معرکہ حق: آپریشن بُنیان مرصوص کی اہمیت کم کرنے کیلئے بھارت کا بڑا منصوبہ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان کے کامیاب آپریشن بنیان مرصوص کی اہمیت کو کم کرنے کیلئے بھارت کا بڑا منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج کے ہاتھوں آپریشن بنیان مرصوص میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی سرکار اور مسلح افواج تاحال تڑپ رہی ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے آپریشن بنیان مرصوص کی اہمیت کو ختم کرنے کیلئے فتنہ الخوراج کے سابق ترجمان کی خدمات حاصل کرلیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ احسان اللہ احسان نے بھارتی اخبار دی سنڈے گارڈین میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں بے بنیاد دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے اندر مزید دو دہشتگردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بھارتی میڈیا میں اس طرح کی خبریں چلانے کا مقصد کامیاب آپریشن بنیان مرصوص کی اہمیت کو ختم کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، حقیقت میں بھارت ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں پہلگام کے بعد مزید فالس فلیگ آپریشنز کی تیاری کر رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ احسان اللہ احسان جو فتنہ الخوراج کا ترجمان رہا ہے کا یہ مضمون بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کی دراصل گواہی ہے، اخبار 'سنڈے گارڈین' ایک پروپیگنڈہ ٹول کے طور پر بھارتی ایجنسی سے منسلک ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اس اخبار کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں، مالی اعانت کے بعد یہ اخبار تحریکِ طالبان اور ان کے حامیوں کو میڈیا اور معلوماتی پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ اخبار کا مالک کارتیکیہ شرما، مودی کے قریبی ساتھی اور آر ایس ایس کے سخت گیرنظریات کا حامی ہے، دی سنڈے گارڈین’ کے مرکزی لکھاری ابھینندن مشرا، احسان اللہ احسان کے فرار کی خبر دینے والے پہلے صحافی تھے، جو بھارتی اداروں کی اندرونی مداخلت کو ظاہر کرتا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ احسان اللہ احسان فتنہ الخوراج اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘دونوں سے قریبی تعلق رکھتا اور ان کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتا ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسیاں احسان اللہ احسان کا نام استعمال کرتے ہوئے معمول کے مطابق مضامین لکھواتی ہیں، احسان اللہ احسان کے ممکنہ طور پر بھارت میں روپوش ہونے کی اطلاع بھارتی ایجنسیوں کے علم میں نہ آنا حیران کن ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ درحقیقت، بھارتی ایجنسیاں احسان اللہ احسان کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنی ہی جعلی خبریں پھیلا رہی ہیں۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ احسان اللہ احسان کا مضمون ثابت کرتا ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کے ساتھ ساتھ دہشتگردی بھی کر رہا ہے، احسان اللہ احسان کا مضمون اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان کے ہاتھوں مار کھانے کے باوجود خطے کے امن کا دشمن بنا ہوا ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں بھرپور کوششوں کے باوجود دنیا کے سامنے اپنے سرپرست دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی سے انکار نہیں چھپا سکتیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا پریشن بنیان مرصوص احسان اللہ احسان مرصوص کی اہمیت بھارتی خفیہ کہ بھارتی کہ بھارت کرنے کی رہا ہے
پڑھیں:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے
نیویارک:پاکستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔
بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ ا عجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’’مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے ۔ یہ ایک کلاسیکی مثال ہے جس میں مظلوم بننے کا دعویٰ اصل میں مظالم ڈھانے والا کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام، جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا ۔ اسے ’ذمہ داری برائے تحفظ‘ (R2P) پر کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔
ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں تمام اقلیتیں ،مسلمان، عیسائی، اور دلت مسلسل خوف و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں، بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے ۔ ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی، بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے ، جب کہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کرا رکھا ہے اور بری طرح ناکام ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ ’’جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، بھارت کا یہ دعویٰ کہ یہ اس کا ’اٹوٹ انگ‘ یا ’اندرونی معاملہ‘ہے، مکمل طور پر سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے کیوں کہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے۔ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں ،جن میں قرارداد 47 (1948)، 91 (1951) اور 122 (1957) شامل ہیں اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قراردادیں، کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ آزاد اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان قراردادوں کو تسلیم کیا تھا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت اس پر عمل درآمد کا پابند ہے۔ اس سے انکار، بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے، لیکن بھارت کے جرائم صرف قبضے تک محدود نہیں۔ 6 اور 7 مئی 2025 کو بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا، جس میں 35 معصوم افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں پاکستان، بچوں کے تحفظ سے اپنی وابستگی کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ برائے بچوں اور مسلح تنازعات سے نکالا جا رہا ہے، وہیں بھارت نے حال ہی میں پاکستان میں 15 بچوں کو شہید کیا۔ یہ کوئی عسکری جھڑپ نہیں تھی ،بلکہ ایک قتلِ عام تھا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی جب کہ ہم نے ان مظالم کو اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ رپورٹوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ربیعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی بھی دستاویزی طور پر ثابت ہے۔ 2014 کے آرمی پبلک اسکول پر حملے سے لے کر حالیہ خضدار اسکول بس پر حملے تک، بھارتی خفیہ اداروں کے نشانات واضح ہیں۔
اسی طرح تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی بھارتی پشت پناہی کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف ایک خفیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ محض قیاس آرائی نہیں بلکہ بھارتی سابقہ حکام کے عوامی اعترافات اس کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ذمہ داری برائے تحفظ‘‘(R2P) ان ریاستوں کے لیے ایک نعرہ نہیں بننا چاہیے جو خود مسلسل مظالم کے مرتکب ہوں۔ یہ ان کے لیے پردہ نہیں بن سکتی جو اپنے ملک میں حقوق کا انکار کرتے ہیں اور بیرون ملک انتشار پھیلاتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ان ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا ،جن میں بھارت بھی شامل ہے۔
پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، کوئی اندھے مقام نہیں ہونا چاہیے اور کوئی دہرا معیار قبول نہیں ہونا چاہیے۔