افغان وزیر خارجہ کی پاکستان سے واہگہ بارڈر کھولنے اور تجارت کو سیاست سے الگ رکھنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان سے واہگہ بارڈر کھولنے کی باضابطہ درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے افغانستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی اور عوامی سطح پر معاشی روابط کو فروغ ملے گا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت دونوں سے درخواست کرتے ہیں کہ واہگہ بارڈر کو افغان تاجروں کے لیے کھول دیا جائے تاکہ تجارتی سامان کی نقل و حمل میں آسانی ہو اور دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ ملے۔
انہوں نے کہا کہ تجارت کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے کیونکہ تجارت عوام کے براہِ راست فائدے سے جڑی ہوئی ہے، اس سے خطے میں خوشحالی اور استحکام آئے گا، تجارت سے دونوں ممالک بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔
امیر خان متقی نے مزید کہا کہ افغان تاجر برادری عرصے سے اس فیصلے کی منتظر ہے کیونکہ اس راستے کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو اشیا بھارت لے جانے کے لیے متبادل اور طویل راستے اختیار کرنا پڑتے ہیں، جس سے لاگت بڑھنے کے ساتھ ساتھ تجارت کا حجم بھی متاثر ہوتا ہے۔
افغان وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے مثبت کردار ادا کرے گا اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے واہگہ بارڈر کھولنے کے فیصلے پر غور کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تجارتی تعاون نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واہگہ بارڈر کے لیے
پڑھیں:
مزید کوئی اشتعال انگیزی کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائےگا، پاکستان نے افغان وزیر خارجہ کا بیان مسترد کردیا
پاکستان نے بھارت میں موجود افغان نگراں وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات اور اشاروں کو سختی سے مسترد کردیا ہے، جو افغانستان میں موجود دہشتگرد عناصر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔ کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے طالبان حکومت خود کو علاقائی امن و استحکام کی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔ اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں اس بات کی تفصیل سے نشاندہی کی گئی ہے کہ افغان سرزمین پر دہشتگرد عناصر موجود ہیں اور انہیں آزادانہ سرگرمیوں کی اجازت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی جارحیت: پاکستان کا جوابی کارروائی میں فضائی وسائل اور ڈرونز کا استعمال
بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی شب افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر باعث تشویش ہے۔
ترجمان نے کہاکہ اس نوعیت کے بلا اشتعال اقدامات جو سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی روح کے منافی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد کے تمام علاقوں میں ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان کے اتحادی خوارج کو جانی، مالی اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہ تنصیبات تھیں جو پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔ پاکستان کی درست جوابی کارروائی کے دوران ہر ممکن کوشش کی گئی کہ عام شہریوں اور املاک کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان افغانستان کے ساتھ بات چیت، سفارتکاری اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ تاہم حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے عوام اور سرزمین کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی جانب سے مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو اس کا دوٹوک اور بھرپور جواب دیا جائےگا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان واضح کر چکا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا، جن کے مطابق وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، اور اسے علاقائی امن و استحکام کے قیام میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے بارے میں اپنے خدشات طالبان حکومت کے ساتھ شیئر کیے ہیں، اور توقع ظاہر کی ہے کہ طالبان حکومت ان دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے گی۔
ترجمان نے مزید کہاکہ پاکستان نے برادرانہ ہمسائیگی، اسلامی اخوت اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔ اب پاکستان بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ طالبان حکومت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرے گی، اپنے وعدے پورے کرے گی، اور اپنی سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان سے بدلے کی کوشش کررہا ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف
ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو امید ہے کہ ایک دن افغان عوام حقیقی نمائندہ حکومت کے زیر انتظام آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان وزیر خارجہ بھارت پاک افغان جنگ پاکستان افغانستان کشیدگی ترجمان دفتر خارجہ دہشتگردی دوطرفہ تعلقات وی نیوز