طاقتوں کے لیے ایک ایسا مہلک اور چالاک مہرہ ہے جو خاموشی سے عالمی سیاست کی شطرنج پر بڑی چالیں چلتا ہے۔ چاہے ایران ہو یا افغانستان، مشرق وسطیٰ ہو یا افریقہ، یہاں موجود ایئر بیس ہر جنگ کے پسِ منظر میں ایک نہایت فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
British Indian Ocean Territory افغانستان امریکا ایران برطانیہ جزیرہ ڈیگوگارسیا ڈیگو گارسیا عراق لبنان نطنز