جعفر ایکسپریس حملے پر پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دورانِ آپریشن پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے۔
ایک بیان میں وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ بہادر محافظوں نے بڑے سانحے سے ملک کو بچا لیا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر کے جعفر ایکسپریس کے تمام یرغمالیوں کو رہا کروا لیا۔
انہوں نے کہا کہ دورانِ آپریشن پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے، افغانستان سے بھی سوشل میڈیا پر ایسی ہی زبان بولی جاتی رہی، ہم پر لازم ہے کہ سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر قومی وحدت کا مظاہرہ کریں۔
بلوچستان میں دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بنائی جانے والی جعفر ایكسپریس کا ڈرائیور امجد یاسین معجزانہ طور پر بچ نکلا، فون پر اپنے بھائی اور برادر نسبتیوں کو خیریت کی اطلاع بھی دی، ڈرائیور کی فون کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
یاد رہے کہ منگل کو بولان میں دہشت گردوں نے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا تھا اور مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
بعد ازاں فورسز نے کلیئرنس آپریشن میں 190 مسافروں کو بازیاب کروایا تھا۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس حوالے سے پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہو گئے اور تمام 33 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ کارروائی کے دوران ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں نے ٹرین کے 21 مسافروں کو سیکیورٹی فورسز کے آپریشن سے قبل شہید کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس ئی اور
پڑھیں:
ایرانی جوہری سائنسدان اسرائیلی حملے میں شہید، برطانوی میڈیا
برطانوی میڈیا نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں دو سینئر جوہری سائنسدان شہید ہو گئے ہیں، جن کی شناخت کر لی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے ایک ڈاکٹر فریدون عباسی ہیں، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے (AEOI) کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔ یہ ادارہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ذمہ دار ہے۔
یاد رہے کہ فریدون عباسی پر 2010 میں تہران کی ایک سڑک پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا، جس میں وہ بچ گئے تھے۔
دوسرے ہلاک ہونے والے سائنسدان محمد مہدی طہرانچی ہیں، جو تہران میں اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔