ٹرمپ کے خطاب کے دوران فسلطین کے حق میں نعرے لگانے والے 2 ارکان کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران فلسطینی ریاست کی منظوری کے لیے آواز اٹھانے پر 2 ارکان پارلیمنٹ کو ایوان سے نکال دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمان ’’کنیسٹ‘‘ سے اپنے تاریخی خطاب کے دوران غیر متوقع طور پر شدید مزاحمت کا سامنا رہا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پارلیمان میں بے مثال ہنگامہ آرائی اُس وقت ہوئی جب دو ارکانِ اسمبلی نے امریکی صدر کی تقریر کے دوران اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف اور فلسطین کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ارکان اسمبلی کے نعروں سے اسمبلی گونج اُٹھی اور اس احتجاج نے اسمبلی سیشن کو ہلا کر رکھ دیا جس پر امریکی صدر کو اپنی تقریر روکنا بھی پڑی۔
ٹرمپ کی تقریر کے دوران عرب رکنِ پارلیمنٹ 50 سالہ ایمن عودہ اور 60 سالہ یہودی نژاد رکن عوفر کاسف نے اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہو کر ’’فلسطین کو تسلیم کرو! قبضہ ختم کرو! کے نعرے لگائے۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری مداخلت کرتے ہوئے دونوں ارکان کو اسمبلی ہال سے باہر نکال دیا جب کہ ایوان میں کچھ لمحوں کے لیے شدید شور اور افراتفری پھیل گئی۔
خیال رہے کہ ایمن عودہ (حداش اتحاد کے عرب رہنما) نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ نیتن یاہو اور امریکا کی منافقت بے نقاب کرنی ہے۔ حقیقی امن فلسطینی ریاست کے بغیر ممکن نہیں۔
اسی طرح عوفر کاسف (حداش اتحاد کے یہودی رہنما) نے بھی کھل کر اظہار کیا تھا کہ نسل پرستی اور قبضے پر مبنی امن قابلِ قبول نہیں۔ ہمیں انصاف چاہیے، خاموشی نہیں!
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر کے دوران
پڑھیں:
ٹرمپ کے امن منصوبے کیساتھ آگے بڑھنےکیلئے تیار ہیں، ولادیمیر زیلنسکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جاری جنگ کے خاتمے سے متعلق امریکی امن منصوبے پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی تجویز پر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔
ایک بیان میں زیلنسکی نے واضح کیا کہ امن منصوبے میں موجود چند اختلافی نکات پر امریکا اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ مزید بات چیت کی جائے گی۔ برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق انہوں نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں ری ایشورنس فورس کی تعیناتی کے لیے ایک واضح فریم ورک تیار کریں۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یورپ کو اس وقت تک یوکرین کی حمایت جاری رکھنی چاہیے جب تک ماسکو جنگ کے خاتمے کی حقیقی خواہش ظاہر نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے 27 نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے۔
دوسری جانب روس نے بھی جنگ بندی کے لیے امریکی امن منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ صدر پیوٹن پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر یوکرین نے معاہدے کو مسترد کیا تو روس مزید علاقوں پر قبضہ کرسکتا ہے۔