سابق بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے گورنر مارک کارنی نے 85.9 فیصد ووٹ حاصل کر کے اپنی مرکزی حریف کرسٹیا فری لینڈ کو شکست دی، جنہیں صرف 8 فیصد ووٹ ملے۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کی لبرل پارٹی نے مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کر لیا، جس کے بعد وہ جلد ہی وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ سنبھالیں گے۔ کارنی نے انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور اپنی جیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا۔ سابق بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے گورنر مارک کارنی نے 85.

9 فیصد ووٹ حاصل کر کے اپنی مرکزی حریف کرسٹیا فری لینڈ کو شکست دی، جنہیں صرف 8 فیصد ووٹ ملے۔ اپنی جیت کے بعد مارک کارنی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے مزدوروں، خاندانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور مزید کہا کہ ہمیں امریکہ پر بھروسہ نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کینیڈا کی زمین، پانی اور وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، اور کینیڈا کو اپنی خودمختاری کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔

کارنی کا وزیراعظم بننا زیادہ دیر تک یقینی نہیں، کیونکہ کینیڈا میں اکتوبر میں عام انتخابات متوقع ہیں، اور حالات کے پیش نظر قبل از وقت انتخابات بھی ہو سکتے ہیں۔ تازہ ترین سروے کے مطابق اپوزیشن کنزرویٹو پارٹی کو معمولی برتری حاصل ہے۔ نتائج کے اعلان سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کو اپنے ہمسایہ ملک (امریکہ) کی طرف سے وجودی خطرات کا سامنا ہے۔ مارک کارنی نے اپنی بینکنگ کیریئر کا آغاز گولڈمین ساکس سے کیا تھا، اور بعد میں وہ بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سربراہ رہے۔ تاہم وہ کبھی بھی کسی منتخب عہدے پر فائز نہیں رہے، جس کی وجہ سے کچھ ماہرین کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ان کی قیادت کا امتحان ہو گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کارنی کا سخت اینٹی ٹرمپ بیانیہ لبرل ووٹرز کو متحرک کر سکتا ہے، لیکن کنزرویٹو پارٹی پہلے ہی ان پر الزامات لگا رہی ہے کہ وہ اپنے مؤقف میں مستقل مزاج نہیں رہے۔ حالیہ سروے کے مطابق 43 فیصد کینیڈین شہری مارک کارنی کو ٹرمپ سے نمٹنے کے لیے بہتر لیڈر سمجھتے ہیں، جبکہ 34 فیصد پیئر پوئلیور کی حمایت کر رہے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ مارک کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی دوبارہ عوامی مقبولیت حاصل کر پائے گی یا نہیں، کیونکہ ٹروڈو کے استعفیٰ سے پہلے پارٹی کی مقبولیت شدید متاثر ہو چکی تھی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مارک کارنی نے فیصد ووٹ

پڑھیں:

مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی اخبار کو انٹرویو میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑا چیلنج انتہاء پسند مسلم اقلیتوں کا یورپ کی اسرائیل پالیسی پر اثر و رسوخ ہے۔ اسرائیل کو نئی اقتصادی حقیقت کیلئے تیار ہونا چاہیئے، اسلحہ سازی کی صنعت کو آزادانہ اور خود مختار طور پر مضبوط کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن ہایو نے کہا ہے کہ قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، مگر امریکا اور بہت سے ممالک ہمارے ساتھ ہیں۔ اسرائیلی اخبار کو انٹرویو میں صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ بڑا چیلنج انتہاء پسند مسلم اقلیتوں کا یورپ کی اسرائیل پالیسی پر اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی یورپ سے اسرائیل کو چیلنج درپیش ہے اور اس ناکہ بندی کو بھی توڑ دیں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو نئی اقتصادی حقیقت کیلئے تیار ہونا چاہیئے، اسلحہ سازی کی صنعت کو آزادانہ اور خود مختار طور پر مضبوط کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، قطر ہمارا اتحادی ملک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار